نیشنل بینک ٹھٹھہ میں سرکاری ملازمین کو قرضہ لینے میں شدید دشواری کا سامنا

Published on February 19, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 126)      No Comments


ٹھٹھہ ( رپورٹ حمید چنڈ)نیشنل بینک ٹھٹہ میں سرکاری ملازمین کو قرضہ لینے میں شدید دشواری کا سامنا۔ قرضہ کی رقم پر بھاری کمیشن لینے کی شکایت جس کئ وجہ قرضہ لینے والی عوام کو پریشانی میں مبتلا ہونا پر رہا ہیں۔تفصیلات کے مطابق ٹھٹہ کے غریب اور مجبور سرکاری ملازمین کسی مجبوری کے تحت اپنی تنخواہ پر قرضہ لینے نیشنل بینک میں برانچ ٹھٹہ جاتے ہیں تو ان سے لون کی رقم جلد دلانے کا جھانسہ دے کر بھاری رقم بطور کمیشن دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ملازم اپنے طور پر لون لینا چاہتا ہے تو اس کا کیس کسی نہ کسی اعتراض کے زمرے میں لاکر تعطل کا شکار بنایا جاتا ہے۔ ایک خاتون نے اپنا نام سیغائے راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ مجھے تین لاکھ کا قرضہ درکار تھا مجھے میرے گھر کی مرمت کرانی تھی، جب میں نیشنل بینک ٹھٹہ کے افسر سے ملی تو انہوں نے ایک لمبی چوڑی گائیڈ لائن لسٹ تھمادی۔ میں نے ان سے کہا کہ میں سرکاری ملازم ہوں اور ایک عورت کے ناتے میرے لیے لون کی سہولت کو آسان بنانے میں مدد کریں لیکن انہوں نے بجائے میری مدد کرنے کے اپنی کمیشن کا اظہار کیا۔ مجبور کر مینے چالیں ہزار کمیشن پر قرضہ لینے کی حامی بھری۔ نیشنل بینک ٹھٹہ میں سرکاری ملازمین کو قرضہ جات جلدی دلوانے کا کمیشن فکسڈ ہے۔ مزید معلومات سے پتا چلا کہ اس بینک میں ملازمین کو قرضہ دلوانے والے کمیشن ایجنٹ بھی مقرر ہیں۔ قرضہ کسی مجبوری کی وجہ سے لیا جاتا ہے، کسی کوئی شوق نہیں ہوتا مقروض ہو نے کا۔ ذیادہ تر نچلے درجے کے سرکاری ملازمین اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بینک سے قرضہ لیتے ہیں۔ نیشن بینک ٹھٹہ انھی بے بس اور لاچار لوگوں سے بھاری رشوت لیکر قرضہ کی ادائیگی کرتی ہے۔ نیشنل بینک کی اعلیٰ انتظامیہ اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ سرکاری ملازمین کو قرضہ کے عوض کمیشن سے نجات دلائی جائے اور سرکاری ملازمین کو قرضہ جات دینے کے لیے ون ونڈو لون اسکیم کا اجراء کیا جائے خاص کر خواتین کو کمیشن مافیا کے ظلم سے نجات دلائی جائے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Premium WordPress Themes