ن لیگ اب کونسی نفرت کو ہوا دینے چلی ہے؟

Published on November 8, 2013 by    ·(TOTAL VIEWS 292)      No Comments

\"rsid
صوبہ ہزارہ قیام کے سلسلے میں اس وقت ہزارہ کے تمام اضلاع میں ہم خیال نظریاتی اور کاز سے متفق سیاسی جماعتوں،صوبہ ہزارہ سے وابستہ تحریکوں اور تنظیموں سمیت کئی سیاسی جماعتوں بشمول ہزارہ ڈویژن سے ماضی میں صوبہ ہزارہ قیام میں سب سے زیادہ مخالف سمجھے جانے والی عوامی نیشنل پارٹی نے بھی صوبہ ہزارہ کے قیام کو ایک کروڑ ہزارے وال قوم کی امنگوں اور ان کے حقوق کیلئے ناگزیر قرار دیکر بھرپور حمایت کا اعلان کر رکھا ہے،بلکہ یہی نہیں ایبٹ آباد سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبران صوبائی امبلی نے ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر اظہر جدون کے ہمراہ صوبائی اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں صوبہ ہزارہ کے قیام کو ناگزیر قرار دیکر باقاعدہ قرارداد بھی داخل کر رکھی ہے ،ایک ایسا موقع جب ایک کروڑ ہزارے وال قوم بے چینی کیساتھ اپنے نمائندوں کی جانب دیکھ رہی ہے اور اس انتظار میں ہے کہ اب انہیں سوبہ قیام کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت کی خبر ملتی ہے،ہزارہ بھر میں عوام کی جستجو اور لگن صوبہ ہزارہ قیام کیلئے ایک تڑپ کی طرح ہے اور الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ،ق لیگ،تحریک انصاف اور دیگر متعد دسیاسی جماعتوں اور صبہ ہزارہ کی نام لیواء جماعتوں نے تو عام انتخابات میں صوبہ قیام کو اپنے منشور کا حصہ بنا رکھا تھا،گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر اور ایبٹ آباد کے حلقہ این اے18سے منتخب ممبر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی نے مانسہرہ کے علاقے اہل میں فالج سنٹرمیں کونش ویلی کے صحافیوں سے بات چیت اور ان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ ہزارہ کا قیام پانچ اضلاع پر ممکن نہیں اور نہ ہی صوبے کہیں بھی چند اضلاع پر بن سکتے ہیں انہوں نے نازک حالات مین متنازعہ بیان جاری کرتے ہوئے مذید کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے دعوؤں اور وعدوں پر عمل کرنے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے جبکہ صوبہ ہزارہ قیام کے سلسلے میں تحریک انساف نے صوبائی اسمبلی سے صوبہ ہزارہ قیام کی قرارداد منظور کروا لی تو قومی اسمبلی میں ان کی حکومت صوبہ ہزارہ قیام کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی،مرتضٰی جاوید عباسی کی جانب سے سامنے آنے والے متانازعہ بیان نے ہزارہ ڈویژن میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور ان کی جماعت کی حمایت میں بولنے والوں سمیت ہزارہ کے ہر فرد کو بُری طرح جھنجوڑ کے رکھ دیا ہے،کیونکہ کل کلاں جب یہی جماعت انتخابات سے قبل عوام سے ووٹوں کی بھیک مانگ رہی تھی تو اس وقت انہوں نے اپنے انتخابی منشور اور ترجیحات میں صوبہ ہزارہ کو شامل کرنے کے دعوؤں کیساتھ ہاتھوں میں تھامی کشکول کے اوپر بھی صوبہ ہزارہ قیام کا وعدہ جلی حروف میں تحریر کر رکھا تھا،وقت کیساتھ بہتی گنگا اور گنگا کی رفتار کیساتھ ان ہی نمائندوں نے مسند اقتدار تک رسائی کے بعد عوام سے بدلے اور تحریک صوبہ ہزارہ کے دوران (ن) لیگ کیخلاف بھڑکنے والی عوامی نفرت کے انتقام کے طور پر اپنے دلوں کا زہر اپنی ہی زبان سے اگلنا شروع کر دیا ہے،زیادہ دور جانے کی ویسے بھی ضرورت نہیں چند ماہ قبل ہی پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی حکومت نے ہزارہ ڈویژن کیلئے مشرف حکومت کے دوران بازگشت کی صورت میں سامنے آنے والے اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کے دور میں اسی منصوبے جسے ایکسپریس وے کا نام دیا گیا تھا پر تسلسل برقرار رکھنے کے وعدے وحید کیے گئے گو کہ مجوزہ منصوبے پر سابقہ ان دونوں حکومتوں کے ادوار میں باقاعدہ کام تو نہ شروع ہوسکا تاہم اسی ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے رواں سال 25مارچ کو مانسہرہ میں ایک بڑے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس وعدے کو دوہرایا تھا کہ کہ وہ ہزارہ ڈویژن کی محرومیوں کے خاتمہ کیلئے عملی اور ترجیحی اقدامات اٹھا کر ایکسپریس وے کے منصوبے پر جلد از جلد کام شروع کروائے گئے،مگر وہ دن ہوا ہوئے کے مصداق اقتدار کی لذت پاتے ہی مسلم لیگ(ن) نے ماضی کا بدلہ چکاتے ہوئے صوبہ ہزارہ قیام کا مطالبہ کرنے والوں سے ایکسپریس وے کا منصوبہ چھین کر اسے ختم کرتے ہوئے دستبرداری کا اعلان کیا،جبکہ بھرپور عوامی احتجاج پر چند روز بعد ہی مانسہرہ سے منتخب ہونے والے ممبران قومی اسمبلی نے عوام کو تسلیاں دینے کی کوششیں کیں کہ ایکسپریس وے منصوبہ کسی سورت ختم نہیں ہو سکتا بلکہ اسی منصوبے کو توسیع دیتے ہوئے کاشغر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،حیران کن امر یہی ہے کہ ابھی تک مسلم لیگ(ن) کے قائد نے تو اپنا کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی مرکزی سطح سے کسی اور ذمہ دار نے مانسہرہ ہی کے ممبران قومی اسمبلی کے بیانات کی تائید وحمایت یا ان سے اتفاق کا اظہار نہیں کیا،دوسری جانب ہزارہ ڈویژن کے مکین 12اپریل کے سانحہ کے دواران اپنے 12شہداء کی نعشیں اس وقت تک کندھوں سے اتارنا نہیں چاہتے جب تک صوبہ ہزارہ کا قیام ممکن نہیں ہو جاتا،اس سلسلے میں ایبٹ آباد سے انقلابیوں کے نام سے منظم ہونے والے نوجواں نے ایسی انگڑئی لی کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران صوبہ ہزارہ قیام کیلئے یہی کارواں کوہستان اور بٹگرام کی چوٹیوں سے ہوتا ہوا تورغر سے گزر کر مانسہرہ اور ایبٹ آباد،ہریپور کے راستے پورے ملک میں پھیل چکا ہے،بچے بچے کی زبان پرصوبہ ہزارہ قیام کا مطالبہ جب پھر سر اٹھا رہا تھا تو ایسے میں چند ماہ قبل ہی مانسہرہ سے ممبر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر مذہبی امور جبکہ ماضی میں تحریک صوبہ ہزارہ میں ہراول دستے کی نمائندگی کرنے والے سردار محمدیوسف نے ہزارہ ڈویژن سے نو منتخب ممبران قومی و صوبائی اور سینٹرز سمیت تمام پارلیمنٹیرین کا ایک مشاورت اجلاس فرنٹئیر ہاؤس ایبٹ آباد میں طلب کر کے صوبہ ہزارہ قیام کے سلسلے میں مشاورت کا آغاز کیا تھا جبکہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں بھی صوبہ ہزارہ کے قیام اور اس کیلئے جدوجہد و کوششوں کیلئے وعدے وحید کیے گئے،اجلاس میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئے جو کہ پورے ملک خاص کر صوبہ خیبر پختونخواہ میں ممبران اسمبلی سے میل ملاقاتوں کے ساتھ صوبہ ہزارہ قیام کے سلسلے میں آئینی مدد طلب کر نا تھی الغرض اخبارات کی شہ سرخیوں کے علاوہ بھی سردار محمد یوسف بارہا دفعہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی بنیادی شرط ہی صوبہ ہزارہ کا قیام ہے جبکہ وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ صوبہ ہزارہ کا قیام ان کی کوششوں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی کا مقدر ونصیب ہوگا۔مگر ان تمام تر باتوں ،اجلاسوں اور نشستوں کے باوجود ڈپٹی سپیکر نے جس مایوس کن امر کیساتھ متنازعہ بیان جاری کیا ہے وہ ان کیلئے ہی نہیں ان کی ساری جماعت کیلئے باعث شرم ہے کیونکہ کسی ذیلی کارکن یا صوبہ میں میں سے کسی (ن) لیگ عہدیدار نے نہیں بلکہ مرکز میں حکومتی جماعت کے ایک اہم عہدے پر براجمان ہونے والے زمہ دار شخص نے جس مؤقف کا اظہار کیا ہے وہ ان کی جماعت ہی میں پنپنے والے دو رُخ ہیں مرتضی جاوید عباسی جیسے لوگ جب ووٹوں کی بھیک مانگتے ہیں تو انہیں ہزارہ وال قوم سے ہمدردیاں اور ان کے حقوق کا دفاع تو یاد آ جاتا ہے مگر جب وہ اقتدار و اختیارات تک پہنچتے ہیں تو انہیں علاقہ،عوام اور ہزارے وال قوم کے بارے میں کچھ بیان کرنا شرم محسوس ہوتی ہے ،صوبہ ہزارہ قیام کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کیا مؤقف ہے؟سردار محمد یوسف اور مرتضی جاوید میں کون سچ بول رہا ہے؟ اور (ن) لیگ صوبہ ہزارہ قیام کیلئے ہزارے وال قوم کی کتنی مخلص اور ہمدرد ہے اس سلسلے مین مرکزی قائدین کو جلد از جلد اپنا مؤقف عوام کے سامنے لانا چاہیے،اور جھوٹ پر جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ وہ صوبہ ہزارہ قیام کے سلسلے میں اپنی کوششوں،اخلاص اور ترجیحات کو بھی قوم کے سامنے لائیں گر مرکزی سطح پر سے صوبہ ہزارہ قیام کیلئے کوئی مناسب جواب سامنے نہ آیا تو ایک کروڑ ہزارے وال قوم ڈپٹی سپیکر مرتضٰی جاوید عباسی ہی کے بیان کو ان کی جماعت کا مؤقف اور پالیسی بیان سمجھنے میں حق بجانب ہونگیں اور ڈپٹی سپیکر کی جانب سے ان کی اپنی اندورن خانہ پنپنے والی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد عوامی اشتعال اور جوابی نفرت کا وہ خود انتظار کریں کہ قوم کو مسلسل الجھا کر ان سے ووٹ لینے کیبعد عوام صوبہ ہزارہ قیام کے وعدوں سے انحراف کرنے والوں سے کس طرح نمٹتے ہیں اس کیلئے ذرا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ اقتدار و اختیارات ساری زندگی کیلئے کسی کو بھی نہیں سونپے جاتے ایک دن ان ہی اختیارات کے مزے لوٹنے والوں کو واپس عوام میں ہی آکر اپنے کیے کا جواب دیانا ہو گا مگر تب تک پانی سر سے گزر چکا ہو گا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Blog