اخبارات پڑھ کر لگتا ہے حکومت کل جانے والی ہے؛ وزیر اعظم

Published on December 28, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 439)      No Comments

اسلام آباد( یواین پی)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اخبارات پڑھ کر لگتا ہے حکومت کل جانے والی ہے انتخابات وقت پر ہوں گے حکومت مدت پوری کرے گی قبل از وقت انتخابات کی فیصلے کو عوام قبول کرے گی یا نہیں عدالت کے باہر عدالت لگانے کو روکنا چاہئے۔ سیاست میں نواز شریف کا اپنا مقام ہے انتخابات میں حصہ نہ لے کر بھی وہ سیاست سے الگ نہیں ہو سکے۔ 1999 کے بعد مسلم لیگ (ن) اسٹیبلشمنٹ کے خلاف چلی باقی تمام جماعتوں نے سمجھوتے کے۔ سینٹ کے انتخابات سے کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی انصاف عدالتیں دے سکتی ہیں دھرنے میں پارٹی نے وزیر اعظم کے لیے نامزد کیا تو سوچوں گا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرمی چیف کا سینٹ میں آنا اچھا اقدام تھا آئیڈیل صورتحال کوئی نہیں ہوتی۔ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ نہیں اختلاف رائے رہتا ہے فیض آباد دھرنے کے معاملے پر فوج سے مشاورت ہوئی یہ معاملہ اتفاق رائے سے حل کیا گیا انہوں نے کہا کہ خفیہ ہاتھ ہمیشہ غیر قانونی ہوتے ہیں صورتحال جو بھی ہو ہم نے اپنا کام کرنا ہے میں نہیں سمجھتا کہ آئین سے باہر کوئی چیز ملکی مسائل کو حل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اور عوام ہی فیصلہ کریں گے فوج سے اچھے تعلقات میں ہر دو ہفتے میں نیشنل سیکیورٹی کے اجلاس ہوتے ہیں اور تمام مسائل پر بات ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال ماضی سے بہت بہتر ہے آرمی چیف کی اس بات سے مطمئن ہوں کہ فوج کا کام سیاست میں مداخلت کرنا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اراکین کو دھمکی آمیز کالز سے متعلق اطلاعات ملی تھیں۔ اراکین کو دھمکیاں دنیا درست نہیں ایس نہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے اخبارات پڑھیں تو لگتا ہے کہ حکومت کا فیصلہ رات کو ہی ہو جائے گا جسے جو حکومت نہیں ہوگی ایسے بیانات کرتے رہتے ہیں مگر حکومت اپنی مدت پوری کرے گی حکومت اپنا کام کر رہی ہے۔ انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کو جج کرنا بہت مشکل ہے میں آج کی بات کرتا ہوں کہ جس نے انتخابات کرانے ہوں وہ تحریک عدم اعتماد لے آئے قبل از انتخابات کی اور کوئی صورتحال نہیں ہے ایک سوال یہ کہا کہ اگر میری سیاسی جماعت مجھے کہے تو پھر ایسا ہو سکتا ہے سیاسی جماعت میں ابھی تک اب کوئی موقف نہیں ہے 5 ماہ رہ گئے ہیں انہوں نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات ہر تین سال بعد ہوتے ہیں اس بار کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی مسلم لیگ (ن) کے پاس پہلے کی مثبت زیادہ سیٹیں ہوں گی اکثریت کسی کے پاس نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک کے سب سے سینئر سیاستدان اور ایک پارٹی کے صدر ہیں۔ انہوں نے عدالتی فیصلوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جو ان کا آئینی حق ہے۔ میرے بھی تحفظات ہیں تاہم ہم نے عدالتی فیصلوں کو من و عن تسلیم کیا ہے عدالتیں بھی نظر رکھیں کہ فیصلوں کے کیا اثرات آتے ہیں دنیا کی عدالتیں صورتحال کو سامنے رکھ کر ہی فیصلے کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ عوام نواز شریف کے خلاف فیصلے کو قبول کریں گے یا نہیں عدلیہ کو عدالت کے باہر عدالت لگانے سے روکنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے ہیں نواز شریف کے نام پر ووٹ ملتا ہے عدلیہ کے فیصلے سے نواز شریف کی ساکھ میں کوئی کمی نہیں آئی وہ رکن منتخب نہیں ہو سکتے مگر ان کی سیاسی ساکھ میں اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ میں وزارت عظمیٰ کا پہلے امیدوار تھا اور نہ ہی آئندہ ہوں گا۔ تاہم پارٹی فیصلہ کرے تو پھر غور کروں گا عدالتی فیصلے سے ملک کو نقصان ہوا پارٹی نے سیاسی میدان میں مقابلہ کیا اور حکومت اپنا کام کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے کام کو دنیا نے تسلیم کیا ہے ان کی پارٹی کے لیے بڑی قربانیاں ہیں اور پارٹی کے دوسرے بڑے لیڈر ہیں شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا پارٹی میں کردار ہے ان کے بارے فیصلہ بھی پارٹی ہی کرے گی کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں گے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ 99 کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے خلاف چلنے والی جماعت صرف مزاحمت کی وکلاء تحریک میں شامل ہو کر کامیاب بنایا ہم نے ہمیشہ ملکی مفاد کے فیصلے کیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام نہ ہوتا تو معیشت میں زیادہ تبدیلی آئی۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے پاس پاکستانی شہریت ہے کہ نہیں اس کا علم نہیں تاہم انصاف عدالتوں سے ملتا ہے سڑکوں پر اور دھرنوں سے کبھی انصاف نہیں ملتا طاہر القادری جون اور جولائی میں انتخابات میں حصہ لیں عوام ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے انہوں نے کہا کہ انتخابات یکم جون سے 15 جولائی کے درمیان ہوں گے ہمارا مقصد یہی ہے کہ ملک میں جمہوریت چلتی رہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات ہوئی ہیں حقائق عوام کے سامنے آنے چاہئیں ختم نبوت کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے 104 اجلاس ہوئے 3 سال کا پراسیس تھا پھر ترامیم ہوئیں اور خاص کر اس کے بلا اظہار کیا گیا اس میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں موجود ہر جماعت شامل ہے انہوں نے کہا کہ بل کا مقصد فارم کو چھیڑنا یا تبدیلی کرنا نہیں تھا غلطی کیوں ہوئی یہ حقائق قوم کے سامنے آنا چاہئیں ہم مسئلے کا حل چاہتے ہیں کوئی سیاست کرنا چاہتا ہے تو کرے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy