جشن آزادی منانے کا حق

Published on August 11, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 558)      No Comments

Akhtar
قومی دن منانے کی روایت زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے اس دن کو جوش و خروش سے منانا چاہیے ۔ مگر ہم نے ایسا کون سا کارنامہ سرانجام دے دیا ہے جو پورے ماہ جشن آزادی میں اربوں روپے ضائع کر دیے جائیں ۔ کیا ہم نے پاکستان بنانے کا مقصد حاصل کر لیا ہے ۔ زندہ قومیں کون سی ہوتی ہیں ان کی کیا نشانی ہے یہ ایک الگ بات ہے ۔قومی دن اتحاد کی علامت ہوتا ہے ،جو عنقا ہے ،یہ شکر کا دن ہوتا ہے یہ تجدید عہد کا دن ہوتا ہے ،اپنے مقصد کی تجدید کا دن ،اور جو قوم اپنا آزادی کا مقصد ہی بھول گئی ہو؟ کیا اسے جشن آزادی منانے کا حق ہے۔سوال یہ ہے کہ ہم جشن کس بات کا منا رہے ہیں،کیا ہم کمر توڑ مہنگائی کا جشن منا رہے ہیں ،جس نے غریبوں سے جینے کا حق چھین لیا ہے ،ضروریات زندگی نصف آبادی کو میسر نہیں ہیں اور اس کا ہم جشن منا رہے ہیں ہمارے حکمرانوں کو علم ہی نہیں کہ غربت کیا ہوتی ہے نہ ہی وہ بے روزگاری کے عفریت سے آگاہ ہیں ،نہ ہی ان کو آٹا ،چینی،گھی ،دال،سبزی کی قیمتوں کا علم ہے ۔ کیا ہم جشن لاقانونیت منا رہے ہیں ملک میں قانون صرف غربا کے لیے ہے۔پیسے والا اختیار والا قتل بھی کر سکتا ہے اور اسے کو ئی خوف نہیں ہے ۔اس لاقانونیت سے ہمارے اخبار بھر ے پڑے ہیں ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے بے انصافی بکتی ہے ، (میں نے انصاف نہیں کہا )جس ملک میں عدالتوں میں انصاف نہ ہوتا ہو فیصلوں میں تاخیراتنی کہ زندگی گزر جائے ۔مقدمات کا فیصلہ نہ ہو۔ہم67سال میں اپنے ملک کا قراداد پاکستان کے مطابق آئین نہ بنا سکے عمل تو دور کی بات ہے اور دل جلانے کو جو آئین تھا اس کا نفاذ بھی انصاف سے نہ ہو سکا ۔ اس بابت ہمارے کچھ دانشور (عقل قل،کل نہیں)کہتے ہیں کہ 67 سال ایک قوم کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں رکھتے کیوں نہیں رکھتے بھائی؟ ،چین،جاپان،اسرائیل ، بھارت ،فرانس ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوئے ،ان کی دنیا میں اہمیت دیکھ لیں ترقی دیکھ لیں ہمارے ہاں ترقی معکوس کا سفر جاری ہے ،کیا ہم جشن آزادی منانے کا حق رکھتے ہیں ،یہاں چوری، ڈاکہ اور قتل و غارت عام ہو دہشت گردی کا راج ہو ،بدمعاش ہیرو ہوں ،جس ملک میں بیٹیوں کی عزت لٹ رہی ہو اور ان کی سنوائی بھی نہ ہو س،روز کا معمول ہو اور سزا نہ ملے ،جہاں ذاتی قید خانے ہوں ، کیا ہم اپنے مردہ ضمیر ہونے کا جشن منائیں غرور ،تکبر،جھوٹ پر فخر کر نے کا جشن یا کرپشن ،رشوت ،بے ایمانی و ملاوٹ کا جشن ۔فرقہ واریت میں جلتے پاکستان کا جشن ،جعلی جمہوریت کا جشن ،ہم کو سوچنا چاہیے اس سے بڑی اور کیا اذیت ہو گی کہ ہم لوڈشیڈنگ کا جشن منائیں اور وہ بھی پورے ماہ ۔
سنبھال رکھی ہیں دامن کی دھجیاں میں نے
اگست آیا تومیں جھنڈیاں بناوں گا
کاش پاکستان سے فرقہ وراریت کا خاتمہ کر کے ، مہنگائی دور کر کے ،لوٹی دولت واپس لا کر ،لوڈشیڈنگ ختم کر کے ، انصاف فوری اور سستا کر کے ،آئین بنا کر یا جو آئین ہے اس کے نفاذ کی ہی کوشش کر کے ،تعلیم ،ہسپتال،ٹریفک نظام ،ٹریفک قانون پر عمل،بے روزگاری کا خاتمہ کر کے جشن مناتے ، ایسے حالات میں جن عوام بنیادی حقوق کے لے ترس رہے ہوں ضرورت زندگی مناسب داموں خرید نہ سکیں ،ایسے میں تو ریاست اپنا مقصد ہی کھو دیتی ہے کجا وہ جشن منائے ،جب 10 لاکھ افرادبے گھر ہوں ،ان کو بے آسرا چھوڑ کر ہم کیسے جشن منائیں ہم کو پنجابی ،سندھی،بلوچی،پشتوں،وغیرہ ہونے کی بجائے پاکستانی ہونے پر فخر ہوتا تو ہم جشن مناتے ملک میں عدالت آزاد ہو ، ہر کسی کو انصاف برابر ملے۔ اردو کو سرکاری و عدالتی زبان بنادیا جائے۔پاکستان سے رشوت خوری، چوربازاری اور اقرباء پر وری کا خاتمہ ہو اور اسلامی قانون نا فذالعمل ہوتا تو اتنا طویل جشن مناتے۔
ؔ ہم ہیں قیدی عجب اصغر کہ اگست آئے تو
قید خانے کے دروبام سجانے لگ جائیں
جس مقصد کے لئے قائد اعظم ؒ کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں بھیجا ۔ قائد اعظمؒ نے تو اپنے اس مقصد کوپورا کردیا۔ قائد اعظم نے پاکستان کو حاصل کیا اب یہ ہمارا فرض تھا کہ ہم تکمیل پاکستان ، پاکستان کو اسلامی ماڈل بنانے،شریعت کے نفاذ کی کوشش کرنے اور پاکستان کی ترقی کے لئے دن رات محنت و مشقت کرتے اگر ہم نے اپنے یہ فرائض پورے کیے ہیں توآزادی کا جشن منانے کا حق ہے ۔ موجودہ حالات میں تجدید عہد کا دن وہ بھی سادگی سے منانا چاہیے اور اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ہم حقیقی آزادی کا جشن منانا چاہتے ہیں تاریخ کافخر بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے کردار و عمل کو اسلام کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔ کیونکہ اسلام کے نفاذ کے لیے اسلامی قلعہ بنانے کے لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا ۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Blog