تیرے بن کیا جینا. مصنف نرجس بتول علوی قسط سوم

Published on September 20, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 627)      No Comments

تیرے بن کیا جینا.      مصنف نرجس بتول علوی

قسط سوم

میں اٹھ کر بی اے کے کمرے میں جاتی ہوں بی اے لیٹا ہوا ہے لیکن اس کی آنکھیں مجھے دیکھنے کے لیے بے تاب تھیں میں نے بی اے کو ھاتھ لگا کر چیک کیا تو بی اے کا بخار پہلے سے بہت کم تھا میں نے اللہ کا شکر ادا کیا بی اے مجھے دیکھ کر مسکرا رہا تھا
پھو پھو جان آپ پریشان ہو جاتی ہیں پریشان مت ہوا کریں بی اے نے میرے ہاتھ سے پکڑکر بہت ہی پیار سے کہا میں بی اے کے ماتھے پر بوسہ دیتی ہوں مجھے اس وقت بی اے پر بہت زیادہ پیار آ رہا ےتھا لیکن اس وجہ سے دل ہی دل میں بہت پریشان تھی کہ میرے دل میں اک خلش سی تھی کہ آخر اس کا دھیان آج کل کہاں ہوتا ہے بی اے نے مجھے آنکھ بھر کر دیکھا پھوپھو جان بہت پریشان نظر آ رہی ہیں آخر کیا بات ہے انکل تو ٹھیک ہیں نا میں نے نظریں چرا کر کہا نہیں ایسی
کوئ بات نہیں تم نے کچھ کھانا ہے تو بتاؤ بی اے نے منہ بنا کر نہیں پھو پھو جان موڈ نہیں ہے تیری پسند کے آلو گوشت بنایا ہے لے آؤں کھانا میں بی اے کے بالوں میں انگلیاں پھیر رہی تھی بی اے میرے گلےمیں باہیں ڈال کر بس پھو پھو جان آج آپ کہیں مت جاءیں بس میرا دل کر رہا ہے آپ کو دیکھتا رہوں ارے آج کیا منوانی ہے جو پھو پھو کی اتنی خوشامد کی جا رہی ہے میں نے بی اے سے کہا اتنے میں دروازے پر دستک ہوتی ہے میں نے کہا بچے اکیڈمی سے آ گۓ میں دیکھتی ہوں میں دروازے پر جاتی ہوں تو ارشد دروازے پر کھڑا تھا پھو پھو جان وہ میرا موباءل رہ گیا ہے میں نے ارشد سےکہا کہ آ جاؤ بی اے بھی جاگ گیا ہے ارشد اندر آتا ہے میں اس کے ساتھ بی اے کے کمرے میں جاتی ہوں دونوں دوست پنجہ بازی کرتے ہیں ارشد سنا ہے جی آپ کی طبعیت بہت خراب ہے کیا روگ لگ گیا بی اے چل بکواس نہ کیا کر کچھ سوچ کر بولا کرو بی اے شرارت سے بولا بزرگوں کا کچھ احترام ہوتا ہے ارشد ہماری پھوپھو کوئ کترینہ کیف سے کم ہیں ایک اونچا سا قہقہ لگا کر بولا میں ان دونوں کی چالاکی کو سمجھ گئ اچھا طریقہ ہے پھوپھو کو کمرے سے باہر بجھنے کا دونوں قہقہ لگاتے ہیں میں یہ کہہ کر مسکراتی ہوئ کمرے سے باہر آتی ہوں جب کمرے سے باہر جاتی ہیں تو ارشد بی اے کو بیڈ پر دھکا دیتا ہے جب میں سو رہا تھا تو تم کیوں آۓ تھے ارشد میری مرضی میں نے اچھا کیا ہے ارشد ویسے یہ سوال بی اے مجھے تجھ سے کرنا چاہیۓ کہ تم آج کل کہاں ہوتے ہو ایک ہفتہ سے نہ تم گھر ہوتے ہو نہ تم کالج آتے ہو آخر یہ مسلہ کیا ہے آج کل آخر جاتے کہاں ہو بی اے دروازے کی طرف جھانکتے ہوۓ ارشد کے منہ پر ہاتھ رکھتا ہے ارے یار مروا نہ دینا بی اے چپکے سے دروازہ بند کرتا ہے ارشد تم دروازہ بند کر آؤ یا پورا گھر بند کر دو پھوپھو کو جو بات پتہ چلنا تھی چل گئ پتہ اب تم چھپ جاؤ جا مللک چھوڑ جاؤپھوپھو کے ہاتھوں سے بچ کر دیکھاؤ تو تم تمھیں مانو بی اے کمرے میں تیز تیز چل رہا ہے بی اے ارشد سے تم دو منٹ کے لیے اپنا بھوتھا بند نہیں کر سکتا ارشد شرارت سے کیوں نہیں جگر تم کہو تو میں یہ بھوتھا اتار کر رکھ دیتا ہوں اور سیب کھاتا ہے بی اے ارے اویے تم یہ سیب کیوں کھا رہے ہو میرے لیے لے کر آئ تھیں پھوپھو ارشد بیڈ سے اٹھ کر بی اے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر دباتا ہے ارے یار ٹینشن میں ہو اور میں یہ سیب کھاتا ہوں تاکہ انرجی آ جاۓ دماغ میں ایسا کر پھوپھو سےکہہ کر کچھ اور بھی منگوا دے ویسے یار چکر کیا ہے کوئ بھابھی کا چکر اگر ہے تو وہ بہنین تو دو ہوں گی چل اک سے میرا رابطہ کروا دے بی اے جل کر میں ماروں گا تھپڑ اور دانت آ جاءیں گے سارے کے سارے باہر یار بالا وجہ کی بک بک کرتے رہتے ہو میری تو کبھی تم نے سنی نہیں یار میں پھوپھو کو کیا جواب دوں گا یہ بتاؤ ارشد یار تم یہ بتاؤ کہ تم ایک ہفتہ سے کہاں غاءب تھے اور کیوں کیا وجہ ہے تم کیوں دھوکہ دے رہے ہو ہم سب کو بی اے میں کسی کو کوئ دھوکہ نہیں دے رہا تم لوگ سب غلط سمجھ رہے ہو ایسا کچھ نہیں اصل بات یہ ہے کہ میں ہوں۔(جاری ہے)

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题