نیشنل ایکشن پلان کے بعدبھی دہشتگردی کے قلع قمع میں پیش رفت نہ ہوسکی علامہ ساجد نقوی

Published on May 20, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 450)      No Comments

pic alllama sajid taxila
ٹیکسلا(ڈاکٹر سید صابر علی/ یو این پی)سربراہ تحریک جعفریہ و شیعہ علماء کونسل علامہ ساجد نقوی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعدبھی دہشتگردی کے قلع قمع میں پیش رفت نہ ہوسکی،دہشتگردوں کی پشت پناہی کون کر رہا ہے اورکون لوگ سہولت کاروں کا کردار اداکر رہے ہیں حقائق عوام کے سامنے نہیں لائے جاتے،حکومت بالکل بے بس ہے ،ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والے زیادہ طاقتور ہیں،حکومت کی کمزور پالیساں ملک کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہیں،شیعہ سنی کا ملک میں کوئی مسلہ نہیں اور نہ ہی کوئی مسلک دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے،فوجی عدالتوں کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا،سنگین جرائم میں ملوث افراد کو بلا تفریق سزائیں ملنا چاہئیں، ہم کسی بھی مسلح کاروائی اور جدوجہد کی مکمل نفی کرتے ہیں،کارکنان کے صبر کو نہ آزمایا جائے اگر مجبور کیا گیا تو دوسرا راستہ بھی اختیار کیا جاسکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے امام بارگاحیدر روڈ واہ کینٹ میں میڈیا سے خصوصی نشست کے دوران کیا علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ہم سسٹم کو مضبوط اور توانا دیکھنا چاہتے ہیںآرمی چیف کے بیان کے بعد کہ ہم دہشتگردوں کا پیچھا کریں گے،ر آنے والی نسلوں کو پر امن پاکستان دیں گے،،ہم منتظر ہیں اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات ہوں،تاکہ سسٹم بھی بچ جائے اور پاکستان کی داخلی سلامتی کو جو خطرات لاحق ہیں انکا بھی تدارک ہو،اور لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو،انھوں نے کہا کہجب تک ملک کے آئین پر عمل نہیں ہوگا قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی اور ذمہ داریوں کا تعین نہیں ہوگا،اس وقت تک ملکی صورتحال جوں کی توں رہے گی،گو کہ جمہوری ادروں اور فوجی عدالتوں کا کوئی جوڑ نہیں بنتا تاہم اب ایک قانون بن گیا جس کو ہم بھی مانتے ہیں، اگر حکمران امن چاہتے ہیں تو سنگین وارداتواں میں ملوث افراد کو بحر صورت قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا ،سیاسی عدم استحکام سے ایسے عناصر کو موقع ملے گا کہ وہ ملک پر اپنا تسلط قائم کریں، انکا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہونا چایئے، کارکنان نعشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں ان کے اندر مایوسی پھیل رہی ہے اس کے باوجود ہم پر امن ہیں کیونکہ ملکی حالات اس بات کے متحمل نہیں ہیں کہ ہم کسی مسلح اقدام کے زریعے اس راستے کو روکیں، سیاسی جماعتوں میں موجود عسکری ونگز پر انکا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ جو بھی پر امن جدوجہد کو ثبوتاژ کرتا ہے جماعتی اصولوں سے انحراف کرتا ہے تو اسکے خلاف کاروائی ہونی چایئے،سیاسی جماعتوں کو خود اسکا ادراک ہونا چایئے ،انھوں نے کہا کہ یہ حکمران طبقہ کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں نے انھیں جو منڈیٹ دیا اسکا احترام کریں اور لوگوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں ،حکومت کو کرپشن، بیروزگاری کے خاتمہ پر توجہ دینی ہوگی ،انکا کہنا تھا کہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کی بہتری حکومت کی اولین ترجیحات ہونی چایئے،اگر ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو عوام ان حکمرانوں کا بھرپور احتساب کریں گے جن کی وجہ سے انھیں اقتدار ملا،اہل تشیعہ کے خلاف متعدد مرتبہ دہشتگردی کی کاروائیاں ہوئی ،چٹی ہٹیاں راولپنڈی ، شکار پور،امامیہ مسجد پشاور،قصر سکینہ میں چار واقعات تسلسل کے ساتھ ہوئے،ان کے اصل حقائق کو منظر عام پر نہیں لایا گیا،کون سا نیٹ روک تھا سہولت کار کون تھے ان تمام حقائق کو پوشیدہ رکھا گیا، نکا کہنا تھا کہ ہم اتحاد مسلمین اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے داعی نہیں بلکہ بانیوں میں سے ہیں، واضع کرنا چاہتے ہیں کہ دہشتگردانہ کاروائیوں میں کوئی مسلک ملوث نہیں اور نہ ہی شیعہ سنی کا ملک میں کوئی مسلہ نہیں،کراچی ایک مدت سے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے،زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر جب تک دہشتگردی کے خلاف مربوط کاروائی نہیں ہوتی مثبت نتائج برآمد نہیں ہونگے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme