قہقوں اور آنسووں میں ڈوبا یوم آزادی

Published on August 14, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 659)      No Comments

yasen_of_Graphic1
آج سے67سال پہلے جمعۃالمبارک 27 رمضان شب قدر 1368 ھجر ی یعنی 14 اگست 1947 کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا آج 67 سال کے بعد دیکھیں تو قوم شدید بے چینی و فکر مندی میں مبتلا ہے جس مقصد کے لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا وہ مقصد ہم کھو چکے ہیں ،بھول گئے ہیں ،یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اب تک اسلامی قانون کا نفاذ ممکن نہ ہوا بلکہ دور دور تک آثار نظر نہیں آ رہے ۔قائد اعظم ایک اسلامی ،فلاحی اور جمہوری ریاست کا قیام چاہتے تھے جہاں اسلامی قانون کا نفاذ ہو ۔پاکستان کے قیام کا جومقصد قائد و اقبال نے دیا ہماری نسل اس سے واقف نہیں ہے اور یہ ملک کتنی قربانیوں سے ملا کتنی عزت مآب ماوں ،بہنوں بیٹیوں کی عصمتوں کی قربانیاں دیں ہمارے آباو اجداد نے ۔کتنے بچوں کو نیزوں میں پرویا گیا ۔نوجوانوں کا قتل ہوا ،املاک کی قربانیاں دیں گئیں ۔لاکھوں لوگ پیدل ہجرت کر کے بھوکے پیاسے پاوں میں چھالے سجائے پاکستان پہنچے ۔یوم آزادی پر ہمیں آزادی کا جشن مناتے ہوئے اسے فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔آج بے شک ہم ایک آزاد ملک میں ہیں بقول قائد عوام کو مسجد و مندر اور گرجا گھروں میں جانے کی آزادی ہے واپسی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے ۔کسی کے غلام نہیں ہیں اتنے آزاد ہیں کہ قانون کے کسی ضابطے ،قائدے، اصول سے بھی آزاد ہیں ۔چونکہ آزاد ملک کے باسی ہیں اس لیے ۔ ایک طرف احتجاج کا حق ہے ، دوسری طرف اسے روکنا حق ہے ،راکاوٹیں حق ہیں ،کنٹینرز حق ہیں ، صرف حق ہیں ،فرائض نہیں ہیں۔ اپنے حق کے حصول کے لیے دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ۔فرائض کس کے ہیں مجبوروں کے لاچاروں کے 50 فی صدخط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے ۔اپنے اپنے حق کی اس جنگ میں اس وقت جو ملک کا حال ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔حق مانگنا توہین ہے حق چھین لیا جائے گا نعرہ لگا کر دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ۔ چند آدمی اپنے حق کے لیے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دیں ان کا حق ہے لاکھوں اس سے پریشان ہوں ۔ہوتے ہیں تو ہوں اس سے ہم کو غرض نہیں ہے ۔
آج 14 اگست یوم آزادی ہے ایک نظر موجود حالات پر ڈالتے ہیں کہ ہم اسے کیسے منا رہے ہیں 10 لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز بے گھر ہیں ان کے مسائل خوراک ،ادویات،رہائش وغیرہ کے مسائل ہیں بے یارو مدد گار ہیں ۔فوج کے نوجوان ضرب عضب میں مصروف ہیں ،وہاں بھی شہادتیں ہو رہی ہیں۔جنگ کا منظر ہے ۔تھر میں قحط دوبارہ دستک دے رہا ہے ۔مہنگائی کا ایک طوفان ہے غربا ء کے لیے زندگی مشکل ہے عام ضروریات کی اشیاء خریدنا بس میں نہیں ہیں۔آٹا ،چینی ،چاول کے لیے دھکے ۔ذمہ داروں کی بے حسی پر مجبوروں کے آنسووں میں ڈوبا یوم آزادی اور دوسری طرف امراء کے قہقے ،ڈانس،دھمالیں ہیں۔ 14 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کاروبار ٹھپ ہیں،بے روزگاری سے تنگ مر مر کر جینے والے لاکھوں نوجوان ۔ اور مسائل سے نظریں چرائے خوشی کے گیت گاتے ہوئے آزادی ٹرین کا سفر جاری ہے ۔ ملک ترقی کر رہا ہے میٹرو بسوں کے افتاح ہو چکے ہیں،کئی ایک ڈیم بنانے کی بنیاد رکھی جا چکی ہیں ،ڈالر کی قیمت کم ہوئی ہے ،بیرونی سرمایہ ملک میں آ رہا ہے 2025 وزژن کا اعلان ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود طاہر القادری انقلاب مارچ اور عمران خان آزادی مارچ کا نام لے کر لاکھوں کارکن لیے اسلام آباد میں حکومت گرانے کے لیے جمع ہو چکے ہیں ۔کیا یوم آزادی پر ان حالات میں ایک دوسرے کو مبارک باد دی جائے۔ حکومت اپنا حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج سے روکنے کے لیے ،پکڑ دھکڑ ،پتھراو ،جلاو ،گھراو آنسو گیس ،ربڑ کی گولیاں ،کنٹینرز ،خار دار تاریں ،لاٹھی چارچ ڈنڈے جھنڈے استعمال کررہی ہے۔مان لیا ہر پارٹی کو احتجاج کا حق ہے یہ بھی مان لیا اسے روکنا حکومت کا حق ہے ۔باقی لاکھوں کروڑوں افراد کیا ان کا کوئی حق ہے ؟جائز حدود میں رہتے ہوئے دوسروں کو تکلیف پہنچائے بغیر ،پر امن احتجاج ہر کسی کا حق ہونا چاہیے مگر کہنے والے کہتے ہیں اس سے جنہوں نے حق سلب کیے ہیں ان پر کیا اثر ہو گا ۔آپ روتے رہیں ،چلاتے رہیں کیا ہو گا ۔اپنے حق کے لیے جب حق سلب کرنے والے کو اس کے حق چھن جانے کا ڈر ہو گا تو وہ آپ کو آپ کا حق دے گا ۔قانون کے اندر رہتے ہوئے ہر سیاسی جماعت اپنا احتجاج کرنے کا حق استعمال کر سکتی ہے ۔بھائی جب قانون پر عمل ہو تو احتجاج کرنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ڈاکٹر طاہر القادری پہلے اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے 62 اور 63 کے لیے ایک بھر پور احتجاج کر چکے ہیں ان کی بات مان لی جاتی وہ قانون کی ہی حکمرانی چاہتے تھے ۔اب وہ پورے نظام کا خاتمہ کر کے نئے نظام کا قیام ،اس آئین میں اصلاحات چاہیتے ہیں پھر انتخابات اس کے لیے وہ انقلاب مارچ کر رہے ہیں یہی عمران خان چاہتے ہیں یعنی حکومت کا استعفی ،دھاندلی کے ذمہ داروں کو سزا ،اصلاحات اور پھر انتحابات ۔پہلے عمران 4 حلقوں میں ری چیکنگ چاہتے تھے ،اب حکومت کا خاتمہ ۔ وہ کئی ماہ سے اپنا حق استعمال کر رہے تھے دونوں کا ایجنڈہ ایک ہے طریقہ الگ الگ ہے ۔آج کیا ہو گا اس کا جواب آج ہی مل جائے گا اللہ کرے جواب قوم و ملک کے حق میں ہومفاد میں ہو ۔ہماری دعا ہے اللہ مملکت پاکستان کو سدا قائم و دائم رکھے اس کے خلاف ہونے والی شازشوں سے بچائے ہمارے حکمرانوں ،عوام اور دیگر تمام رہنماوں کو عقل سلیم عطا فرمائے کہ وہ دوست و دشمن میں تمیز کر سکیں ۔آمین
۔۔پاکستان زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد ۔۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes