فیس بک اگر تعاون نہیں کر رہی تو اسے پاکستان میں بند کر دینا چاہئے، اسلام آباد ہائیکورٹ

Published on March 22, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 333)      No Comments

3
اسلام آباد(یو این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گستاخانہ مواد کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیس کی آئندہ سماعت 27 مارچ کو عدالت فیصلہ کرے گی کہ سوشل میڈیا چلنا چاہئے یا نہیں۔ اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنا کیا ہماری ذمہ داری نہیں، فیس بک اگر تعاون نہیں کر رہی تو اسے پاکستان میں بند کر دینا چاہئے اگر فیس بک والے ٹائم مانگ رہے ہیں تو فیس بک فوری طور پر بند کر دیں۔سیکریٹری داخلہ عارف خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔بدھ کواسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سیکریٹری داخلہ میں پیش ہوئے جس میں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لئے خفیہ اداروں کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں جبکہ گھناؤنے جرم میں ملوث ایک شخص کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔یو ا ین پی کے مطابق سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کیس بہت حساس ہے محتاط طریقے سے تفتیش کررہے ہیں جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے استفسار کیا کہ اگر حساس معاملہ ہے تو کیا ملوث افراد پرہاتھ نہیں ڈالیں گے اس کیس میں پولیس ایف آئی اے سمیت تمام ادارے گیند ایک دوسرے کی طرف پھینک رہے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جغرافیائی سرحد پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں، نظریاتی سرحد پر بھی کچھ کرلیں اگر خدانخواستہ نظریاتی سرحد کو نقصان پہنچا تو پھر جغرافیائی سرحد کی حفاظت کا فائدہ نہیں رہے گا۔ جسٹس شوکت عویز صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیا مقدس ہستیوں سے متعلق مواد کو روک نہیں سکتا تو ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔ یہ بہت حساس معاملہ ہے۔ اگر فیس بک والے وقت مانگتے ہیں تو انہیں ٹائم ضرور دیں اگر فیس بک والے مسئلہ حل نہیں کرتے تو انہیں بتا دیں ہم پاکستان میں فیس بک کو بند کر دیں گے۔ سوشل میڈیا پر سیلفیز اور کھانے کی چیزیں شیئر نہ ہوئیں تو کچھ بھی نہیں ہو گا۔جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات نے آرٹیکل 19 کی اچھی مہم چلائی اس کو سراہتا ہوں۔ سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ فیس بک انفارمیشن دینے میں دو سے تین ہفتے لیتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ کرکٹرو کا معاملہ اٹھایا گیا جس پر ایف آئی اے اور پی سی بی کے درمیان نئی جنگ شروع ہو گی۔دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بعض اینکرز کی جانب سے ان کے کریکٹر پر بات کرنے پر کہا کہ میں ان تمام حضرات کو اپنا بھائی کہتا ہوں مجھ پر بات کی جائے تو میں معاف کر سکتا ہوں لیکن شافی محشر کی گستاخی پر ایک حرف برداشت نہیں کرسکتا انہوں نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس معاملے پر سنجیدہ ہوں اس سے پہلے کہ معاملات خراب ہوجائیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فیس بک کے بارے میں ریفرنڈم کرالیں تو پتا چل جائے گا کہ پاکستان کے لوگوں کو سوشل میڈیا چاہیئے یا ناموس رسالت۔ جبکہ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ملوث افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ تین مزید لوگوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ ایک گرفتاری عمل میں لائی گئی جس کے لیپ ٹاپ اور موبائل کو ٹریس کیا اور اسے قبصہ میں لے کر فرانزک معائنہ کے لئے بھجوا دیا گیا ہے جبکہ تین مشتبہ افراد کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog