پاکستان میں سیاسی بحران

Published on October 10, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 561)      No Comments

logo final
تحریر۔۔۔ شفقت اللہ
پاکستان کے آزاد ہو نے سے لے کر اب تک کسی نہ کسی صورت پاکستان کی سالمیت کو ثبوتاژ کرنے کیلئے بھارتی مداخلت رہی ہے اور اس میں سب سے بڑی کمزوری مسلمانوں میں موجود منافقین ہیں ۔آزادی کے اوائل دنوں میں مشرقی اور مغربی پاکستان کا تناسب دیکھا گیا تو بھارت نے دیکھا کہ مغربی پاکستان کی نسبت مشرقی پاکستان کو توڑنا آسان ہے کیونکہ اس میں شیخ مجیب الراحمٰن جیسے سیاستدان اور لسانیت اور فاصلاتی تعصب سے بھرے ذہنوں والے لوگ آباد تھے ۔گویا وہاں انہوں نے شدھی اور مکتی بانی تحریکیں منظم کیں ۔مکتی بانی تحریک کا کام منافقین اور حوس کے پجاریوں کو فنڈنگ کر کے نمایاں کرنا اور ان سے ملک میں امن و امان کی صورتحال کو تباہ کروانا تھا اور مشرقی پاکستان سے علیحدگی کی ہوا کو تقویت دینا تھا جبکہ شدھی تحریک کا کام لسانی و نسلی تعصب کو فروغ دے کر چھوٹے طبقوں کو آپس میں جھگڑانا تھا جس میں وہ مکمل طور پر کامیاب بھی رہے ۔71 میں مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے میں مکتی بانی اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا بہت بڑا ہاتھ تھا جسے بعد میں خود بھارت نے قبول بھی کیا تھا ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جارحیت اور بربریت کو آج تین ما ہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اس مسلسل بھارتی انتہا پسندی اور دہشتگردی سے سینکڑوں کشمیری معصوم شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں اس بھارتی درندگی کا شکار مسلمانوں کیلئے مسلم ممالک اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی چپ قابل تشویش ہے لیکن ان تمام حالات اور بگڑتی ہوئی صورتحال کے با وجود مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کیلئے پاکستانی حکومت کے اقدامات قابل ستائش ہیں پاکستانی وزیر اعظم کا اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے پر دباؤ ڈالنا اور بھارتی دہشتگردی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے لانا مسئلہ کشمیر کے حل کرنے کو ہوا دیتا ہے جس کی وجہ سے بھارت اب کھلے عام پاکستان کے امن و استحکام کے در پے ہو گیا ہے کبھی جنرل اسمبلی میں شرکت نہ کرنا تو کبھی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پھر لائن آف کنٹرول پر نام نہاد بے ہودہ سرجیکل سٹرائیک کی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ تو کبھی سارک کانفرنس کو ملتوی کروا کر پاکستان کو اکیلے کرنے کی کوشش بھارت کی جانب سے پاکستان کو مسئلہ کشمیر پرخاموش ہو جانے کی طرف اشارہ ہیں ۔لیکن پاکستانی عوام اور حکومت کے حوصلے پست نہیں ہوئے پاکستان میں بہت بڑے سیاسی بحران کے با وجود وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک بہت بڑا اور اچھا اقدام کیا ہے۔کشمیری عوام کے ساتھ بھارتی جارحیت کے خلاف اظہار یکجہتی اور ان کے مؤقف کی تائید کی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ مسئلہ کشمیر کا حل ہو اور ان کیلئے اس پر بات کرنا مضحکہ خیز ہے کیونکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی تین صد چالیس میں سے صرف ستر ارکان کی شرکت اور ایک پارٹی کا اجلاس میں شریک نہ ہونا اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا یہ بیان کہ مسئلہ کشمیر کوئی نئی بات نہیں جس پر بھارتی پارلیمنٹ میں خوشی کے اظہار سے رد عمل دیا گیا یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی پاکستانی سیاستدان اور عوامی نمائندے مسئلہ کشمیر کا حل ہونے کے حق میں نہیں؟؟؟ کیونکہ جن اپوزیشن اور حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے اس اجلاس میں شرکت کی انہوں نے اجلاس میں بجائے اس کے کہ مدعے پر بات کی جائے بلکہ اس کا مذاق اڑاتے ہوئے کردار کشی کی اور ذاتیات اچھالیں ۔جب بھی بھارتی مداخلت پاکستان اور دیگر خطے کے اسلامی ممالک میں شواہد پر بات کی جاتی ہے تو بھارتی حکومت اور سیاست دان صاف لفظوں میں اس کی تردید کرتے نظر آتے ہیں اس کے بر عکس پارلیمانی اجلاس میں لیگی رہنما ء مشاہداللہ کا پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی پر یہ الزام تراشی کرنا کہ انہوں نے تحریک خالصتان کے سکھ رہنماؤں کی لسٹیں بھارتی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو پہنچائیں یہ سب اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ لیگی رہنماء اس بات کو عالمی برادری کے سامنے جتلا رہے ہیں کہ اس دور میں پاکستان بھارت میں مداخلت کرتا رہا ہے جو کہ سرا سر جھوٹ پر مبنی اور غلط ہے ۔چلو سیکھوں والی بات تو پرانی ہے حال ہی میں کشمیریوں کی لسٹیں فراہم کرنے کی بھی خبریں منظر عام پر ہیں اس کا حساب کون دے گا؟ایسی الزام تراشی ملکی تعظیم کے خلا ف ہے جس کیلئے عزت مآب صاحب کو چاہئے کہ وہ عوامی نمائندے اور حکومتی نمائندے ہونے کے ناطے اپنے الفاظ واپس لے کر قوم سے معافی مانگیں کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ ڈرامہ رچا رہا ہے جس میں پہلے تو وہ خود ہرزہ سرائی کا مظاہرہ کرتا ہے اور جب اسے روکنے کیلئے پاکستان دفاع بھی کرتاہے تو عالمی برادری کے سامنے چیخنا شروع کر دیتا ہے کہ پاکستان ہمارے ساتھ ظلم کر رہا ہے اور پھر ایسی باتیں کر کے بھارت کو موقع دینا نہیں تو کیا ہے ؟؟مسئلہ کشمیر ایک خطے کی جنگ نہیں بلکہ پوری دنیا میں موجود مسلمانوں کی آزادی کی جنگ ہے کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی ہی پوری دنیا میں مسلمانوں کی آزادی شمار ہو گی ورنہ وہ دن دور نہیں جب بھارت ،پاکستان ،مقبوضہ کشمیر میں فلسطین اور عراق و شام جیسے حالات پیدا ہو جائیں اور ملک میں امن و استحکام کو قائم کرنے کیلئے جو قربانیاں دی گئیں ہیں بے سود ثابت ہوں ۔پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو چاہئے تھا کہ تمام آپسی تضادات بھول کر مسئلہ کشمیر کیلئے پارلیمنٹ میں آتے اور اگر خود نہ بھی آتے تو کسی سینئیر رہنما ء کو بھیج دیتے جب مخدوم صاحب نے دو دن پہلے ہونے والے اجلاس میں شرکت کر لی تھی تو اس اجلاس میں شرکت کرنے سے کونسا انکی عزت میں کمی آ جاتی ؟ان تمام واقعات اور ملک میں سیاسی بحران ان باتوں کی وضاحت کرتا ہے کہ ملک میں آج بھی کسی نہ کسی صورت مکتی بانی موجود ہے جس کی زبان آج ہمارے بڑے بڑے سیاسی لیڈران استعمال کر رہے ہیں ۔ہمیں متحد ہونے اور مسلم امہ ایک قوم ہونے کی بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے یہودی اور بنئے کبھی بھی مسلمان کے حق میں اچھا نہیں سوچ سکتے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题