نزلہ و زکام کے لیے احتیاطی تدابیر

Published on November 16, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 827)      No Comments

akh log
موسم سرما کا آغاز ہو چکا ہے ،بخار ،کھانسی،گلے کی خاراش وغیرہ کے مریضوں کی آج کل ڈاکٹروں کے پاس قطاریں لگی ہیں ،زیادہ تر بچے اور ضعیف افراد بدلتے موسم میں بیمار ہوتے ہیں موسم کے علاوہ اس کے اور بھی کئی ایک اسباب ہوتے ہیں آج ہم نزلہ زکام کے بارے میں چند باتیں ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جسے نزلہ زکام نہ ہوا ہو۔بڑی عام بیماری ہے اور بڑی تکلیف دہ بھی۔ چنانچہ اس بیماری سے بچنے کے لئے ہمیں سب سے پہلے تو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ یہ ہوتی کیسے ہے؟نزلہ یا زکام متعدی یعنی لگنے والی بیماریوں میں سے ہے۔ اس بیماری کے جراثیم مریض کی چھینک، تھوک، بلغم یا بعض اوقات سانس میں سے نکل کر ہوا میں مل جاتے ہیں۔ اور دوسرے لوگوں کو لگتے ہیں۔ جب ایک دفعہ اس بیماری کے جراثیم کسی شخص کو متاثر کرتے ہیں تو پھر اس کو اگر دوا لے لیں توٹھیک ہونے میں کم از کم 5یا 6دن لگتے ہیں اور اگر دوا نہ لیں تو ایک ہفتہ بھی لگ جاتا ہے۔اس بیماری کا اصل سبب تو ایک خاص قسم کا جرثومہ(Vires) ہے بعض اوقات جرثومہ نہیں بھی ہوتا بلکہ یہ بیماری خاص خوشبو یا دھول مٹی سے الرجی ہونے کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔ ایک اور سبب موسم میں اچانک تبدیلی یا بہت سرد ہواؤں کا چلنا بھی ہے۔ نزلے زکام کے جراثیم سب سے پہلے ناک کی جھلی کو متاثر کرتے ہیں اور اس میں سوزش پیدا کرتے ہیں جس سے مریض کو چھینکیں آتی ہیں، ناک بہنے لگتی ہے اور آنکھوں میں با ربار پانی آنے لگتا ہے۔ زکام چند گھنٹوں میں شدت اختیار کر لیتا ہے۔ اور بدن میں ہلکا ہلکا درد ہوتا ہے بعض اوقات حرارت بلکہ باقاعدہ بخار ہو جاتا ہے۔ اگر احتیاط نہ کی جائے تو مرض کی شدت کئی اور پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔ مثلا ٹانسلز (گلے کے غدود) خراب ہو سکتے ہیں، پھپھڑوں میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔ مسلسل بخار سے کمزوری بہت بڑھ سکتی ہے۔ جہاں تک اس بیماری کے علاج کا تعلق ہے تو یہ بات بڑی عجیب سی لگتی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ آج تک اس بیماری کا جو اتنی زیادہ عام ہے اور بظاہر بہت سادہ بھی، کوئی علاج ایسا دریافت نہیں کیا جا سکا جو اس بیماری کا بالکل ختم کر دے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ جس کو یہ تکلیف ہوتی ہے ایک خاص مدت میں جو چھ یا سات دن کی ہوتی ہے خود بخود ختم ہو جاتی ہے صبشرطیکہ کچھ باتوں کا خیال رکھا جائے۔ زیادہ سے زیادہ آرام کیا جائے۔ زیادہ ٹھنڈی اور کھٹی چیزوں کے جن میں وٹامن سی شامل ہوتا ہے مثلا موسم کے جوس والے پھل یا وٹامن سی کی گولیاں کیونکہ یہ وٹامن نزلے اور زکام کی شدت کم کرتا ہے۔ڈاکٹر سے مشورہ کرکے درددور کرنی والی ہلکی دوائیں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ نزلے سے بچنے کے لئے سب سے پہلی تو احتیاط یہ کرنی چاہیے کہ جو لوگ اس مرض یں مبتلا ہوں ان سے دور رہا جائے بلکہ خود زکام کے مریضوں کو بھی دوسروں کی صحت کا خیال رکھنا چاہیے۔ کھانستے اور چھینکتے وقت منہ پر رومال رکھیں، اپنا رومال اور تولیہ علیحدہ رکھیں،موسم کے مطابق لباس پہنا جائے۔ ایسی چیزوں سے پرہیز کیا جائے جن کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ ہماری ناک میں سوزش پیدا کرتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہمیں زکام ہوتا ہے۔ مثلا دھول مٹی کا کوئی کام، صفائی وغیرہ کرتے وقت ناک پر ہلکا کپڑا رکھ لیا جائے۔ایسی خوشبو کے استعمال سے بھی پرہیز کیا جائے جس سے الرجی ہوتی ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ جب ایک دفعہ نزلہ شروع ہو جائے تو کوئی ایسی دوا استعمال نہیں کرنی چاہیے جو فوراََ اس کا بہنا روک دے۔ اس طرح سر میں درد اور گلے میں تکلیف بڑھ سکتی ہے۔ ہاں اگر یہ معلوم ہو کہ نزلے کا فوری سبب کسی قسم کی الرجی ہے تو پھر یقیناًاس الرجی کے لئے دوا استعمال کرنی چاہیے وہ بھی ڈاکٹر سے مشورہ کرکے۔ ورنہ بہتر یہ ہے کہ نزلے کو اس کا وقت پورا کرنے کا وقت دیا جائے یعنی 5 یا6دن۔ اگر خدانخواستہ زیادہ دن تک آرام نہ آئے تو پھر ضرور ڈاکٹر کے مشورے سے دوائیں استعمال کرنا چاہیں۔اور ہاں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ تازہ ہوا میں صبح سویرے کی گئی ہلکی پھلکی ورزش جسم کو ایسی توانائی مہیا کرتی ہے جس کی وجہ سے اس قسم کی بیماریاں خود بخود انسان سے دور ہوتی رہتی ہیں۔ فی زمانہ ہمارے پاس ورزش کے لیے وقت نہیں ہے ورزش نہ کرنے کا یہ بہانہ بنایا جاتا ہے دوسرا یہ کہ ہم جو کام کرتے ہیں اس میں ورزش ہو جاتی ہے ،یہ دونوں باتیں ہی غلط ہیں ورزش صبح سویرے ،تازہ ہوا میں صرف 5 1 منٹ کر کے ہم بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور سارا د ن چستی میں بھی گزرتا ہے دوسری بات کام ورزش نہیں ہوتا وہ کام ہوتا ہے بے شک جتنا بھی سخت کام ہو ورزش کا نعم البدل نہیں ہو سکتا کالم کے آخر میں ایک عظیم فلسفی ،مفکر کا بہت ہی دلچسپ قول درج کر رہا ہوں ۔بو علی سینا نے ورزش کے بارے میں کہا ہے کہ ۔دوڑ لگاو حکیم سے دور۔آج اسے کہیں گے کہ ڈاکٹر سے دور رہنے کے لیے دوڑ لگاو ،یہ ایک ایسی ورزش ہے کہ جس میں تمام اعضاء کی ورزش ہو جاتی ہے ،دوران خون ،دوران تنفس،نظام انہظام اور دیگر تمام انسانی جسم میں کام کرنے والے نظام وغیرہ بہتر کام کرنے لگتے ہیں اور سب سے بڑھ کر قبض نہیں ہوتی جس کے بارے میں دنیا کے سب سے بڑے حکیم حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ ،،قبض بیماریوں کی ماں ہے ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme