تاریخ ارائیں پارٹ ون

Published on August 26, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 826)      No Comments

Sultan
ارشاد باری تعالی ہے سب لوگ آدم کے فرزند ہیں اور آدم مٹی سے بنایا گیا تھا خدا فرماتا ہے کہ لوگوں ہم نے تم کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا اور گوت قبیلے سب پہچا ن کے لیے بنا رکھے ہیں اور خدا کے ہاں تو اس کی عزت ہے جو پرہز گار زیادہ ہو
حضرات یاد رکھئیے اپنی براد ری کے دلوں میں عصبیت کا جذ بہ پیدا نہیں ہونا چاہیئے سب مسلمان بھائی بھائی ہیں ہمار ی برادی کا مقصد صرف رسومات کی اصلاح کرنے برائیوں اور فضول خرچیوں سے بچنے تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلانے اور زیادہ سے زیادہ اسلامی شعور پیدا کرنے کا ہے تاکہ عالم اسلام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرسکیں اور اسلامی برادری میں اپنا مقام پید اکرسکیں ۔تاریخ انسانی میں جب بھی کسی قوم ،قبیلے برادری یا گروہ نے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے اپنی اہمیت و فوقیت کی بنا ء پر ممتاز مقام حاصل کیا تو اسی گروہ کے متعلق دوسروں اور خود اس کے اپنے افراد میں تجسس اور دلچسپی پیدا ہوئی لوگوں نے جاننے کی کوشش کی ایک قوم اور گروہ کی حشیت ان لوگوں کو کسے حاصل ہوئی یہ کہاں سے آئے ۔ارائیں عربی انسل ہیں اور ان کا تعلق قدیم ترین تہذیب و تمدن کے مرکز شہر اریحا اور یمن سے ہے اریحا ہی کی نسبت سے یہ اریحائی کہلاتے ہیں اور یہ نام بدلتے بدلتے ارائیں ہوا ہے اریح�آ کا شہر بیت المقدس کو جانیوالی سڑک جو کہ دمشق سے نکلتی ہے پر واقع ہے یہ لوگ مختلف علوم وفنون اور صنعتوں سے بھی واقف تھے تبلیغ اسلام ان کا محبوب مشغلہ رہا ہے بڑی عزت اور سرفرازی سے رہتے رہے بنو امیہ کے زمانے میں دمشق کی حفاظت کے لئیے اریحا عربوں کی ایک عظیم الشان چھاؤنی تھی یہ عظیم سپاہ گرقوم وہاں پر رہتی تھی یہ لوگ میدان جنگ کے دھنی تھے اور جنگ کے میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دیتے تھے ارائیں قوم ہندوستان میں عظیم فاتح محمد قاسم کے ساتھ آئی تھی اور سندھ کو فتح کرنے کے لیے اریحا کی چھاؤنی سے جو چھ ہزار مجاہد ین شامل تھے وہ بھی ارائیں ہی تھے قصہ مختصر سندھ فتح کرنے کے بعد محمد بن قاسم نے اسلامی مملکت کی بنیاد رکھی اور بعد ازاں خلیفہ اور گورنر حجاج بن یوسف کی وفات کے بعد خلیفہ سلیمان نے زاتی انتقام لیتے ہوئے محمد بن قاسم کو واپس بلا لیا اور اس کے ساتھیوں کو سختی سے ہندوستان میں رہنے کا حکم دیا اسی وجہ سے ارائیں قوم یہاں پر ہی آباد ہو گئی تاریخ کے اوراق اور مستند حقائق گواہ ہیں کہ ان جفاکش اور محنتی لوگوں نے سندھ بلوچستان اور سرحد سے لیکر پنجاب تک کے بے آب و گیا علاقوں کو سرسبزو شاداب بنایا محمد غوری اور بعد میں پٹھانوں کی افوا ج کا بیشتر حصہ ارایؤں کا ہی تھا اس کے بعد ہمایوں ،بابر ،اکبر سے لیکر اورنگ زیب تک کی فوج کشی میں ارائیوں کو خاص اہمیت حاصل رہی ہے یہ ارائیں (اریحا) لوگ جو عرب سے براہ راست اسلام کا پیغام لائے اور انہوں نے برصگیر میں تہذیب اسلامی کے پھول بکھیرے اور بعد ازاں امتداد زمانہ کے ہاتھوں اور ماحول کے زیر اثر اریحائی کی بجائے ارائیں بن گئے اور اولین فاتحوں کی اولاد ہندو پاک میں اب ارائیں کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے جنہوں نے اپنی خدا داد صلاحیتو ں اور قابلیتوں سے تعلیم و ادب سیاست ،منفعت صحافت ،زراعت ،سپہ گری ،مذہہب اور ملک ملت کے وقار میں اضافہ کیا ۔پاکستان میں ارائیں برادری کی تعداد ایک کروڑ ز یادہ اور ماہرین کے نزدیک دو کروڑ کے قریب ہے انڈیاء میں بھی ان کی تعداد لاکھوں میں ہے اور آزاد قبائل مع افغانستان میں بھی کبھی یہ برادری لاکھوں میں ہے برصغیر میں ارائیں برادری کے افراد جہاں بھی آباد ہیں سماجی بہبود اور اجتماعی فلاح کے کاموں میں باقاعدہ تنظمیں بنا کر قابل قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں ایک ضروری بات کہ فاتحوں کی اولاد جو کہ ارائیں قوم کے نام سے دنیا میں جانی جاتی ہے ایک ہزار دو سال یہاں رہنے اور یہاں کی غیر مسلم اقوام سے میل ملاپ نے ان کو کچھ تبدیل کر دیا ہے تاہم آج بھی جملہ مسلم اقوام سے نرالی خصوصیات ان میں موجود ہیں ان میں شرافت جذبہ محنت صبروتحمل ،خدا پرستی اور مذہب کے ساتھ وابستگی دوسری اقوام سے زیادہ دکھائی دیتی ہیں میں اپنی ارائیں برادری سے گزارش کروں گا کہ ان پر دوسری اقوام سے زیادہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کو جو پیغام اور اسلامی تہذیب ان کے بزرگ لائے ھتے ان کی اولاد کو بھی وہی نظام اور دستور زندگی رائج کرنے میں پیش پیش ہونا چائیے کیونکہ محبوب کائنات نے ہند کے ساتھ جہاد کرنے والوں کی بڑی فضیلت بیان فرمائی اب پت جھڑ کا وقت قریب آچکا ہے پرانی صفیں لیپٹی جانیوالی ہیں اور نئی صفیں بچھانے کا کرہ ارض پر قدرت کی طرف سے اہتمام ہو رہا ہے ایسے نازک ترین وقت میں اسلام کا دامن مضبوطی سے تھام کر اپنی تنظیم نو کریں ۔
آخر پر میں اپنے بزرگوں ماؤں ،بہنوں اور بھائیوں سے گزارش کروں گا کہ وہ اپنی نئی نسل کو اعلی ٰ تعلیم دلوائیں اور اس کے ساتھ ساتھ بااخلاق اور دیندار بنانے پر پوری توجہ دیں اور نوجوانو ں کو ان کے اصلاف کے کارناموں سے آگاہ کریں تاکہ وہ موجودہ دور کی شرانگیزیوں سے بچ کر اعلیٰ عہدوں تک پہنچ کر اپنا اور اپنے بڑوں کا نام روشن کریں ملکی سیاست میں کردار ادا کرنے کے لئے ان کی زہن سازی کریں کیونکہ جب طوفان کی آمد ہوتی ہے تو قافلہ اکھٹا ہو جاتا ہے منتشر رہنا امن کی حالت میں زلت و روسائی کا موجب ہے اور طوفانی موسم میں موت کے مترادف ۔ارائیں قوم کے اصلاف نے کیا کیا کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں ان کو اگلی تحریر میں بیان کروں گا یہاں پر میں ارائیوں کے اس فرزند کا نام لینا پسند کروں گا جس کی جرات اور بہادری کو دنیا تسلیم کرتی ہے وہ ہیں جناب سابقہ صدر جنرل ضیاء الحق (مرحو م) جن کا دور حکومت بھی لازوال تھا اور اب ان کا فرزند ارجمند جناب اعجاز الحق صاحب بھی ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اسی طرح دیگر ارائیں قوم کے زہین اور قابل فخر نوجوان جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو چائیے کہ وہ بھی اپنا نام پید اکریں ایک غلط فہمی میں ناقدین کی دور کرنا چاہوں گا کہ ارائیں قوم شریف اطبع اور جفاکش ہے باقی مالک نے زندگی دی تو آپکی خدمت میں پھر حاضر ہو جاؤں گا نوٹ آپکی آراء اور تجاویز کا منتظر رہوں گافیس بک ایڈریس mehmoodsultan27@yahoo.com

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes