مالی میں مسلمانوں کی جدوجہد

Published on November 25, 2013 by    ·(TOTAL VIEWS 579)      No Comments

\"Madni\"

مالی میں شریعت اسلامی کی علمبردار،انصارالدین، کی کامیابیوں نے امریکہ ویورپ اورافریقی حکمرانوں کی نیند حرام کردی ہے۔
1240192 مربع کلومیٹر رقبے پرمشتمل شمالی مغربی افریقہ کیااس ملک کی آبادی14517176 ہے۔ 80فیصد سے زیادہ
مسلمان ہیں،دوفیصدعیسا ئی اور 18فیصدمظاہرپرست ہیں۔6اپریل2013 کوشمالی مالی میں،،نیشنل مومنٹ فار لبریشن آف اوزاد،،
یعنی این ایم ایل اے نے،، اوزاد،، کی آزادی کا اعلان کردیا۔ یہ تنظیم سیکولراور قوم پرست نظریات کے علمبردار ہے۔ اسلام پسندوں نے
،، انصارالدین،، کے نام سے تنظیم قائم کی اور مالی کو ایک اسلامی ریاست بنانے کیلئے اپنی جھادی سرگرمیوں کا اعلان کردیا۔ اس نے
این ایم ایل اے کے اعلان آزادی کو مسترد کردیا۔ میڈیا انصارالدین کو ،، اسلامک مغرب کی القاعدہ،، قرار دیتاہے۔22 مارچ کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں نئی حکومت قائم ہوئی۔یکم اپریل کو انصارالدین نے مالی کے ایک بڑے شمالی شہر گاؤ پر قبضہ کرلیا۔ دو اپریل کو ایک دوسرے اہم شہر ٹمبکٹو پر بھی انصارالدین کا قبضہ ہوگیا۔ انصارالدین کے کمانڈر عمر نے واضح کیاکہ،، ہم بغاوت اور علیحدگی تحریک کیخلاف ہیں۔
ہماری جدوجہد صرف اسلام کی سربلندی کیلئے ہے۔ہم کسی عرب کو مانتے ہیں نہ تو آرگ(قبیلہ)کو، سفیدکونہ کالے کو،بلکہ صرف اور صرف
اللہ کو،، این ایم ایل اے کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہوگیا کیونکہ ،،اوزاد،،کی اکثیریت نے انصارالدین کی حمایت کردی اور بڑے شہر بھی
اسی کی کنٹرول میں تھے۔ 26 مئی کو گاؤ شہرمیں معززین شہر کی موجودگی میں این ایم ایل اے کی قیادت نے انصارالدین کیساتھ ایک
معاہدے پر دستخط کردئیے جسکے تحت دونوں گروپوں نے اوزاد میں شریعت کے نفاذ پر اتفاق کرلیا۔ اوزاد کو اسلامی امارت اوزاد،، کو
قرار دیدیا گیا۔ اوزاد ، مالی تقریبا 60 فیصد شمالی علاقے پر مشتمل ہے۔ حکومتی معاملات چلانے کیلئے ایک عبوری کونسل بنانے پر اتفاق
ہوا جس کے بارہ ارکان میں سے دو تہائی انصارالدین اور ایک تہائی این ایم ایل اے کیلئے طے ہوئی۔ دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا
کہ امارت اسلامی اوزاد کیلئے اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل نہیں کی جائیگی اور نہ اسکی سرگرمیوں میں کسی قسم کا حصہ لیا جائیگا کیونکہ یہ ادارہ
اصولا ،، جہاد،، کو مسترد کرتا ہے ۔ کونسل کا سربراہ انصارالدین کا امیر جبکہ این ایم ایل اے کا نمائندہ اسکا ڈپٹی ہوگا۔
مالی کی عبوری حکومت نے اس معاہدے کو مسترد کردیا اور دو جماعتوں کے اتحاد کو امن کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔ اردگردکے ممالک بھی مضطرب ہوگئے۔ انہوں نے فوری طور پر این ایم ایل اے کی قیادت سے رابطے قائم کئے اور پارٹی کی اندر لابسٹ بھی بھیج دئے ۔ ڈالروں نے اثر دکھایا اور ایک ہفتہ بھی نہ گزر پایا تھاکہ این ایم ایل اینے کہہ دیا کہ یہ معاہدہ سیکولر نظریات کیخلاف ہے، ہم اسکی توثیق نہیں کرسکتے ۔
نائیجر، فرانس اور 15افریقی ممالک پر مشتمل،، اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس،، کے نمائندوں نے این ایم ایل ایکو یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ انصارالدین سے اتحاد ختم کردے تو وہ ،،اوزاد،، کی آزادی کی حمایت کریں گے۔
نائیجر کے صدر نے باقاعدہ مہم شروع کردی کہ اس نے کہا ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ شمالی مالی میں پاکستان اور افغانستان
کے مجاہدین آکر مغربی افریقہ بھرتی کئے گئے مجاھدین کو تربیت دے رہے ہیں۔ اس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اگر شمالی مالی میں
امن مزاکرات ناکام ہوں تو طاقت استعمال کی جائے۔افریقن یونین نے بھی یہ مطالبہ دہرایا ہے۔ اس نے کہا کہ ،،مالی میں فوجی مداخلت وقت کی تقاضا ہے۔ ،، روس نے کہا کہ فوجی مداخلت سے پہلے پابندیاں لگائے جائے۔
پیرس میں فرانسیسی صدر کیساتھ ملاقات کے بعد نائیجر صدر نے کہا کہ،، مالی کی صورت حال بین الاقوامی خطرہ ہے۔اسکا جواب عالمی برادری کی طرف سے آنا چاہیے۔ نائیجر صدر نے کہا کہ شمالی مالی میں جہادی اور اسمگلرمنشیات کی طاقت نمایاں ہیں۔پندرہ افریقی ممالک پر مشتمل اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس مالی میں فوج بھیجنے کیلئے تیار بھیٹی ہے۔
مگر اسکے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے ۔ سرمایہ بھی مل جائے تو مالی کے صحرا میں مجاہدین کیساتھ جنگ کیلئے ،،تجربہ وتربیت،،کہاں سے لائیں گے۔ طاغوتی قوتیں مالی کے مجاہدین کو کچلنے کیلئے اسی طرح متحرک ہیں جس طرح وہ افغان کیخلاف متحرک و متحد ہوئی تھیں۔ مالی کے مجاہدین بھی مقابلے کیلئے افغان طالبان کی طرح پر عزم ہیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme