بادشاہ سلامت کو ایک گدھا مشیر کی تلاش

Published on July 14, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 657)      No Comments

Maqsood
پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک بادشاہ تھااس کا دل چاہا کہ ملک کے دورے پر نکلے ، تو اس نے محکمہ موسمیات کے افسر سے پوچھا کہ آنے والے چند دنوں میں موسم کیسا رہے گا ؟
محکمہ موسمیات کے بڑے افسر نے حساب کتاب نکال کر بادشاہ کو بتایا کہ آنے والے کئی دنوں تک بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اس لئے آپ مطمئن ہو کر ملک کی سیر کو نکل سکتے ہیں۔
بادشاھ اپنی ملکہ کو ساتھ لے کر دورے پر نکل جاتا ہے ، دارالحکومت سے میلوں دور ایک جگہ اس کی ایک کمہار سے ملاقات ہوتی ہے جو اپنے گدھے پر مال لادھے کہیں جا رہا ہوتا ہے ،
کمہار بادشاہ کو پہچان لیتا ہے اور بادشاہ کو بتاتا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے واپس چلے جائیں ، اس علاقے میں بہت موسلادار بارش ہونے جا رہی ہے۔
بادشاہ کمہار کو کہتا ہے کہ میرے موسمیات کے افسر نے مجھے بتایا ہے کہ بارش کا کوئی امکان نہیں ہے ، میرا افسر ایک تعلیم یافتہ اور بہت ذہین بندہ ہے ، جس نے ملک کی اعلی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کی ہے
اور میں اس کو بہت بڑی تنخواہ دیتا ہوں۔اس لئے میں ایک کمہار کی بجائے اپنے افسر کی بات پر یقین رکھ کر سفر جاری رکھوں گا۔
انہونی یہ ہوئی کہ دو پہر کے بعد ہی بارش شروع ہو گئی اور بارش بھی طوفانی بارش کہ جس میں بادشاہ اور ملکہ کا سارا سامان بھی بھیگ گیا۔
بادشاہ وہیں سے واپس مڑا اور راج دھانی میں پہنچتے ہی محکمہ موسمیات کے افسر کو قتل کروا دیا
اور بندے بھیج کر کمہار کو دربار میں بلایا ،۔ دربار میں بلا کر بادشاھ نے کمہار کو محکمہ موسمیات کی نوکری کی پیش کش کی۔ بادشاہ کی پیش کش پر کمہار نے بادشاہ کو بتایا کہ میرے پاس کوئی علم و دانش نہیں ہے اور میں یہ نوکری کرنے کا اہل نہیں ہوں۔
جہاں تک بات ہے بارش کی پشین گوئی کی تو ؟ وہ اس طرح ہے کہ اس کا اندازہ میں گدھے کے کان دیکھ کر لگاتا ہوں. جب بھی گدھے کا دایاں کان حرکت کرتا ہے تو آندھی اور طوفان برپا ہوتا ہے اور جب بایاں کان حرکت میں آتا ہے تو آسمان سے بارش اور اولے برستے ہیں۔ یہ سن کر بادشاھ نے بجائے کمہار کے اس کے گدھے کومشیر رکھ لیا۔
بس اس زمانے سے یہ رواج پڑا ہوا ہے کہ حکومتی محکموں میں گدھے ہی بھرتی کئے جاتے ہیں …!!!
اب ہمارے بادشاہ بھی ایک ایسے گدھے کی تلاش میں سر گرداں نظر آ رہے ہیں جو ایک کان ہلائے تو پانامالیکس کا معاملہ ٹھس ہو جائے دوسرا کان ہلائے تو اپوزیشن کی تمام خواہشات ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دم توڑ جائیں ۔دھرنے ہوں نہ مرنے اور نہ ہی ن لیگ کی حکومت کو کسی نوع کی زک پہنچنے پائے ۔ ن لیگ کے را طوطے تو کوئی نیک فال نکالنے میں بالکل ہی ناکام رہے ہیں انہوں نے ایسی رٹ لگائی ہے کہ سیاسی آگ بجھنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہر طرف اُدھم مچا ہوا ہے ہر روز ایک نیا طوفان بد تمیزی اٹھتا ہے ن لیگ کے وزیر اعظم کے بھی طوطے اُڑھے رہتے ہیں ۔ ان کو صبح چین ہے نہ رات کو نیند ایک تو سیاسی طوفانوں نے گھیر رکھا ہے تو دوسرا ان کے دل کی دھڑکنیں تھمتیں نظر نہیں آ رہیں ۔ ابھی کل رات ہی وہ رو بہ صحت ہو کر لندن سے آئے ہیں کہ مخالفوں نے بھی شمشیریں اٹھا لی ہیں ۔ حکمرانوں کو سکون کا سانس بھی لینے نہیں دیا جا رہا ۔ خوشحالی و ترقی کے راستے مسدود کرنے والوں کو بھی ن لیگ کے شاہانہ منصوبے پسند نہیں آ رہے ان کو یہ خبر نہیں کہ اورنج ٹرین کے منصوبے کی تکمیل سے دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی اس کے ثمرات غریبوں کی جھولیوں میں گریں گے اور انکی بھری ہو ئی جھولیاں انہیں جھولا جھولائیں گی اسطرح غریبوں کا معیار زندگی بلند ہو گا بے روزگاری کم ہو گی منافع سے قومی خزانہ بھرے گا پھر یوں ملک ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔ مخالفین کو بھی چاہیئے کہ وہ ایک مثالی و انقلابی گدھا بادشاہ سلامت کے دربار عالیہ میں پیش کر کے ثواب دارین حاصل کریں تا کہ سیاسی طوفانوں سے بادشاہ سلامت کو ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل ہو ۔اورملک آگے بڑھے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes