پاک جرمن تجارت

Published on December 25, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 418)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ
پاکستان نے گزشتہ کئی برسوں سے وفاقی جمہوریہ جرمنی کی مدد اور تعاون سے یورپی ملکوں میں اپنی برآمدات میں اضافہ کیا ہے۔ چند برسوں سے ہماری حکومت نے بہت زیادہ سستی دکھائی جس سے ہماری برآمدات میں کمی ہوئی اس سے قبل جرمنی میں پاکستان کی بہت سی مصنو عات کی کھپت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ امریکہ کے بعد پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا اور اہم کاروباری ساتھی بن گیا۔1991میں جرمنی کے لئے پاکستانی برآمدات میں 24.2فیصد اضافہ ہوا 1990میں پاکستان نے جرمنی کو.1 920ملین مارک کا سامان برآمدکیا تھا۔اتحاد کے بعد جرمن منڈی اور وسیع ہو گئی۔ جرمنی کے لئے پاکستانی برآمدات میں 60فیصد سے زیادہ حصہ سوتی اور ریشمی ملبوسات ٹیکسٹائل کی مصنو عات،ہوزری اور بنائی گئی دیگر مصنوعات کا رہا ہے ان برآمدات میں 65فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا اور مالیت بڑھ کر 468.6ملین مارک ہوگئی۔یہ اضافہ اتحاد کے بعد جرمن مارکیٹ میں توسیع کی وجہ سے ہوا،پاکستان جرمنی کو جو چیزیں برآمد کرتا ہے ان میں دوسرا نمبر چمڑے کے ملبوسات، جوتوں اور چمڑے کی دوسری اشیاءکاہے۔
1991ءمیں ان چیزوںکی برآمد میں 20فیصد اضافہ اور انکی مالیت 1785ملین مارک ہو گئی ۔قالین برآمدی اشیاءمیں تیسرے نمبر پر رہاانکی برآمد میں تقریباً10فیصد آضافہ ہوا اورمالیت بڑھ کر 63.2ملین مارک تک پہنچ گئی۔جرمنی کے لئے پاکستان سے کھانے پینے کی اشیاءکی برآمدات بڑھ کر 28ملین مارک اور آلات جراحی اور عینکوں کے فریم کی برآمد ات بڑھ کر 9ملین مارک ہوگئی۔ جرمن حکومت اور تاجربرادری سے پاکستان کے تعلقات بڑے اچھے اور مستحکم رہے۔جرمن نے پاکستانی مصنوعات کا بڑے اچھے انداز میں متعارف کرایا ہماری یورپین منڈیوں تک رسائی سے ہمارا تجارتی حجم بڑھتے بڑھتے دور تک جا پہنچا۔ جرمن کے ہاں منعقد ہونے والے تجارتی میلوں میں شرکت سے ہماری مصنوعات کو بڑھاواملا پاکستانی مصنوعات کو متعارف کروانے میں جرمن کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔جرمن میلوں میں شرکت سے ہماری بیرونی تجارتی منڈیوں میں کافی اضافا ہوا۔ جین کی پینٹوں،بیلٹوں،چمڑے کی دیگر مصنوعات تولیئے ،ہوزری کی مصنوعات وغیرہ کو یورپی منڈیوں میںفرخت سے کافی زرمبادلہ کمانے کا موقع ملا، فسوس اس بات کا ہے کہ حکمرانوں کی نااہلی عدم دلچسپی اور مصنوعاتی معیار میں گراوٹ سے عالمی منڈیوں میں پاکستان کا تجارتی وقار محروم ہوا۔افسوس در افسوس کہ ہمارے ہاں تاجروں کی بددیانتی سے غیر ملکی منڈیوں میں چاول اور گندم ایسی ضروری اشیاءکی فراہمی پر متعدد ممالک نے انگلیاں اٹھائیں۔ عراق، لیبیا،اور دیگر عرب ممالک نے ہماری ان غذائی اشیاءکو دھتکارنا شروع کر دیا۔ بعض نے تو ہماری سپلائی کو روک دیابعض نے ان اشیاءکو واپس کر دیا حا لانکہ بھارتی تاجروں نے ہماری جنسیا ات اور مصنوعات کو ہم سے خرید کر اپنی مشینوں کے ذریعے معیار کو بہتر سے بہتربنا کر ڈالر کمائے۔ ہمارے تجارتی لوگ پیسہ کمانے میں بڑے سست اور لاپرواہ واقع ہوئے ہیں ۔ہماری نئی حکومت کو چاہیے کہ وہ جرمنی اور یورپ سے دوبارہ بہتر تعلقات بنائے اور تجارتی سر گرمیوں میں اضافے کا سبب پیدا کرے۔ جرمن پاکستان سے نہ صرف تجارتی بلکہ برادرانہ تعلقات کوفروغ دینے کا متمنی ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ نئی حکومت کیا کیا ٹھوس اقدامات اٹھاتی ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy