گھر کا احساس

Published on July 3, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 667)      No Comments

sa

تحریر۔۔۔اشتیاق احمد عباسی
دو قومی نظریئے کے نام پر حاصل کئے گئے وطن عزیز کو کبهی بهی نظریات پر چلانے کی کو شش هی نہیں کی گئ.قائد اعظم کی وفات کے ساتھ هی مسلم لیگ مفاد پرست ٹولے کے قبضے میں چلی گئ.زمین داروں اور وڈیروں نے آپنے مفاد کے تحفظ کے لئے سیاست پر قبضہ کرلیا.شطر بے مہار بیوروکریسی اور طاقتور سٹیپلشمنٹ نے ملک کے فیصلے آپنے هاتهوں میں لے لئے.اور سیاست دانوں کے روپ میں هر دور میں چوروں کا ایک گروہ بنایا..جموریت کے نام پر انہیں اقتدار دیا..اور پھر عوام کی نظروں میں جموریت کو بدنام کر کے اقتدار پر خود قبضہ کر لیا..عوام میں امیدوں کے چراغ جلا کر آپنے اقتدار کو دوام بخشہ. بے وقوف عوام نام نہاد جموریت سے ڈرے هوئے غیر جموری طاقتوں کی آمد پر مٹھائیاں تقسیم کرتے.اور یہ کہانی اس ملک میں کی بار دورائ گئ. کبھی اسلام کے نام پر تو کبهی سب سے پہلے پاکستان کے نام پر .ایک جرنیل نے اغیار سے پیسے لے کر مجاہدین بنائے.اور دوسرے نے پیسے لے کر مروائے.بات سچ هے مگر رسوائ کی..هر بار جموریت اور جمور دونوں کا خون کیا جاتا رها.. .جموریت کے ٹهیکیدار سٹیبلشمنٹ کے اہلکار بن جاتے هے. اور فوجی حکمران انکے کندے پر بیٹھ کر مزے سے آپنے دس گیارہ سال پورے کرتے . اور پھر عوام جب جموریت کا تقاضہ کرتے . .تو انہیں کبھی این .آر. او ذدہ جموریت عطا کی جاتی هے.اور کبهی دھاندلی ذده .چوروں کا ایک مظبوط ٹولہ برسراقتدار لایا جاتا هے.پانچ سال و سرے عام لوٹ مار کرتے هیں.اور بدنام جموریت کو کیا جاتا هے.عوام تنگ آ جاتے هیں.اور سٹیبلشمنٹ پهر پر تول کر تیار جو جاتی هے…ایسا هی اس ملک میں گزشتہ کئ دہائیوں سے هو رها هے.ذردارئ اور اسکے حواریوں نے ملک کو خوب لوٹا.. اور اسکے بعد دھاندلی سے مفاد پرستوں کے دوسرے ٹولے کو لایا گیا هے.اور اب اسے بدنام کر کے جموریت کی بساط پلٹنے کی پر تیاری کی جا ری هے…لیکن عوام پاکستان یہ جان گئے هیں کہ جموریت کا علاج تسلسُل جموریت هی هے.مشرف سے اک کام اچھا هوا. کہ میڈیا آزاد هو گیا…اب سٹیبلشمنٹ کے گلے کہ هڈی صرف آزاد میڈیا هے.. وطن عزیز میں کچھ ادارے اور عہدے مقدس گائے بن گئے هیں جنکے خلاف لب کشائی غداری اور کفر بن گیا هے…اور یہ ادارے هی اس ملک کے موجودہ حالات کے ذمہ دار هیں…سکول کالجز میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی وجہ نئ لیڈر شپ پیدا هی نہیں هونے دی جا رہی. .فوج کی نرسری سے نکلے هوئے سیاست دان (مفاد پرستوں کا ٹولہ) گزشتہ 4 دہائیوں سے اس ملک پر قابض هے..ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والوں کے روئیے بهی انہی جیسے هیں…جموری رویے حقیقی جموریت سے پیدا هونگے…کبھی قادری انقلاب کی بات هوتی هے تو کبھی کیا ڈرامے.یہ سب نام نہاد جموریت کو ٹھکانے لگانے کے بہانے اور رائے عامہ ہموار کرنے کے لئیے کئے جا رہے هیں…لیکن سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی آزادی آڑے آ رہی هے..سیاست دان غلطیاں خود کرتے هیں اور دهائ دیتے هیں جموریت کو خطرہ هے…جموریت کے لئے سب بڑا خطرہ موجوده سیاسی لیڈر شپ هیں…نواز شریف نے پوری حکومت اپنی فیملی میں تقسیم کردی.ایسا بادشاہت میں کیا جاتا هےجموریت میں نہیں.یہ جموریت کے خلاف هے..روڈ پر 96 لوگوں کو گولی مار دی جاتی هے…اور صوبے کا وزیر اعلی کہتا هے مجھے پتہ نہیں تھا. .یہ روئیے جموریت کے لئے خطرہ هیں…کسی ذمہ دار کو سزا نہیں ملتی..یہ جموریت کے خلاف هے..موجوده نسل یہ بات سمجھ گئ هے ..کہ تبدیلی ناگزیر هے…عوام بس تیار بیٹھے هیں…یہ خلا عمران خان پر کرتا هے یا قادری یہ وقت هی بتائے گا…لیکن تبدیلی آچکی هے.نوجوان نسل سیاست کو سمجھنے لگی هے.اور و ملک کو بھی ترقی یافتہ دیکھنا چاہتی هے.اور هر قیمت پر جموریت هی چاہتی هے.4 هزار کنال کے گھر کے اور سرے محل کے مالک کیا جانے غریب بے گھر کا احساس کیسے کیا جاتا هے ….

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme