معافی

Published on January 12, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 493)      No Comments

تحریر ۔۔۔ زکیر احمد بهٹی zakeer
زندگی ایک بہت پیاری نعمت ہے جو ہمیں بار بار نہیں ملتی دنیا میں اس زندگی کا سفر بس ایک ہی بار ملتا ہے اور اس سفر کو کتنا آسان بننا ہے یہ ہمارے ہاتھوں میں ہے اگر ہم چاہتے ہے کہ ہماری زندگی میں ہر وقت ہر پل خوشیاں ہی خوشیاں ہوں تو ہمیں دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کو بھی یاد رکھنا چاہیے اور ہمیشہ ہی دنیا کے ساتھ چلنا چاہیے ناکہ دنیا سے تیز چلا جائے اور سب سے آگے نکل جایا جائے اور نہ ہی زندگی کے سفر کو اتنی سست رفتاری سے چلنا چاہئے کہ ہم چلتے ہی رہیں اور پھر بھی دنیا ہم سے آگے نکل جائے ایسی دونوں صورتوں میں ہم دنیا سے الگ الگ ہو جائینگے نجانے زندگی میں ہم سے کتنی غلطیاں ہوتی ہے کبھی ہمیں دوسروں سے معافی طلب کرنی پڑتی ہے تو کبھی ہم بھی دوسرے کو معاف کرنا پڑتا ہے اگر ہم چاہتے ہے کہ کوئی ہمیں دل سے معاف کر دے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی دل سے سب کو معاف کر دیں مگر کبھی کبهی ہم اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہی نہیں ہے بس دوسرے پر الزامات عائد کرنے لگ جاتے ہے ہم سوچتے ہے ہماری تو کوئی غلطی ہی نہیں لڑائیاں میاں بیوی کے درمیاں نہیں ہوتی ہمیشہ کبهی کبهی ان دوستوں کے ساته بهی ہوتی ہے جن کو ہم بہت زیادہ عزیز ہوتے ہے کبهی ہم ان سے الگ نہیں ہونا چاہتے کاش کوئی ایک بار سوچ لے تو پهر کبهی
لڑائی جھگڑا ہو ہی نہیں. ہر رشتے میں لڑائی کبھی نا کبھی ضرور ہوتی ہے اور میاں بیوی میں تو ضرور کبھی کبھار تلخی آ ہی جاتی ہے لیکن اس کے بعد صلح بھی ہو جاتی ہے۔ اس صلح کے بعد بھی کچھ لوگ ایسے کام کرنے لگتے ہیں جس سے دوبارہ لڑائی شروع ہو جاتی ہے

کچھ لوگ لڑائی کو وقتی طور پر ختم کرنے کے لئے بظاہر صلح کر لیتے ہیں لیکن دل سے وہ اس بات کو نہیں بھلاتے جس کی وجہ سے بہت جلد حالات اسی موڑ پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے وہ شروع ہوئے تھے۔ اگر آپ نے صلح کرنی ہو تو ہر گز ’مصنوعی‘ صلح مت کریں بلکہ دل سے تمام رنجشوں اور تلخیوں کو نکال کر قدم آگے بڑھائیں. معاملے کو ختم کرنے میں ہر گز اپنے ہمسفر پر دباﺅ نہ ڈالیں بلکہ معاملے کو ختم ہونے میں تھوڑا سا وقت دیں کیونکہ اس طرح آپ کے ساتھی کا غصہ کم ہو جائے گا اور لڑائی ختم کرنے میں یہ بات معاون ثابت ہوگی۔مثال کے طور پر اگر ایک ساتھی غصے والا ہو . تو اسے وقت دیں تا کہ اس کا غصہ کم ہوجائے اور پھر باآسانی معاملہ سلجھ جائے گا.اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ان باتوں پر توجہ مرکوز کر کے بیٹھ جاتے ہیں جن کی وجہ سے لڑائی شروع ہوئی ہوتی ہے۔ اگر آپ اس غلطی کو دوبارہ نہ دہرانے کی غرض سے سوچ رہے ہیں پھر تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ کے دل میں یہ بات ہے کہ آپ کی تو کوئی غلطی ہی نہیں تھی اور دوسرے نے بلاوجہ اس بات کو لڑائی کی وجہ بنایا۔ہمیشہ یہ سوچیں کہ وہ غلطیاں دوبارہ نہیں دہرانی جن سے لڑائی ہوئی۔ اگر آپ یہ بات دل میں سوچ کر زندگی گزاریں گے تو پھر امید رکھی جا سکتی ہے کہ دوبارہ لڑائی نہیں ہوگی.معافی مانگ لینے سے کوئی چهوٹا بڑا نہیں ہو جاتا دل سے معاف کر دینے سے اللہ تعالیٰ کی پاک ذات خوش ہوتی ہے اور معافی کی اہمیت اس لیے بھی بہت ضروری ہے کہ جو ہم سے معافی مانگ رہا ہے وہ ہم سے الگ کبھی بھی نہیں ہونا چاہتا.وہ ہمارے ساتھ رہنا چاہتا ہے معاف کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی پاک ذات پسند کرتی ہے.

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog