سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس مسترد کردیا

Published on June 19, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 230)      No Comments

اسلام آباد (یواین پی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس مسترد کر دیا ہے,جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی کارروائی روکنے کی استدعا منظور کرلی گئی جبکہ جسٹس قاضی فائز کیخلاف شوکازنوٹس بھی واپس لے لیا گیا,جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار دینا کا فیصلہ 10 ججز کاہے تاہم دیگر 3 جج صاحبان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست کوقابل سماعت قراردیاہے۔عدالت نے مختصر حکم نامے میں ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ وہ سات روز کے اندر فاضل جسٹس کی اہلیہ کو نوٹس جاری کریں، ایف بی آر کے نوٹس جج کی سرکاری رہائش گاہ پر ارسال کیے جائیں، عدالت انکم ٹیکس کمشنر فریقین کو موقع دے، تاکہ وہ جواب دے سکیں اور فائنڈنگز جمع کرائی جائیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف بی آر حکام فیصلہ کرکے رجسٹرار سپریم کورٹ کو آگاہ کریں،ہر پراپرٹی کا الگ سے نوٹس جاری کیا جائے،انکم ٹیکس 60 روز میں اس کا فیصلہ کرے، عدالت اگر قانون کے مطابق کارروائی بنتی ہو تو جوڈیشل کونسل کارروائی کی مجاز ہوگی، چیئرمین ایف بی آر خود رپورٹ پر دستخط کرکے رجسٹرار کو جمع کرائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق مقبول باقر منصور علی شاہ آفریدی نے اضافی نوٹ لکھا جبکہ یحیٰ آفریدی نے جسٹس قاضی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی۔ دس رکنی بینچ میں سے سات ججوں نے اکثریتی فیصلہ دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کی کارروائی رکوانے کیلئے آئینی درخواستوں پر سماعت کے دوران ایف بی آر نے قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا ٹیکس ریکارڈ سربمہر لفافے میں جمع کرایا۔ قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے بھی سربمہر لفافے میں دستاویزات پیش کیں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے فروغ نسیم سے کہا کہ ابھی اس لفافے کا جائزہ نہیں لیں گے نہ ہی کوئی آرڈر پاس کریں گے، معزز جج کی اہلیہ تمام دستاویز ریکارڈ پر لاچکی ہیں، آپ اس کی تصدیق کرائیں۔
درخواست گزار کے وکیل منیر اے ملک نے جواب الجواب میں کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت کا اصل کیس ہے کیا ؟ فروغ نسیم کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ آنے میں دیر کر دی، بد قسمتی سے فروغ نسیم غلط بس میں سوار ہوگئے، حکومت ایف بی آرجانے کے بجائے سپریم جوڈیشل کونسل آگئی، سپریم جوڈیشل کونسل کا کام صرف حقائق کا تعین کرنا ہے،ایف بی آر اپنا کام کرے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنی اور عدلیہ کی عزت کی خاطر ریفرنس چیلنج کیا، چاہتے ہیں عدلیہ ریفرنس کالعدم قرار دے۔سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے سورۃ النسا کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیئے کہ اسلام ہر مرد اور عورت کو جائیداد رکھنے کا حق دیتا ہے۔ سندھ بار کونسل کے وکیل رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو لامحدود اختیارات دیئے گئے، یونٹ کے قیام کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔
خیبرپختونخوا بار کونسل کے وکیل افتخار گیلانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومتی ریفرنس بے بنیاد اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، عدالت سے درخواست ہے کہ آئین کا تحفظ کریں۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سوال یہ ہے کہ کیا ریفرنس مکمل خارج کر دیں، ہمارے لئے یہ بڑا اہم معاملہ ہے۔
منیر اے ملک نے اپنے جوابی دلائل میں کہا کہ افتخار چوہدری کیس میں سپریم جوڈیشل کونسل پربدنیتی کے الزامات تھے، فروغ نسیم نے کہا ان کا اصل کیس وہ نہیں جو ریفرنس میں ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کبھی اہلیہ کی جائیدادیں خود سے منسوب نہیں کیں، الیکشن اور نیب قوانین میں شوہر اہلیہ کے اثاثوں پر جوابدہ ہوتا ہے، فروغ نسیم نے کہا جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ آنے میں دیر کردی، بد قسمتی سے فروغ نسیم غلط بس میں سوار ہوگئے ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题