مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال کا ذمہ دار بھارت ہے؛سید علی گیلانی

Published on May 13, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 258)      No Comments


سرینگر: (یو این پی) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پُرامن اور قابل عمل حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے اور مقبوضہ علاقے میں میں جو بھی خون خرابہ ہورہا ہے ، وہ بھارتی حکمرانوں کی ہٹ دھرمی اور جبر و استبداد پر مبنی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اپنے ایک بیان کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو بندوق کی نوک پر دبانے پر بضد ہے اور اس وقت مقبوضہ کشمیر میں جو سنگین صورت حال پائی جاتی ہے ، وہ بھارتی ڈھٹائی اور غنڈہ گردی کا ایک فطری اور قدرتی ردّعمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نہتے کشمیریوں کو قتل کر رہی ہیں مگر کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کبھی بھی اس پر زبان نہیں کھولی اور نہ قابض فورسز کو ٹوکا ۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی میں ضمیر اور جرأت نام کی کوئی چیز ہوتی تو وہ نریندر مودی سے کہتی کہ تنازعہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں اور یہ ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے جسے سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور دیگر بھارتی ہندو انتہا پسند جماعتیں جو مذموم بولی بول رہی ہیں اس کے لیے محبوبہ مفتی اور ان کی طرح کے دیگر بھارت نواز لوگ ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کے سب سے زیادہ متلاشی کشمیری عوام ہیں لیکن مقبوضہ علاقے میں امن کے قیام کی کنجی بھارت کے پاس ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا ، خطے میں پائیدار امن ، ترقی اور خوشحالی کا خواب ہرگز پورا نہیں ہوسکتا۔ دریں اثنا سید علی گیلانی نے حریت رہنما روق احمد توحیدی کو پچھلے 5دنوں سے سوپور تھانے میں حراست میں رکھنے اور تحریک حریت کے راہنماؤں مشتاق احمد ہُرہ، محمد عبداللہ اور محمد سعید پر یک مرتبہ پھر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے اور انہیں جموں کی جیل میں منتقل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام سیاسی نظربندوں کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کو عملاً فوج اور پولیس کے حوالے کرکے اسے ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی اور سیاسی رہنماؤں کی مسلسل نظر بندی سے علاقے کی غیر یقینی صورت حال میں خطرناک حد تک افاضہ ہو گیا ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy