یہ ہمارا کلچرتو نہیں

Published on May 10, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 201)      No Comments

unnamed
ہم کب تک دوسروں پر الزام لگاتے رہیں گے کیا ہم سب وہ کام کرتے ہیں جو ہمیں کر نے چاہیے کیا ہم اپنے فرائض پورے کرتے ہیں میر ے خیا ل میں نہیں میرے سمیت ہر بندہ یہی چاہتا ہے کہ اس پر کوئی تنقید نہ کرے لیکن وہ دوسروں پر ہر طرح کی تنقید کرنے میں آزاد ہو اورجس پر بھی چاہئے جیسے چاہیے الزام لگائے اور ہم خود نیک ،صاف ،پارسارا کھلائے جیسے ہم دودھ سے دھولے ہوئے ہوں ہمارے فائد ے کی با ت ہو تو ہم ہر انداز اپنا لیتے ہیں اس سے ہمیں مطلب نہیں ہوتاہمارے اس عمل سے کس کو کتنا نقصان پہنچے گا ۔لیکن اگر دوسرے کا فائدہ اس بات سے ہو رہا ہوجس کے لیے اس کو صرف ہمارا ایک منٹ ہی درکار ہو۔ہمارلیے ا یک منٹ یا لفط نکالنا ہی مشکل بن جاتا ہے بہت افسو س اور معذرت کے ساتھ ہر انسان اپنے حقوق اور فرائض سے دستبر دار چکا ہے ہماری عزتو ں کو سر عا م نیلا م کیا جا ر ہا ہے کبھی کلچر فسٹیو ل کے نام پر جشن بہاراں کے نام پر کبھی دیگر فحش ناموں سے حوا کی بیٹی کو ذلیل و خوار کیا جاتا ہے اور چند نادان قسم کی لڑکیاں بھی ایسے پروگرامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں ۔ آخرایسا کیو ں ہوتا یہ سب ہر روز ہمارے پاس کئی خبریں آتی ہے جن کو سن کر دل دہل جاتا ہے حوا کی بیٹی کب تک رسوا ہو تی رہے گی کب تک اسکی عزت نیلام ہوتی رہے گی حکومت بھی حوا کی بیٹی کے لیے کوئی خاص پالیسی بنانے میں ناکام ہے کسی واقعے کے بعد چند روز بہت بڑی بڑی باتیں اور دعوے کیے جاتے ہیں بعد میں وہی خاموشی ۔ ہمارے ہاں شروع سے ہی بچوں کو آزاد خیال بنادیا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے بچے خود سر اور برائی کے راستے پر گامزن ہوتے جا رہے ہیں قائداعظم ؒ اور علامہ اقبالؒ نے اس ملک کی بنیاد اسلام کے نا م پر رکھی تھی ہم ان کے تمام نکاتوں اور لاکھوں قربانیوں کو بھول گے ہیں آج کی نوجوان نسل کہتی ہے کہ ہمارے بڑوں اور بزرگوں کو کیا علم اب تو دور ہی ماڈرن ہیں ۔ معاشرے میں کیسا رہا جاتا ہے فیشن اور کھلا پن ہی زندگی کا حصہ ہے آپ نے خود کچھ کیا نہیں ہمیں کچھ کرنے نہیں دیتے ایشاء بالخصوص پاکستان کا یہ کلچر نہیں جو ہم اپنا رہیے ہیں یہ کلچر تو مغربی ممالک کا ہے آج وہ ممالک بھی دین اسلام کے اکژ ضابطوں کو اپنے ممالک میں قانونی حیثیت دے چکے ہیں اور ہم بدقسمت لوگ ہیں جو صاحب قرآن ہوتے ہوئے بھی پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہیے ہیں خدارا آج ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت اپنے دین وکلچر کے مطابق کرئے ورنہ سوائے پچھتاوے کے ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔آج وقت ہے کہ ہم دوسرے انسانوں کا بھی احساس کرئے ۔انسان تووہی اچھا ہے جو دوسروں کی خوشی میں خوش ہو اور دوسروں کے غم میں برابر کا شریک ہو ۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题