مونگ پھلی ۔ سونے کی ڈلی

Published on March 25, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 1,157)      No Comments

images
تحریر: بابر لطیف بلوچ
مونگ پھلی بارانی علاقوں میں موسم خریف کی اہم ترین نقد آور فصل ہے۔ خاص طور پر خطہ پوٹھوار میں موسم خریف کی کوئی بھی ایسی فصل نہیں جو مونگ پھلی کے مقابلے میں نقد آمدنی دیتی ہو۔ یہ آمدنی بارانی علاقے کے کاشتکاروں کی معاشی حالت کو سنوارنے اور ان کا معیار زندگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ مونگ پھلی کو سونے کی ڈلی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ہر سال تقریباً 108 ہزار ہیکٹرز رقبے پر مونگ پھلی کو کاشت کیا جاتا ہے اور اس کی سالانہ مجموعی پیداوار تقریباً 112 ہزار ٹن ہے۔ مونگ پھلی کے زیر کاشت کل رقبے کا 92 فیصد پنجاب میں ، 7 فیصد صوبہ سرحد میں اور ۱یک فیصد صوبہ سندھ میں ہے ۔ پنجاب میں زیر کاشت رقبہ کا 87 فیصد راولپنڈی ڈویژن میں ہے جو کہ چکوال، اٹک ، جہلم اور راولپنڈی کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ صوبہ سرحد میں اس کی کاشت صوابی، کوہاٹ، پارا چنار اور مینگورہ کے علاقوں میں ہوتی ہے جبکہ سندھ میں اسے سانگھڑ اور لاڑکانہ میں کاشت کیا جاتا ہے۔
مونگ پھلی کے بیج میں 44 تا 56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 تا 30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں۔ اس لئے اس کا غذائی استعمال ہماری صحت و تندرستی کو بر قرار رکھنے کے لئے مفید ہے۔ اس کے علاوہ مونگ پھلی کا خوردنی تیل کشید کرنے سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے۔
مونگ پھلی کی فصل کے لئے گرم مرطوب آب و ہوا موزوں ہے اور دوران بڑھوتری مناسب وقفوں سے بارش اس کی بہتر نشوونما کے لئے بے حد مفید ہے۔ بارانی علاقوں کے زمینی و موسمی حالات میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں۔ اس لئے مونگ پھلی کے زیر کاشت رقبہ کا بیشتر حصہ بارانی علاقہ جات پر مشتمل ہے۔ کاشتکار جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے اپنی پیداوار میں دو سے تین گنا اضافہ کر سکتے ہیں جس سے نہ صرف کاشتکاروں کی معاشی حالت بہتر ہوگی بلکہ ملکی ترقی کے لئے بھی اہم ہے۔
مونگ پھلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے موزوں زمین کا انتخاب ضروری ہے۔ مونگ پھلی کے لیے رتیلی اور رتیلی میرا زمین یا ہلکی میرا زمین موزوں ہے۔ کیونکہ نرم اور بھربھری ہونے کی بدولت ایسی زمین میں پودوں کی سوئیاں با آسانی داخل ہو سکتی ہیں اور آسانی سے نشوونما پا سکتی ہیں بھاری میرا زمین سخت سطح کی حامل ہونے کے باعث سوئیوں کے داخل ہونے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ جس کے نتیجے میں پیداوار کم، پھلیوں کی رنگت بھوری اور سائز کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھاری میرا زمین میں سے فصل کی برداشت بھی دشوار ہوتی ہے۔
مونگ پھلی کی کاشت کے لیے دو سے تین مرتبہ ہل چلانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ زمین کی تیاری کے بعد کاشت کا وقت آنے پر زمین کی آخری تیاری سے پہلے کھیت میں کھاد کی سفارش کردہ پوری مقدار بذریعہ چھٹہ یا ڈرل بکھیر کر ایک دفعہ عام ہل چلا کر سہاگہ دینا چاہیے جس سے کھیت کی سطح ہموار، نرم اور بھربھری ہو جاتی ہے اور زمین میں محفوظ وتر زمین کی اُوپر والی سطح پر آجاتا ہے اور فصل کے اگاؤ اور ابتدائی نشوونما میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مونگ پھلی کی بہتر پیداوار کے حصول کے لیے محکمہ زراعت کی سفارش کردہ ترقی دادہ اقسام کاشت کرنی چاہئیں جو زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہونے کے علاوہ خشک سالی، بیماریوں اور کیڑوں کے حملے کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے کاشتکاروں کو باری۔ 2000 اور گولڈن نامی اقسام کاشت کرنی چاہئیں۔ مونگ پھلی کی بہتر پیداوار کے حصول کے لئے بیج بلحاظ قسم خالص ہو اور 90 فیصد سے زیادہ اگاؤ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بیج زیادہ پرانا نہ ہو۔ پھلیوں سے زیادہ دیر نکلے ہوئے بیج کی قوتِ روئیدگی متاثر ہوتی ہے۔ گریوں کے اوپر والے گلابی رنگ کے باریک چھلکے کا صحیح سالم ہونا ضروری ہے۔ ٹوٹے یا اترے ہوئے چھلکے والے بیج کی اگنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ گریاں کمزور، بیمار، کچی یا ٹوٹی نہ ہوں۔ شرح بیج 50 کلو گرام پھلیاں یا 30 کلوگرام گریاں فی ایکڑ ضروری ہے تاکہ پودوں کی فی ایکڑ مطلوبہ تعداد 60 تا65 ہزارحاصل ہو سکے۔
مونگ پھلی کی کاشت کے لیے موزوں وقت آخر مارچ سے اپریل کے وسط تک ہے۔ مونگ پھلی کے بیج کو اگاؤ کے لیے 25 درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔ مونگ پھلی کی کاشت ہمیشہ بذریعہ یوریا سنگل روکاٹن ڈرل کی جائے۔ بیج کی گہرائی 5 تا 7 سینٹی میٹر رکھی جائے۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میٹر اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 10 تا 15 سینٹی میٹر رکھنا چاہیے۔ مونگ پھلی کو بذریعہ چھٹہ ہر گز کاشت نہ کیا جائے۔ ایک پھلی دار فصل ہونے کی بدولت مونگ پھلی اپنی ضرورت کی 80 فیصد نائٹروجن فضا سے حاصل کر لینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم ابتدائی نشوونما کے لیے کاشت کے وقت 20 کلو گرام نائٹروجن، 80 کلو گرام فاسفورس اور20 کلو گرام پوٹاشیم فی ایکڑ ڈالی جائے تو زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جب فصل پھول نکال رہی ہو یعنی 15 جولائی کے بعد 500 کلو گرام فی ایکڑ تا 200 کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے جپسم ڈالنی چاہیے۔ جپسم کے استعمال سے پھلیوں کی بڑھوتری اور بیج کے معیار میں اضافہ ہوتا ہے۔ کاشتکار مونگ پھلی کے کاشتی امور پر توجہ اور محکمہ زراعت کے ماہرین کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے مونگ پھلی کی پیداوار میں اضافہ کو یقینی بناسکتے ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题