جنسی تشدد کی لہراور نونہال وطن کا مستقبل

Published on February 6, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 495)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹرعبدالمجیدچوہدری
باغ ہستی کی سا ر ی بہا ر یں اور تما م چیز یں حضرت ا نسا ن کی خد مت کے لئے پید ا کی گئی ہیں کیونکہ انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے یہ ا س کا کھلا ثبو ت ہے کہ ا نسا ن کل مخلو قا ت میں ممتا ز و ا شر ف ہے ا س لئے کہ ا نسا ن میں خیر و شر کا شعو ر ہے ۔نیکی و بد ی کی تمیز ہے حق و با طل میں فر ق کی صلا حیت ہے اور علم و حکمت کے کما لا ت ہیں ان سب میں ا ہم ا س کے پا س ا یک د ل ہے جس میں کا ئنا ت کا فکر و غم ہے محبت ا لہی کا سر چشمہ ہے جس سے دو سر ی مخلو قا ت محر و م ہیں ا گرا نسا ن ا ن قیمتی ا و صا ف سے محر و م ہو جا ئے ، ا نسا نیت کی تمیز کھو بیٹھے تو وہ آ د می نما حیو ا ن ہو جا تا ہے ۔ جن سے عا م طو ر پر شیطا نی حر کا ت ظا ہر ہو نے لگتی ہیں ۔ کبھی کبھی تو ا س کے ا ثر ا ت سے آ تش فشا ں پھو ٹ پڑ تے ہیں ، بستیو ں کی بستیا ں ا جڑ جا تی ہیں ہز ا رو ں مو ت کے گھا ٹ ا تر جا تے ہیں۔ا یسا معلو م ہو نے لگتا ہے کہ آ سما ن ا نگا ر ے ا گل ر ہا ہو اور ز میں شعلو ں کی ز با ن بن گئی ہو ۔ فضا میں نفر ت اور حقا ر ت کا ز ہر پھیل جا تا ہے ۔د ر ند گی اور بر بر یت کی اس ا نتہا پر حضر ت ا نسا ن شیطا ن سے بد تر ہو جا تا ہے ۔ ا نسا ن کی گر ا و ٹ پر ا سلا م ا نجم سہا ر نپو ر ی نے یو ں ما تم کیا ہے ۔ 
جب ا پنی بلند ی سے ا نسا ن ا تر جا ئے 
ا ک بو جھ ہے د ھر تی کا بہتر ہے کہ مر جا ئے
یہ طو فا ن اور یہ تبا ہیا ں کبھی تو زبا ن کے نا م پر ، کہیں قو م اور علا قہ کے نا م پر اور کھبی حیو ا ن نما ا نسا نیت کی صو ر ت میں ہو تی ہیں جس کی خبر آ ئے رو ز سا منے آ تی ہیں۔ لیکن ا فسو س اور دکھ کی با ت تو یہ ہے کہ پو ر ے ملک میں میں جو ا یک لہر جنسی تشد د اور قتل کی شر و ع ہو چکی ہے اس پر جن لو گو ں کو یعنی سیا ستد ا نو ں کو نو نہا ل و طن کے محفو ظ مسقبل کے لئے قا نو ن سا ز ی کر نی چا ہیے وہ ا ن واقعا ت پہ بھی سیا ست کر تے ہو ئے نظر آ تے ہیں اس لہر سے کو ئی صو بہ بھی محفو ظ نہیں گز شتہ ما ہ کے آغا ز میں ضلع قصور کی سا ت سا لہ بچی ز ینب سے ز یا د تی اور قتل کے واقعہ کے بعد پنجا ب سمیت ملک بھر میں بچو ں سے ز یا د تی اور قتل کے متعد د وا قعا ت رپو ر ٹ ہو ئے ہیں ۔اور اس حوالہ سے آگا ہی پید ا کر نے اور بچو ں کو جنسی تشددسے بچا نے کے لئے ا قد ا مات ا ٹھا نے کی ا شد ضر ور ت ہے و ا لد ین کو بھی ذ مہ داری کا مظا ہر ہ کر نا ہو گا وا لد ین بچو ں کو گھر سے با ہر ا کیلا نہ جانے دیں اور بچو ں کی سو سا ئٹی اور ا ن کی حر کا ت سکنا ت پر بھی نظر ر کھیں کہ و ہ کیسے لو گو ں سے ملتے ہیں سیا ست دا نو ں کو بھی چا ہیے کہ و ہ ا ن جیسے واقعات پہ سیا ست نہ چمکا ئیں کو ن سا صو بہ ہے یہا ں آ ئے روز ا س طر کے د ل خر ا ش حا د ثہ نہ ہو تا ہو تو با ت ہے مشتر کہ کو شش کی تا کہ ہما ر ے نو نہا لو ں کا مستقبل رو شن ہو اور وہ ا یسے واقعا ت سے بچ سکیں ہمیں ا یسے و ا قعا ت کو سیا ست کی نظر نہیں ہو نے د ینا چا ہیے ۔ حقیقت میں ا یسے آ پر یشن کی ضر و ر ت ہے کہ ا ن در ند ں اور ا نسا نیت سے گر ے ہو ئے جا نو رو ں کے لئے ہو نا چا ہیے کیو نکہ یہ ا نسا ن کہلو ا نے کے لا ئق نہیں ا س میں شک نہیں آ ج ا نسا ن نے سا ئنس اور حکمت میں کما ل حا صل کر لیا ہے آ ج ا نسا ن نے سمند ر کی گہر ا ئیو ں کو چھا ن ما ر ا ہے ز میں کا سینہ چیر کر معد نی دولت کے ا نبا ر لگا دیئے ہیں اور خلا ؤ ں میں پر و از کر تا ہو ا آ سما ن پر جا پہنچا ہے ۔۔۔ مگر د کھ تو یہ ہے کہ ا س ما د ی تر قی نے رو حو ں کو مر دہ اور دلو ں کو تیر ہ تا ر یک کر دیا ہے رو حا نی اور ا خلا قی ا قدار کی پا ما لی کا نتیجہ یہ ہو ا کہ ا نسا ن محض ا یک حیو ا ن بن کر رہ گیا اور ان تما م لطیف ا حسا سا ت و جذبا ت سے جو شر ف ا نسا نیت تھے ، عا ر ی ہو گیا ہمد ردی ، خلو ص ، بے غر ضی، ا یثا ر ، مر و ت ، سب مفقو د ہو گئے ۔اور ر قابت ، حسد ، خو د غر ضی ، مکا ر ی اور ہوس نا کی بڑ ھ گئی ہر طر ف فتنہ و فسا د بپا ہو گیا سا حر لا ھیا نو ی نے کیا خو ب کہا ہے 
ہم جو ا نسا نو ں کی تہذ یب لیے پھر تے ہیں 
ہم سا و حشی کو ئی جنگل کے در ند و ں میں ہیں 
وا لدین کو پتہ ہو نا چا ہیے کہ ا ن کے بچے کے دو ست کیسے اور کو ن ہیں ؟اور کیا ان کے بچے کے پا س ا چا نک ز یا دہ پیسے تو نہیں آ گئے ا ن کا بچہ ا داس یا پر یشا ن تو نہیں ر ہنے لگا وا لد ین کو چا ہیے ا پنے چھو ٹے بڑ ے تما م بچو ں کو ا پنا دو ست بنا ئیں ا عتما د میں لیں ہو سکتا ہے و ہ کسی پر یشا نی میں ہو ں وا لد ین کے سا تھ حکو مت ،سو سا ئٹی ،اور ا سا تذہ کو بھی بچو ں کی آ گا ہی با ر ے تو جہ دینے کی ضر و رت ہے 

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Themes