کامیاب ضرب عضب۔۔ مستحکم پاکستان

Published on August 9, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 650)      No Comments

logo final
تحریر۔۔۔ شفقت اللہ
آپریشن ضرب عضب جون 2014 ء میں پاکستانی فوج کی جانب سے وزیرستان میں دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے شروع کیا گیا ۔لفظ عضب سے مراد تلوار سے کاٹنا کے ہیں اور ضرب سے مراد چوٹ لگانا ہیں اس طرح ضرب عضب کے لغوی معنی چوٹ لگا کر کاٹنا کے ہیں جبکہ نبی کریم ﷺ کی تلوار کا نام بھی عضب تھا اس طرح پاکستان کو دہشتگردانہ ناپاک فتنوں سے محفوظ کرنے اور ان عزائم کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پاک نام ضرب عضب سے آپریشن کی شروعات کی گئی ۔اس آپریشن میں آرمی کے بیس سے تیس ہزار جوان حصہ لے رہے ہیں اور چار سو اٹھاسی نوجوان ابھی تک شہیدہو چکے ہیں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر دس دہشتگردوں نے حملہ کیا جس میں دہشتگردوں کے علاوہ اکیس معصوم جانیں بھی گئیں جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرتے ہوئے اس حملے کو حکیم اللہ محسود کی موت کا بدلہ قرار دیا اسی طرح پشاور میں آرمی پبلک سکول میں دہشتگردوں نے نہایت دل دہلا دینے والی کاروائی کی جس میں بچوں اور عورتوں کو شہید کر دیا اس طرح کے حالات پر قابو پانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بہت سے عملی اور قابل تعریف اقدامات کئے گئے۔ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان شروع کر دیا جس کا یہ فائدہ ہوا کہ ملک میں موجود ایمان کے سودا گر اور دشمنوں کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ ہوتا گیا اور ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوتی گئی ۔کراچی میں آئے روز ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کیلئے کراچی کو رینجرز کے حوالے کرنا اور کراچی کا آپریشن نہایت سنگین اقدام تھا لیکن اس سے ملک کو بہت فائدہ ہوا کہ آج کراچی پرامن شہر ہے ۔لیکن آج بھی کچھ دوست نما ملک دشمن مفاد پرست عناصر یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ رینجر کے اختیارات میں توسیع کیوں کی جارہی ہے یہ کراچی والوں سے سوتیلوں جیسا سلوک ہے پنجاب میں آپریشن کیوں نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ۔ اس کا جواب با لکل ان کے سامنے ہے کہ جب کراچی کی عوام رینجر اور پاک فوج کووالہانا انداز میں خوش آمدید کہتی ہے ۔اسی طرح جب ڈاکٹر عبدالستار کے گھر پر رینجر نے چھاپہ مارا تو ایم کیو ایم کی کال پر عوام بالکل بھی سڑکوں پر نہیں آئی اورنہ احتجاج کیا! یہ بھی ایسے عناصر کے منہ پر طماچہ ہے ۔نیشنل ایکشن پلان ،کرپشن مافیا کے خلاف آپریشن بھی ضرب عضب آپریشن کیلئے بہت سود مند ثابت ہو رہا ہے کیونکہ اس سے ملک بھر میں دہشتگرد اور انکے سہولت کارپکڑے جا رہے ہیں اور حالیہ وقت میں حکومت کی جانب سے شناختی کارڈوں کی تصدیق اور افغانی مہاجرین کی افغانستان واپسی کے اقدامات بھی دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے بہت مؤثر ثابت ہوئے ہیں ۔لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہ جمہوریت کی باتیں کرنے والے ڈکٹیٹر لوگ ان آپریشنوں اور کراچی میں رینجر کے اختیارات میں توسیع کے خلاف کیوں ہیں ؟کیونکہ کسی بھی ملک میں ترقی و خوشحالی اور معاشی استحکام اس وقت تک نہیں آ سکتا جب تک اس میں امن و امان کی صورتحال باظابطہ طور پر بحال نہ ہو ۔ کیونکہ اب کراچی میں امن قائم ہو رہا ہے اس لئے اب وہ بھی مستحکم ہوتانظر آرہا ہے ۔رینجر کے اختیارات میں توسیع آرٹیکل 147 اور 149 کی شق چار کے تحت کرنے کا مطلب صرف یہ ہے کہ کراچی میں ابھی بھی جو لوگ پراپیگنڈہ کرنے والے موجود ہیں ان کا خاتمہ بھی کیا جا سکے کیونکہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے والا سب سے بڑا معاہدہ اس وقت سی پیک منصوبہ اور گوادر پورٹ ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان صرف پانچ سال میں تمام آئی ایم ایف کا قرض اتارنے کے بعد بھی اتنا زیادہ معا شی طور پر مضبوط ہو گا کہ ہمارے ملک میں لوگ دوسرے ممالک سے روزگار کیلئے آئیں گے اس کے ساتھ ساتھ ڈالر کی قیمت بھی گر جائے گی اس طرح اگر دیکھا جائے تو ہمسائے ممالک ایران ،افغانستان اور بھارت تو پہلے ہی پاکستان کی معیشت کے مستحکم ہونے اور اس کی ترقی کے خلاف ہیں ۔ ساتھ ہی عالمی طاقتیں امریکہ اور اسرائیل وغیرہ بھی جی توڑ محنت کر رہی ہیں کہ کسی طور اس منصوبے کو ناکام کیا جائے جس کیلئے وہ پراکسی وار کا سہارا لے رہے ہیں لیکن شناختی کارڈوں کی تصدیق والے معاملے میں یہ پراکسی بھی پکڑے جائیں گے ۔ پنجاب میں بھی آپریشن نیشنل ایکشن پلان چل رہا ہے لیکن سندھ والے صرف لسانیت کے تعصب کو ہوا دینے کیلئے رینجر کی بات کرتے ہیں تو ان پر واضع رہے کہ پورے ملک میں کہیں بھی سوتیلوں جیسا سلوک نہیں کیا جا رہا جہاں پر جب جس عسکری طاقت کی ضرورت پڑتی ہے اسٹیبلشمنٹ بے دریغ استعمال کرتی ہے جیسا کہ چھوٹو گینگ کا معاملہ سب کے سامنے ہے جس کا آپریشن پاک فوج نے کیا اور انہیں نہ صرف گرفتار کیا بلکہ انکے انجام تک بھی پہنچایا کہ کبھی کوئی پھر سے چھوٹوپیدا نہ ہو ۔ اس وقت پنجاب میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں جن پر شکنجہ لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ جب تک ملک میں سے دہشتگردوں اور انکے سہولت کار وں کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا تب تک یہ گمان رکھنا کہ دہشتگردی ختم ہو چکی ہے غلط ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پنجاب میں ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں چل رہاہے اور بلا تفریق دہشتگردوں کے سہولت کاروں کی پکڑ جاری ہے ۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ جب تک دہشتگردی سے نہ نمٹا جائے تب تک یہ سوچنا کہ عوامی مسائل حل ہونگے سرا سر غلط ہے کیونکہ ایسے ہی لوگوں کے منظور نظر اور سہولت کار ملک کی بہترین نشستوں پر براجمان ہیں جو کرپشن کر تے ہیں اور کرپشن کا یہ پیسہ دہشتگردوں کو دیتے ہیں جب تک ان کینسر کے ناسوروں کی شناخت کر کے ختم نہیں کیا جاتا تب تک سہولت کاروں کے پاؤں نہیں باندھے جا سکتے۔آپریشن ضرب عضب کے حقیقی معنی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو مستحکم اور پر امن کرنے کے ہیں اور اسلام مخالف قوتیں یہ کبھی نہیں ہونے دینا چاہتیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ اس وقت عالم اسلام اور امت مسلمہ کیلئے کوئی سب سے بڑا قلعہ ہے تو وہ پاکستان ہے اور اگر پاکستان کبھی بھی معاشی طور پر مستحکم ہو گیا تو عالم اسلام اور امت مسلمہ ان ظالموں کی تھوپی ہوئی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog