حکومت پانامہ لیکس کا معاملہ حل کرنا نہیں چاہتی، حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، سینیٹر سراج الحق

Published on December 6, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 312)      No Comments

4اسلام آباد (یو این پی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پانامہ لیکس کا معاملہ حل کرنا نہیں چاہتی، حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عدالت دسمبر میں ہی یہ معاملہ حل کرے ، یہ کیس 2017 ء میں نہیں ہونا چاہیے، اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے کمیشن بنایا جائے ،ہم سپریم کورٹ سے چاہتے ہیں کہ وہ خود ٹی او آرز بنائے اور کمیشن کے لیے کوئی لا محدود مدت نہیں ہونی چاہیے،پانامہ لیکس میں بہت سے کردار ہیں ۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ تمام کرداروں کی انکوائری اور ٹرائل کیاجائے، وہ تمام سیاسی جماعتیں تماشائی نہ بنیں جنہوں نے مشترکہ طور پر عدالتی کمیشن کے لیے ٹی او آرز بنائے تھے ، فوجی عدالتیں سول عدالتوں پر عدم اعتماد ہے ، اس کو ایمرجنسی میں کسی خاص وقت کے لیے تو قبول تو کیا جا سکتا ہے لیکن مستقل طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا ، سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پوری قوم عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ ملک کرپشن کی دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہے ۔ اس دلدل سے نکالنا سپریم کورٹ کا فرض ہے ۔ یہ کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی نسلوں کا معاملہ ہے ۔ پانامہ لیکس ایک قومی مسئلہ بن گیا ہے ۔ سیاسی کارکنان اور غیر سیاسی لوگ بھی کرپشن سے پاک معاشرہ چاہتے ہیں لیکن حکومت پانامہ لیکس کا معاملہ حل کرنا نہیں چاہتی ۔ حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ عدالت دسمبر میں ہی یہ معاملہ حل کرے ۔ یہ کیس 2017 ء میں نہیں ہونا چاہیے ۔یہ فیصلہ کی گھڑی ہے ہم کہتے ہیں کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے کمیشن بنایا جائے یہی موقف تمام سیاسی جماعتوں کا تھا اسی لیے مشترکہ طور پر ٹی او آرز بنائے گئے جنہیں حکومت نے نہیں مانا ۔ حکومت کمیشن سے خوف زدہ تھی ۔ اب سپریم کورٹ کو یہ کام کرنا چاہیے اور ہم سپریم کورٹ سے چاہتے ہیں کہ وہ خود ٹی او آرز بنائے اور کمیشن کے لیے کوئی لا محدود مدت نہیں ہونی چاہیے ۔ اگر جذبہ موجود ہو تو 25 دن میں کیس مکمل کیا جا سکتا ہے ۔ پانامہ لیکس میں بہت سے کردار ہیں ۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ تمام کرداروں کی انکوائری اور ٹرائل کیاجائے اس میں اپوزیشن ، حکومت ، عدلیہ اور بیورو کریٹس شامل ہیں ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes