انسانی سمگلنگ

Published on May 18, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 814)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود احمد کمبوہ
ایک موثر قومی اخبار میں شائع ہونے والے مراسلے کے مطابق گذشتہ 3سال کے عرصہ میں 2لاکھ 66ہزار 4سو 12پاکستانیوں کو بیرون ممالک سے ڈی پورٹ کر کے پاکستان بھیجا گیا اعدادو شمار کے مطابق سب سے زیادہ پاکستانیوں کو کویت سے نکالا گیا ہے اور یہ تعداد تقریباً ساڑھے انیس ہزار ہے دوسرے نمبر پر ملائیشیا ہے جہاں سے ساڑھے دس ہزار سے زائد پاکستانی بے دخل کئے گئے ہیں اور درد ناک بات یہ ہے کہ ان غیر قانونی تارکین وطن کو بیرون ملک کے ساتھ ساتھ وطن واپسی پر بھی سزا کا سامنا کر نا پڑتا ہے تقریباً 242افراد کا ہر روز ڈی پورٹ ہونا یقیناًایک بہت بڑی خبر ہے مگر ہمارے متعلقہ ادارے اس حوالے سے خاموشی کا شکار ہیں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انسانی سمگلنگ کی صوتحال بڑی سنگین تر ہوتی جارہی ہے اور یورپی یونین اور مشرقی وسطی جانے والے پا کستانیوں کی شرح میں 18فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ اعداد و شمار پکڑے جانے کے بعد ڈی پورٹ کئے جانے والے افراد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مرتب کئے گئے ہیں یقیناًحالات اس سے کہیں زیادہ سنگین ہیں یہ آج کل کی بات نہیں صدیوں سے انسانی سمگلنگ کا دھندا بڑے زورو شور سے جاری و ساری ہے بڑے بڑے با اثر لوگ اس دھندے میں ملوث ہیں جن کے تعلقات نہ صرف اعلیٰ انتظامی و پولیس افسران کے ساتھ ہیں بلکہ بڑیبڑی اعلیٰ سیاسی شخصیات کے ساتھ بھی ہیں جب سے الیکٹرونک میڈیا وجود میں آیا ہے روزانہ ایسے واقعات نوٹس میں آتے ہیں اور پھر انتظامیہ اور متعلقہ ادارے سر جوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور اپنی اپنی وضاحتیں پیش کرتے نظر آتے ہیں یہ بھی سچی حقیقت ہے کہ متعلقہ اداروں کے بعض افسران و اہلکاران بھی اس دھندے میں ملوث ہیں اسی لئے غیر قانونی کاروبار پھل پھول رہا ہے غیر قانونی طور پر بیرون ممالک جانے والے نوجوانوں کو بہت سی مشکلات و مصائب جھیلنا پڑتے ہیں ایسے لوگوں کے ساتھبھیڑ اور بکریاں سمجھ کر سلوک کیا جاتا ہے ایک چھوٹے سے کمرے میں بیسوں کو رکھا جاتا ہے کھانے پینے کی اشیاء بھی بڑی کنجوسی سے فراہم کی جاتی ہیں اور معاوضہ بھی بہت تھوڑا دیا جاتا ہے جو لوگ پکڑے جاتے ہیں اُن کو اذیت نا ک صورتحال سے واسطہ پڑتا ہے بعض ٹی وی چینلوں پر ایسے متاثرہ افراد کی رام کہانی سن کر بڑ ادُکھ ہوتا ہے جو وہ اپنے ساتھ ہو نے والے سلوک کے بارے میں بتاتے ہیں یہ سن کر دل خون کے آنسو روتا ہے مگر یہ سب سن اور دیکھ کر بھی لوگ خدا کا خوف نہیں کھاتے اور باہر جانے پر مصر ہوتے ہیں کنٹینروں ، کشتیوں اور بسوں کے ذریعے جا نے والے لوگ بڑی مصیبتوں میں مبتلا ہوتے ہیں بعض لوگ کنٹینروں میں دم توڑ جاتے ہیں مشاہدے میں آیا ہے کہ یورپ جانے والے جا تے جاتے کنٹینروں میں مردہ پائے گئے ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں مگر افسوس صد افسوس کہ پھر بھی باہر جانے والوں کی تعداد میں کمی واقع نہیں ہورہی انسانی سمگلر اور جعلی ریکر و ٹنگ ایجنسیاں اپنے دام تو کھرے کر لیتے ہیں مگر جن نوجوانوں کے مقدر سے وہ کھیلتے ہیں ان کا مستقبل تاریک ہو جاتا ہے جو پاکستان آکر قانون کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں وہ قید و بند کی صعو بتیں جھیلتے ہیں سینکڑوں نوجوان اب بھی جیلوں میں پڑے سڑ گل رہے ہیں تقریباً 20لاکھ نوجوان سعودی عربیہ میں کام کررہے ہیں سعودی عربیہ کے اور متحدہ عرب امارات ، برطانیہ ، کینیڈا ، ترکمستان ، عمان ، کویت ، بحرین جیسے ممالک میں لاکھوں پاکستانی روزگار کے سلسلہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں گذشتہ تین سال میں ایسے بہت سے افراد ڈی پورٹ کر کے پاکستان بھجوا دیا گیا ہے حالانکہ غیر قانونی طور پر جانے والوں کے لئے انسانی سمگلنگ روکنے کے لئے قانون موجود ہے اس کے باوجود یہ دھندا رکنے نہیں پارہا انتظامیہ اور متعلقہ اداروں میں چھپی کالی بھیڑیں انسانی سمگلنگ کی پشت پناہی کرتی چلی جارہی ہیں حکومت کو چاہئیے کہ وہ سخت سے سخت نوٹس لے ورنہ ایسے لوگوں کی وجہ سے ملک کی بدنامی ہو تی رہے گی ایسے افسران اور اہلکاروں پر نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے جو متعلقہ ایجنسیوں میں بیٹھ کر دوہری کمائی کرنے میں مصروف ہیں ایسے لوگوں کو نوکری سے فارغ کردینا ہی بہتر ہو گا ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy