تبلیغی جما عت اور دہشتگردی

Published on April 14, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 361)      No Comments

اللہ سے سب کچھ ہو نے کا یقین اور مخلوق سے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ بھی نہ ہو نے کا یقین ہمارے دلوں کے اندر آجائے اللہ کی ذات خالق ہیں ، ما لک ہیں اور رازق ہیں۔یہ الفا ظ عا م طو ر پر تبلیغی جما عت کا سلوگن سمجھے جا تے ہیں یہ الفا ظ ہر مسلمان کے دل کی آواز ہو نے چاہیں لیکن آج کا مسلمان اس فلسفے سے نا آشنا ہے اور ادھر ادھر بھٹک کر اپنی ساری توانائی غیراللہ میں صر ف کرتا ہے جس کی وجہ سے آج امت مسلماں ذلت ورسوائی کی زندگی بسر کر رہی ہے ۔
تبلیغی 2222ایک ایسی تحریک کا نا م ہے جو لوگوں کے دلوں پر محنت کا نا م ہے کہ کیسے امت غیر اللہ سے تعلق توڑ کر اللہ سے اپنے تعلق کو پیدا کر لے اور اللہ تعا لی کے حکموں اور نبی کریم ﷺ کی تعلیما ت کے مطابق زندگی بسر کرنے والے بن جائیں ۔مولانا الیاس ؒ نے اس تحریک کا آغاز کیا جس کامقصدصرف اورصرف دل کوبدلنا ہے ۔تحر یک تبلیغ بنا کسی بینر ،پمفلٹ،سائن بورڈ کے ننگے پاؤں شروع ہو ئی جوآج بھی بغیر چندے اور اشتہارات یا میڈیا کے کسی بھی ذرائع کو استعمال کیے بغیر آج دنیا کے طول وعرض پر اللہ کی واحدانیت کا پرچم بلند کر رہی ہے جس کے اثرات انتہائی مثبت آرہے ہیں۔تبلیغی جما عت کا مزاج صبر اور برداشت ہے اور اپنے اسی مزاج کی بناء پر یہ لو گو ں کے دل جیتتی ہے۔یہ بات سب کو معلوم ہے کہ تبلیغی جما عت میں عوام النا س کے ہر طبقے کے لوگ شریک ہو تے ہیں جن میں علماء، طلباء، کسان،مزدور،تاجر کھلا ڑی اور اداکار شامل ہیں۔تبلیغی جما عت کابلا شبہ اس وقت پاکستان ،انڈیا اور بنگلہ دیش میں کا فی اثر رسوخ ہے اور پاکستان کے تما م اداروں بشمول مسلح افواج ،سیا سی جماعتوں اور اسکے قائدین میں اسکا دائرہ کا ر پھیلاہوا ہے جسکا عملی مظاہرہ سیا سی قائدین ، مسلح افواج کے ریٹائرڈافسران کا اسکے اجتماعات میں شرکت سے ہوتا ہے۔جما عت کا تو اپنا ایک مخصوص کام ہے جسکا تما م تر تعلق تبلیغ وتربیت سے ہے ۔تبلیغی نہ تو سیا ست کر تے ہیں نہ ہی کسی اور جھگڑوں میں پڑتے ہیں ۔وہ تو اچھا ئی ،نیکی، اور نما ز کی تلقین کے علاوہ انسان کا دل بدلنے کی با ت کر تے ہیں جو پر امن تحریک کا حصہ ہے ۔
پاکستان پچھلے کئی سالوں سے دہشت گردی کا شکا رہے جس میں دہشتگردوں نے مساجد،مار کیٹوں اور مختلف مقامات کو نشانہ بنا یا لیکن آپریشن ضر ب عضب کی کامیابی کے بعد دہشتگردوں کی کمر توڑدی گئی جس کی بناء پر انہوں نے سکول وکالجز کو آسان ٹارگٹ سمجھتے ہو ئے نشا نہ بنا نا شروع کیا ۔جس کے بعد ریاست نے سکول سکیورٹی کو بنیا د بنا کر مختلف احتیاطی تدا بیر اختیار کرنے کی پا لیسی اپنا ئی لیکن حکومت پنجاب نے سکیورٹی ایشو کے نا م پر تبلیغی جما عت پر تما م یونیورسٹیز میں تبلیغ پر پا بندی لگا نے کا اعلا ن کیا ۔یہ اقدا م انتہا ئی ما یو س کن ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام دشمنی پر مبنی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ اقدام ایسی ریا ست میں ہونا جس کی بنیاد ہی کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہو انتہائی نا منا سب اور اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے کیو نکہ صلح جوئی اور امن تبلیغی جماعت کا طرہ امتیازہے۔ایسی جماعت پر دہشت گردی ، شدت پسندی کا الزام لگا نا اسلام دشمن ایجنڈے کا شاخسانہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے جبکہ ددسری طرف یو نیورسٹیوں میں کلچرل نائٹس ہو سکتی ہیں ،بسنت میلے ہو سکتے ہیں ،مشاعرے ہو سکتے ہیں اور نیو ائیر نائٹس ہو سکتی ہیں لیکن دعوت وتبلیغ کا کام نہیں ہو سکتا ۔سکولو ں کا لجز کے طلباء جو مستقبل کا سرما یہ سمجھے جاتے ہیں کیا ہم انہیں اسلامی تعلیمات سے دور تو نہیں کر رہے ۔ویسے کوئی حکمران بتا سکتا
ہے کہ ڈاکیارڈ،بڈھ بیر،اے پی ،ایس یا پھر چا رسدہ پر حملہ کرنے والوں میں کتنے لوگ تبلیغی جما عت سے وابستہ تھے حتی کہ چارسدہ یونیوسٹی
کی ریکی کر نے ولا شخص مزدور تھا جو اس ادارے میں کا م کر چکا تھا۔یہاں تک کی سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے اغواء کار بھی ہمارے اعلی تعلیمی اداروں سے تعلق رکھتے تھے ایسے میں صرف جماعت کو نشانہ بناناظلم ہے۔
تبلیغی جماعت پر آپ کسی بھی پہلوؤں سے تنقید کر سکتے ہیں ، اپنی نا پسندگید گی کا اظہار کیا جا سکتا ہے ،فقہی اختلا ف بھی کیا جاسکتا ہے آپ تبلیغی جماعت کے طریقہ کا ر سے اختلا ف کر سکتے ہیں لیکن آپ ان پر دہشتگردی کا الزام کسی صورت نہیں لگا سکتے کیو نکہ جماعت پر کسی قسم کے پر تشددسرگرمیوں میں ملوث ہو نے کا شبہ بھی ہو تا تو امریکہ،یورپ اور دنیا کا کوئی بھی ملک تبلیغی جماعت کے کارکنوں کو ویزے نہ جاری کرتے ۔ایف بی آئی کی ایک روپورٹ کے مطابق صرف امریکہ میں50,000لوگ تبلیغ سے وابستہ ہیں جبکہ برطانیہ میں1360 مساجد میں سے620 مساجد میں تبلیغی جماعت کے وفود آتے جاتے ہیں2001 میں انڈین ایجنسی را نے امریکن ایجنسی سی آئی اےکو تبلیغی جماعت کے القائدہ کے ساتھ روابط کی شکا ئت کی مگر سی آئی اے کا جواب تھا کہ ہمیں اس کیلئے ٹھوس ثبوت درکار ہے جو را کبھی مہیا نہ کر سکی۔ یہاں تک کہ آج بھارت میں کروڑں لوگ تبلیغ کے کام سے وابستہ ہیں جبکہ غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعدادبھی دین کے پھیلاؤ اور سیکھنے سکھانے کیلئے انڈیا کا رخ کرتے ہیں جنہیں مکمل آزادی کے ساتھ ویزے جاری کیے جاتے ہیں اور وہاں جماعت کو” جگ سنوار”کے طور پر جانا جاتا ہے ایسے میں پنجاب حکومت کا تبلیغی جماعت پابندی لگانے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے کیو نکہ تبلیغی جما عت کسی طور دہشت گرد جماعت نہیں بلکہ دہشت گردعنا صر انکا لبادہ اوڑھ کر شہروں میں موجود اپنی کمین گاہوں کا رخ کرتے ہیں جنہیں کسی صورت تبلیغی جما عت سے منسوب نہیں کیا جا سکتا ۔اگر چہ حا لیہ چند واقعات نے تبلیغی زعماء کو بھی اس حوالے سے احتیاطی تدا بیر اختیا ر کرنے پر مجبورکیا ہے ۔لہذا حکومت پنجاب کو چا ہیے کہ وہ جماعت کے اکابرین کے ساتھ مل بیٹھ کر کو ئی لا ئحہ عمل تشکیل دیں تا کہ دعوت و تبلیغ کا کام جا ری و ساری رہے تا کہ مستقبل کے معماروں کی صحیح معنوں میں تر بیت کی جا سکے اور سیکورٹی کے حولے سے معامالات کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes