پھر وہ مجھے کبھی ضائع نہیں کرے گا 

Published on December 12, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 360)      No Comments

تحریر۔۔۔ اریبہ فاطمہ سیالکوٹ
وہ اپنی بیوی اور شیرخوار بچے کو اپنے پیچھے چلنے کا حکم دیتے ہوئے آگے بڑھنے لگے …بیوی اپنے حاکم کا حکم مانتے ہوئے ان کے پیچھے ہولی ۔۔۔وہ اپنی بیوی کو ایسی جگہ لے گئے جہاں دور دور تک کوئی شخص نظر نہ آرہا تھا …پانی کا نام و نشان نہ تھا …ہر طرف گرمی کی تپش سے اولے پڑ رہے تھے ۔۔۔ نہ کوئی پرند چرند ..نہ ہی کچھ کھانے کا بندوبست کیا جاسکتا تھا …بیوی بنا کچھ بولے اپنے خاوند کے حکم پہ چلتی جارہی تھی …کیونکہ اسے اپنے خاوند پہ اعتماد تھا ۔۔۔وہ ایک جگہ رکے …اور پھر بیوی اور شیر خواربچے کی پروا کیے بنا ان کو وہاں ہی رہنے کا حکم دیا اور خود واپسی کی راہ پکڑ لی …نہ کوئی احساس نہ کوئی فکر …یوں ہی بنا کچھ کھانے پینے کے دیے چلے گئے اور پیچھے مڑ کر دیکھنا بھی گوارا نہ سمجھا ۔۔۔…بیوی یہ دیکھ کر بہت حیران ہورہی تھی …کہ میرا اتنا پارسا خاوند ایسے کیسے کرسکتا ہے …اور آوازیں دینے لگی ۔۔۔..ابراہیم! ابراہیم !.ابراہیم! ہمیں اکیلے چھوڑ کر کہاں جارہے ہے..ہاں یہ واقعہ پیغمبر ابراہیم اور ان کی بیوی ہاجرہ کا ہے ۔۔۔.پیغمبر ابراہیم نے درد بھری صداؤوں کا جواب دینا بھی مناسب نہ سمجھا اور مڑ کر پیچھے نہیں دیکھا ۔۔۔باربار پکارنے کے باوجود جب اماں ہاجرہ کو کوئی جواب نہ ملا تو وہ سوچنے لگی کہ میرا خاوند اور خدا کا رسول کبھی اتنا سخت دل نہیں ہوسکتا …اور آخر پکار اٹھی ۔۔۔اے اللہ کے رسول کیا یہ مالک کا حکم ہے ؟ ابراہیم پیغمبر نے بس اتنا جواب دیا .ہاں یہ مالک کا حکم ہے۔۔۔اتنا سننا تھا کہ اماں جی پر سکون ہوگئی اور فرمانے لگی ۔۔۔.. “پھر وہ مجھے ضائع نہیں کرے گا “اللہ اکبر !!!! کیسا ایمان تھا ان کا ۔۔۔اتنی بڑی آزمائش نہ کھانے کا سوچا نہ گرمی کی تپش کا۔۔۔.رب العالمین کا فیصلہ سمجھ کر خندہ پیشانی سے قبول کرلیا …مالک پہ اتنا توکل …حد درجہ کا یقین …کیا ہماراتوکل بھی ایسا ہے ؟ہم نیک کاموں میں بھی قدم اٹھانے سے پہلے یہ سوچتے ہیں کہ کہیں ہم کچھ کھو نہ دیں۔۔۔ہمارا توکل اتنا کم ہے کہ ہم نے کبھی یہ سوچا ہی نہیں کہ اے دل تو رب کی رضا کی خاطر سفر میں ہے پھر تو کیوں ڈر رہا ہے۔ جس رب نے اماں ہاجرہ کو آج سے ہزاروں سال پہلے ضائع نہیں ہونے دیا وہی رب تمہیں اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔۔۔.جو شخص اللہ کے حکم کو مانتا ہے …بظاہر اسے لگتا ہے کہ وہ کچھ کھو رہاہے لیکن حقیقت میں وہ پا رہا ہوتاہے …ہم اپنی زندگی میں اکثر اوقات نیک اعمال کرنا چاہتے ہیں ..لیکن دنیاوی سوچے ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتی ہیں۔۔۔کہیں ہمیں اپنی جاب نہ چھوڑنی پڑ جائے …کہیں میرا یہ عمل مجھے اپنوں سے دور نہ کردے ۔۔۔کہیں میری عزت میں فرق نہ آجائے ۔۔۔میرا سٹیٹس خراب نہ ہو جائے …ایسی سوچیں ہمیں ہر طرف سے جھکڑے ہوئے ہیں ۔۔۔جتنا بھی سخت حکم ہو اگر وہ رب لعالمین کا ہے تو اسے مضبوطی سے کرنا شروع کر دو۔۔۔وہ ہمارے اعمال کو درخت بنا دیتا ہے ۔۔۔99 گنا ماں سے زیادہ پیار کرنے والا ہمیں کیسے مشکلات و کٹھن راہوں پہ چھوڑ سکتا ہے؟تو پھر اگر اسکی خاطر مشکلات کا سامنے کرنا پڑ جائے اسکی راہ پہ چلتے ہوئے کچھ کھونا پڑ جائے اسکی محبت میں قربانی دینی پڑ جائے۔اسکی رضا چاہتے ہوئے اپنا مستقبل و حال کو سوچے بنا بڑے بڑے اقدامات اٹھا لیے جائیں تو کیا وہ تمہیں ضائع کرے گا؟ کبھی نہیں وہ بندوں سے بے حد پیار کرتا ہے تو پھر اپنے چاہنے والوں سے کتنا پیار کرتا ہوگا ؟۔۔۔وہ تو آزما رہا ہوتا ہے۔وہ آزمائشوں میں ڈال کر ہمارے پیچھے ہی کھڑا رہتا ہے ہم گرنے لگیں تو تھام لیتا ہے۔بلکہ وہ تو گرنے ہی نہیں دیتا ہر پل ہاتھ کو تھامے ہوتا ہے۔۔اسکا کمال یہ ہے کہ بڑا ہی انصاف والا ہے اگر اماں ہاجرہ کو کٹھن پلوں میں ڈال کر بدلے میں زم زم عطا کرسکتا ہے انکا نام رہتی دنیا تک آب زم زم کے ساتھ جوڑ سکتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم کٹھن راہوں پہ اسکے لیے چلیں اور بدلے میں ہمیں کچھ نہ ملے۔۔لیکن اماں جیسا کامل اور اخلاص والا یقین چاہیے۔۔پھرحق کوجانتے ہوئے اس پہ چلتے وقت ڈگمگانا نہیں پڑے گا۔دوسروں کو پوچھنا نہیں پڑے گا کہ ایسا کرنے سے میں ضائع تو نہیں ہوجاؤں گا۔ خدارا!!! چلو نکل پڑتے ہیں راہ خدا پہ ۔۔۔…یہ سوچتے ہوئے کہ. “پھر وہ مجھے ضائع نہیں کرے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题