اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے

Published on March 8, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 315)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
اقوام متحدہ کے ادارے ہیلتھ آرگنائزیشن کے اطلاعاتی شعبہ نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں ڈیپریشن کے مریضوں کی تعداد 322ملین ہوگئی ہے آبادی میں بے تحاشا اضافہ اور اوسط عمر میں بڑھوتی وجہ بتائی گئی ہے میری نظر میں اور بھی کئی ایک وجوہات ہیں جس کے باعث ڈیپریشن کی مرض میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے بے وجہ ڈرگز کا استعمال ، ماحولیاتی اور شعبہ جاتی ٹنشن ، گھریلو جھگڑے ، جنسی بے راہ روی ، ناقص غذائی اجناس ، کمپیوٹر کا بے جا استعمال وغیرہ وغیرہ یہ مرض مغربی اور یورپین ممالک میں زیادہ فروغ پا رہا ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک جہاں وسائل کی کمی اور مسائل میں اضافہ کے باوجود یہ مرض کم ہے عراق اور افغانستان کی جنگ میں امریکی اور برطانوی فوجی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اب بھی بہت سے فوجی اس مرض میں مبتلا ہورہے ہیں فلسطین اور کشمیر میں اسرائیلی اور بھارتی فوجی بھی ٹنشن کا شکار ہو کر ڈیپریشن کے مرض میں مبتلا ہورہے ہیں یورپین ، جاپان اور امریکہ میں اس مرض میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے حالانکہ ان ممالک میں غربت کا نام و نشان نہیں ہے جدید آلات سے لیس ،سائینسی و صنعتی تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف لوگوں میں یہ مرض ترقی کرتا ہوا نظر آتا ہے جرمن میں ایسے امراض کے علاج کے لئے بہت سے مراکز ہیں جہاں مریضوں کو صاف ستھرا اور پُر سکون ماحول مہیا کیا جاتا ہے تاکہ کم از کم وقت میں مریض رو بصحت ہوں یوں تو مغربی ممالک اور جاپان میں بھی ایسی سہولتیں مہیا ہیں مگر نہ جانے جاپان میں ایسے مریضوں کی تعداد میں کیوں اضافہ ہورہا ہے آئے روز خود کشی کے واقعات رونما ہوتے ہیں لوگوں کو روزگار ، صحت و تعلیم اور دیگر کئی ضروری سہولیات میسر ہونے کے باوجود خودکشی کا رجحان پایا جاتا ہے مذہبی انتہا پسندی بھی اس مرض کی ایک وجہ ہے بعض ممالک میں یہ وجہ انتہا کو پہنچ چکی ہے جہادی لوگوں میں انتہا پسندی کا عنصر زیادہ پایا گیا ہے مغربی ممالک میں بھی مذہبی جنونی پاگل پن کا شکار ہیں فائرنگ کے کئی ایک واقعات رونما ہوچکے ہیں جس سے کئی ایک شہری بے گناہ اور بلا وجہ مارے جاتے ہیں امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ میں مذہبی جنونیت کا رجحان ترقی کرتا جارہا ہے یورپ کے بعض ممالک فرانس ، جرمنی اور اٹلی میں بھی مذہبی جنون میں اضافہ ہورہا ہے پاکستان ، افغانستان ، بھارت ، برما اور سری لنکا میں بھی مذہبی جنون میں اضافہ ہوا ہے بھارت میں کئی ایک تنظیمیں ہیں جو مسلمانوں اور عیسائیوں کو قتل کر نے میں ملوث ہیں بر ما کی مذہبی تنظیموں نے مسلمانوں کے قتل عام کی حد مکا دی ہے آئے روز سینکڑوں مسلمان یا تو قتل کردئیے جاتے ہیں یا پھر وہ نقل مکانی کر کے اِدھر اُدھر کے ممالک میں شفٹ ہوجاتے ہیں ایسے مہاجروں میں بھی ڈیپریشن کا مرض بڑھتا ہوا دکھائی دیتا ہے بین الاقوامی ادارے کی مشکلات میں بھی اضافہ ہورہا ہے وہ کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ صحت و تعلیم کے لئے بھی زیادہ سے زیادہ فنڈز فرہم کرنے میں ناکا م ہو رہاہے عراق اور شام میں ہونے والے قتل عام میں مذہبی جنونی لوگ شامل ہیں جن کی جنگی کاروائیوں کے باعث بہت زیادہ اموات ہورہی ہیں بچوں کی اموات کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے نہتے افرادزخمی ہوکر مختلف مشکلات سے دو چار ہیں لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جو انکی تباہی و بربادی کا منظر پیش کر رہے ہیں روسی بمباری سے ہزاروں افراد مر چکے ہیں اقوام متحدہ ناکامی سے دوچار ہے ابھی تک دو فریقوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوپائے امید تھی کہ یہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا مگر افسوس کہ ایسا ناممکن ہوتا جارہا ہے ٹرمپ انتظامیہ نے داعش سے نمٹنے کے لئے عالمی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ امریکی ایجنسیوں نے ہی داعش کو اُبھارنے میں اپنا ہاتھ دکھایا ہے ایک طرف روس شامیوں کو ماررہا ہے دوسری طرف وہ دہائی دے رہا ہے کہ امریکہ کے ہاتھوں موصل کے شہریوں کا قتل عام ہورہا ہے یہ سب بڑی طاقتوں کا کیا دھرا ہے امریکہ ان سب سے آگے نظر آتا ہے امریکہ نے آج تک تقریباً پانچ کروڑ انسانوں کا خون پیا ہے جس میں سب سے زیادہ مسلمان ہیں ویت نامیوں کے قتل عام اور دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے دو شہروں کو جلا کر راکھ کر نے والا امریکہ ہی تو ہے یہ ظالم نہ جانے کب ہوش کے ناخن لے گا ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد دانش وروں کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے ٹرمپ ہٹلر بن کر دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں دھکیل دے اللہ نہ کرے اب ایسا ہو جبکہ روس کے سابق صدر گوربا چوف بھی تیسری عالمی جنگ کے خطرات کا عندیہ دے چکے ہیں انہوں نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ ایسا ہونے سے روکا جائے ورنہ ساری دنیا ایٹمی جنگوں میں جل کر راکھ ہو جائے گی اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امریکہ امن کے نام پر کچھ بھی کر سکتا ہے جیسے اس نے جاپان میں ہیرو شیما اور نا گا ساقی پر کیا تھا خبر یہ ہے کہ شام اور عراق میں 12سے 15ہزار دہشت گرد قتل و غارت گری میں مصروف ہیں یہ بھی ایک سچی خبر ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے یہ بھی خبر ہے کہ گلو بٹ دہشت گرد نہیں نفسیاتی مریض تھا جس نے سزائے قید کو گلے لگا لیا ہے اب رورہا ہے کہ میں ایسا نہ کرتا امریکی ڈرون حملوں سے دہشت گردی میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes