کاشتکاران کاعدالت سے رجوع کرنے اور مزارعین کے حقوق سلب کرنے والوں کا مکمل محاسبہ کرنے کا اعلان

Published on October 10, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 798)      No Comments

Ras
بالاکوٹ( یواین پی)مزارعین ایکٹ میں ترامیم کیخلاف تحصیل بالاکوٹ کے کاشتکاران نے عدالت سے رجوع کرنے اور مزارعین کے حقوق سلب کرنے والوں کا مکمل محاسبہ کرنے اور انہیں عوامی کٹہرے میں لانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ اب ان کی تحریک کسی صورت بھی سرد نہیں پڑے گی اور ان کی راہ میں جو بھی رکاوٹیں دالنے کی کوششیں کرے گا وہ کچلا جائے گا،تحریک تحفظ حقوق کاشتکاران کے زیر اہتمام بالاکوٹ کے مقام ترنہ میں ایک مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں تحصیل بھر سے اہم سیاسی شخصیات،زمینداران اور کاشتکاران نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک تحفظ حقوق کاشتکاران کے قائد اور تحصیل کونسل بالاکوٹ میں اپوزیشن رہنماقاضی محمد صادق نے کہا ہے کہ وہ کسی کی ذات،عہدے اور شخصیت کیخلاف ہر گز نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ موروثی کاشتکاران،قبضہ مالکان اور مزارعین کے حقوق سلب کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں اور ان کا محاسبہ ہر صورت کیا جایگا،مشاورتی اجلاس سے سابق امیدوار صوبائی اسمبلی سردار وقار الملک،حجی غلام ربانی،میاں چن زیب،مقدم فضل الرحمان،محمد اشفاق اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور بے لوث و مخلصانہ جدوجہد پر قاضی محمد صادق کو حمایت کا یقین دلاتے ہوئے اعلان کیا کہ انشاء اللہ اب اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچا کر ہی وہ دم لیں گے،مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قاضی صادق کا کہنا تھا کہ30 برسوں میں اسمبلیوں میں بیٹھنے والے جاگیر دار طبقہ جونہیں کر سکا وہ کام غریبوں اور مزارعین کے نام پر ووٹ لیکر اسمبلی کی چوکھٹ پر جانے والے ممبران صوبائی اسمبلی نے ان ہی غریبوں کو لتاڑ کر ان کے حقوق سلب کر کے کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ مزارعین ایکٹ میں ترامیم کسی طور پر بھی عوامی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی اس سے عام آدمی کو کوئی سکھ ہے بلکہ ایوانوں میں بیٹھے ان بڑے جاگیرداروں کے مفاد کی خاطریہ سارا ڈرامہ رچایا گیا،قاضی محمد صادق نے مزید کہا کہ پاکستان کی آبادی کی اکثریت کا بڑا حصہ جاگیردارانہ و سرمایہ دارانہ ظلم و جبر کا شکار ہے۔ آج بھی پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں زمینیں گنتی کے چند جاگیرداروں اوربیوروکریسی کے قبضے میں ہیں، سامراجی زرعی کمپنیاں، ریاستی ادارے اور جاگیردار مل کر کسانوں، کاشتکاروں اور کھیت مزدوروں کی محنت کا شدید استحصال کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جبری مشقت کی مختلف شکلیں آج بھی موجود ہیں، اور ان انسان دشمن عمل کی روک تھام میں ریاستی ادارے ناکام رہے ہیں جبکہ آئین نے جو حقوق کاشتکاران کو قبضہ مالکان کی صورت میں دیے تھے انہیں بھی سرے سے ہی ختم کر دیا گیا ہے،قاضی محمد صادق نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جاگیرداری نظام کا خاتمہ کیا جائے، جاگیرداروں افسرشاہی کو دی گئی تمام اراضی ، اور جاگیرداروں کی زمینیں ضبط کی جائیں اور حقیقی کاشتکاران اور مورثی قابضین مالکان کو ان کا قبضہ واپس دلایا جائے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题