عر ب اسرائیل جنگ سو یٹ یونین کی سرد مہری

Published on June 30, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 264)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ
مصر کے مرحوم صدر انور سادات اپنی کتاب آپ بیتی میں رقمطراز ہیں کہ وہ ایک خصوصی و فدلے کر ماسکو پہنچے جہاں اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑنے کے لئے خصوصی اسلحہ کی ضرورت تھی وہاں یہ دیکھ کر نہ صرف حیرانی بلکہ دکھ ہوا کہ ماسکو کی انتظامیہ بھارت کے ساتھ پاکستان کے مشرقی بازوکو الگ کرنے کے اجلاس کرنے میں مصروف تھا ۔ بھارتی حکمران روسیوں کے قدموں میں بیٹھے پاکستان توڑنے کی منتیں اور ترلے کر رہے تھے ۔ بھارتی حکمرانوںکے چہرے خوشی سے چمک دھمک رہے تھے ۔ جبکہ منظر دیکھ کر ہمارے چہرے اترے اور پاﺅں کانپ رہے تھے ۔ ہمیں یہ امید نہ تھی کہ مسلمانوں کے ساتھ کفار ایسے ایسے گھناونے کھیل کھیلنے میں مصروف ہوں گے۔یقین جانیئے ہمارا دل ا±چاٹ ہو چکا تھااور ہم بغیر معاہدے کے واپس لوٹنے کی سوچ رہے تھے۔ جبکہ روسیوں نے ہمیں گھاس نہ ڈالی اور بے ر±کھی کا سا سماں پیدا کیا۔ واپس لوٹنے کے بعد ہم نے اپنی پالیسیاں مرتب کیں اور اسرائیل کو مزہ چکھانے کا فیصلہ کیا ۔ اسرائیلیوں کو پتا تھا کہ مصر ہمیں صحرا میں بھسم کر دے گا۔ لہذااسرائیلی حکمران امریکی صدر کے قدموں میں جا گرے ۔ اور ان سے پورا تعاون کرنے کا وعدہ لیا۔ جب اسرائیل خون ا ور آگ میںجل رہاتھا۔ تو امریکی چھاتہ بردار فوج نے عرب کو گھیرے میں لے لیا ۔ جس سے اسرائیل کو جیتنے کا مو قع مل گیا ۔ کئی ایک اہم علاقوں پر امریکیوں کی مدد سے قبضہ کر لیاگیا۔ گولان کی پہاڑیوں پر آج بھی اسرائیلیوں کا قبضہ ہے وہاں اسرائیل فوج آج بھی براجمان ہے۔ مگر افسوس کہ شامیوں نے حکمت سے کام نہ لیا جیسے انور سادات نے کیمپ ڈیوڈ سمجھوتے کے تحت اپنے سب علاقے و اگزار کروالئے۔ انور سادات کا قتل بھی اسی معاہدے کے نتیجے میں سامنے آیا۔ اخوان المسلین کے مجاہد سپاہی نے گارڈ آف آنر لیتے ہوئے انور سادات کے پرخچے اڑادیئے ۔میرا کہنا اور سمجھانا یہ مقصود ہے کہ کفارکسی مسلمان کے دوست نہیں ہوتے نبی پاکﷺ کا قو ل کبھی غلط نہیں ہو سکتا۔ عربوں کے ساتھ روس نے غداری کی جبکہ آج تک کفار ممالک نے کسی مسلمان کا سر اونچانہیں ہونے دیا ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ روسیوں نے تو سزا پالی اور ایک مسلمان جنرل نے روسیوں کو ایک ایسا سبق دیا جو وہ قیامت تک نا بھولیں گے۔ اس کے بعد امریکہ کی باری تھی جنرل ضیاءشہید نے جو پلان بنا رکھا تھااسکی بھنک امریکی انٹیلی جنس (CIA)کو لگ چکی تھی ۔ جنرل ضیار الحق کا پلان کچھ اس طرح تھاکہ روس کے بعد امریکہ کو بکھیرنااور پھر یورپ کے اندر داخل ہو کر انکی پالیسیوںکو درھم برھم کرنا تھا۔ افغانیوں کے ذریعے کشمیر کی آزادی کو یقینی بنانا اور پھر افغان کا بینہ کے زریعے پاکستان کا چھٹا صوبہ بنانا تھا۔ یہ معاہدہ افغانیوں کو روس کے تسلط سے آزادی کے عوض مکمل کر نا تھامگر افسوس صد افسوس کہ جنرل ضیاءالحق محمد بن قاسم نہ بن سکے اور شہادت کی نعمت عظمیٰ سے سرشار ہوگئے ۔ اس نڈر جنرل کا نام تاریخ میں تاقیامت جگمگاتا رہے گااور روسی اپنے زخم چا ٹتے رہیں گے۔ اور دوسروں کو بتائیں گے کہ پاکستان سے پنگامت لینا ورنہ پچھتاﺅ گے پاکستانی فوج بھارتیوں کی عسکری قوتوں کو پارہ پارہ کرنے کا ایک مدت سے فیصلہ کرچکی ہے۔ جنرل ضیاءالحق نے افغانستان کو اپنا صوبہ بنانے کا ارادہ کر لیاتھا مگر بعض نا گزیر وجوہات کی بنا پر ایسا نہ ہو سکا۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog