عالمی عدالت کا فیصلہ آنے تک کلبوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی،آئی سی جے

Published on May 18, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 509)      No Comments

دی ہیگ(یوا ین پی) اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی عدالت کا فیصلہ آنے تک کلبوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی، عدالت نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے،بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کرپایا، آرٹیکل1کے تحت عدالت کے پاس ویانا کنونشن کی تشریح میں تفریق پرفیصلہ دینے کااختیار ہے،ویانا کنونشن سے جاسوسی میں گرفتار افراد کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا،کلبھوشن جادھو کا معاملہ عالمی عدالت انصاف نے دائرہ کارمیں آتا ہے۔اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلا کی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی ۔جمعرات کوعالمی عدالت کے جج رونی ابراہم نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادوتین مارچ 2016 سے پاکستان کی قید میں ہے۔پاکستان نے بتایاکہ اس نے یادوکامعاملہ بھارتی ہائی کمیشن کیساتھ اٹھایا،جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ جنوری 2017میں پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کے لیے خط لکھا،پاکستان نے بھارت کوبتایاکہ قونصلررسائی کافیصلہ پاکستانی خط کے جواب پرہوگا۔انہوں نے اپنے فیصلے کے دوران اس کیس سے متعلق مختلف دفعات کا خلاصہ بھی پیش کیا جس میں پاکستان اور بھارت کے سیاسی معاملات کے پس منظر کا تذکرہ تھا۔عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے نہ صرف پاکستانی موقف بھر پور انداز میں پیش کیا کرتے ہوئے عالمی عدالت میں ثبوت دکھائے بلکہ کلبھوشن کے کرتوت بتائیاوراس کے سہولت کاروں کے نام بتائے بلکہ دنیا کے سامنے یہ بات بھی دہرائی کہ پاکستان نے بھارت سے جو معلومات مانگیں ،بھارت نے ان پر تعاون کرنے کے بجائے فرار اختیار کیا۔بھارتی جاسوس اوربھارتی نیوی میں حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیوکی گرفتاری 16مارچ 2016کو حساس اداروں اور سیکیورٹی فورسز کی مدد سے بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں عمل میں آئی جہاں وہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان مخالف تخریبی اور دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا ۔گرفتاری کے چند روز بعد ہی جادھو کا اعترافی بیان جاری کیا گیا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا،اس سے پہلے 2004اور2005میں وہ را کے دہشت گرد مقاصد کے حصول کیلئے کراچی کے دورے بھی کرچکا ہے ۔جاسوسی اور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے اعتراف بعد فوجی عدالت نے10اپریل 2017 کو موت کی سزا سنائی۔پاکستان نے بھارت کی پاکستان میں مداخلت اور دہشت گردی سے متعلق کل بھوشن کے انکشافات پر اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز پر آواز اٹھائی ۔اس متعلق ثبوت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے حوالے بھی کیے گئے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس کل بھوشن کا آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا ۔اسے اپنے دفاع کے لیے لیگل ٹیم بھی فراہم کی گئی اور تمام الزامات ثابت ہونے پر فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی۔عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل(جنوبی ایشیا اور سارک)ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے تھے، جن کے ساتھ پاکستانی وکلا کی ٹیم موجود تھی۔ڈاکٹر فیصل نے عدالت کو بتایا کہ ویانا کنونشن کے مطابق یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو تمام متعلقہ قانونی کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد سزائے موت سنائی گئی ہے اور اسے خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کیلئے وکیل بھی فراہم کیا گیا تھا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes