پاکستان میں آلودہ پانی 40 فیصد بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

Published on April 22, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 366)      No Comments

لاہور: (یواین پی) طبقات میں تقسیم اس معاشرے میں آج ہم ان کروڑوں پاکستانیوں کی بات کر رہے ہیں جو اس ملک کی اکثریت ہے اور ان لوگوں کی زندگیوں میں نامناسب رہائشی، سہولیات اور حالات کی وجہ سے بیماریوں نے ان کی زندگیوں میں ڈیرہ ڈال لیا ہے۔ادویات کے اخراجات ان کو کمر سیدھی نہیں کرنے دیتے۔ بیماری کی صورت میں پورا دن سرکاری ہسپتالوں کی لمبی لائنوں میں ذلیل ہو کر گھٹیا اور سستی دوائی ان کا مقدر ہے۔بڑے بڑے پرائیوٹ ہسپتالوں تک نہ ان کی رسائی ہے اور نہ یہ لوگ اُس کے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں۔ کسی بیماری کی صورت میں جب سرکاری ہسپتال کے دھکوں سے علاج نہیں ہو پاتا تو یہ مجبور لوگ گھر کا زیور یا بھینس بیچ کر ان پرائیوٹ ہسپتالوں سے علاج کے قابل ہوتے ہیں۔ ورنہ ان کروڑوں لوگوں کے لیے سرکاری ہسپتال ہیں جہاں نہ ڈاکٹر کے پاس پوری طرح دیکھنے کا ٹائم ہیں نہ معیاری ادویات اور سہولیات ہیں۔یہ بے بس لوگ 70 سالوں سے ہماری حکومتوں کی بے حسی کی تصویر ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی عدم توجہی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کیونکہ شام میں ان ڈاکٹروں نے اپنے پرائیوٹ ہسپتالوں کو بھی چلانا ہوتا ہے۔ اگر سرکاری ہسپتالوں میں توجہ دے دی تو کلینک کیسے آباد ہونگے۔علاج کی نام پر جس طرح سے چند پرائیوٹ ہسپتالوں عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے، وہ ناقابل بیان ہے۔ آج انہی لوگوں کے ذکر کا دن ہے جو علاج سے محروم ہیں۔
صحت ایک مکمل جسمانی ذہنی اور سماجی آسودگی کا نام ہے۔ 1950ء سے اب تک صحت کا عالمی دن باقاعدگی سے منایا جاتا ہے، اس دن منانے کا مقصد لوگوں میں صحت کا شعور اجاگر کرنا ہے۔پاکستان اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے لیکن پاکستان میں دیگر مسائل کی طرح صحت کے بے شمار مسائل ہیں۔صحت کے مسائل کا شکار زیادہ تر پسماندہ علاقے اور پسماندہ طبقات ہیں۔ صحت کی سہولیات سے محروم غریب عورتیں اور بچے ہیں۔ اگر ہم پاکستان کی صورتحال کا ایک سرسری جائزہ لیں تو احساس ہو گا کہ اس صورتحال کو بہتر بنانے کی سخت ضرورت ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme