عالم اسلام میں اختلافات کی خلیج

Published on March 1, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 312)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالمجیدچوہدری
ا س وقت د نیا میں ایک ا عشا رہ آٹھ بلین کے قر یب مسلما ن آبا د ہیں اور پچا س سے ز ا ئد ا سلا می مملکتیں ہیں لیکن صد ا فسو س کہ آ ج مسلما ن ا یما ن اور ا تحا د کی حر ا ر ت کھو بیٹھے ہیں آپس میں جھو ٹ اور ا نتشا ر کا شکا ر ہیں خو د ہی دست گر یبا ں ہیں ا پنے ہی بھا ئیو ں کے گلے کا ٹ ر ہے ہیں اسلا می دنیا اور پا کستا ن ا نتہا ئی خطر نا ک اور نا ز ک دور سے گزر ر ہے ہیں حقا ئق اور وا قعا ت کی تصو یر یہ ہے کہ عا لم ا سلا م میں ا ختلا فا ت کی خلیج روز بر و ز گہر ی ہو تی چلی جا ر ہی ہے دو سر ی طرف کفر ہے جو ملت وا حد ہ ہو نے کی حیثیت سے ہر ا سلا می ملک کے ا سلا می تشخص کو ختم کر نے کے درپے ہے اور عا لم ا سلا م کی نظر یا تی بنیا دو ں کو مسما ر کر نے کے لئے جد ید ا سلحے سے لیس ہے دکھ کی با ت تو یہ ہے کہ سا مر ا جی مقا صد کی تکمیل کر نے کے لئے عا لم ا سلا م ہی ا ستعما ل ہو رہا ہے ۱۷فر وری کو ایک خبر دیکھی کہ عر ب دنیا کے سب سے بڑ ے بت خا نے کا ا فتتا ح کر دیا گیا ا فسو س ہو ا خبر دیکھ کر رسو ل خد ا نے1400سال پہلے سر ز مین عر ب کو بتو ں سے پا ک کیا تھا دبئی میں بھا ر ت کے و زیر ا عظم وہ بھا ر ت یہا ں مسلما ن کی عزت اور جا ن محفو ظ جس کی قا بض ا فو ا ج کے ہا تھو ں نہتے مسلما ن کشمیر ی عو ر تیں اور بچے مظا لم کا شکا ر ہیں سر ز میں عر ب کا ہی نہیں اس بت خا نہ کی خبر سے پو ری د نیا کے مسلما نو ں کا سر شر م سے جھکا دیا تا ر یخ ہمیں بتا تی ہے عر بو ں نے جب ا سلا م قبو ل کیا اور اسے عا م کر نے کے لئے دنیا کے گو شے گو شے میں گئے تو ا ن کے پا س ا یک چیز تھی جسے ہم عمل کی خو بی کہتے ہیں وہ جو کہتے تھے کر د کھا تے تھے ان کے قول اور فعل میں مطا بقت تھی ا نہو ں نے ا سلا م کے لئے ا پنا خو ن پیش کیا اور ان کا خو ن تا ر یخ کے ا یو ا نو ں کو ر نگینی عطا کر گیا اور آج بھی جب ا ن کا نا م آ تا ہے تو بڑ ے بڑ ے حکمر ا نو ں کے سر عقید ت سے جھک جا تے ہیں لیکن ا فسو س آ ج مسلما ن آ پس میں د ست گر یبا ن اور ا نتشا ر کا شکا ر ہیں مسلما نو ں کے آ پس کے ا نتشا ر سے ا سلا م د شمن قو تیں خو ب فا ئد ے ا ٹھا ر ہی ہیں ا سر ا ئیلی جنگی جر ا ئم پر ا قو ا م متحد ہ خا مو ش تما شا ئی ہے پا کستا ن ا ن لو گو ں کی د ھمکیو ں کی ز ہ میں ہے ا فغا ن مسا ئل کا پا کستا ن کو ذمہ دار ٹھہر ا یا جا رہا ہے اور ا مر یکہ بر طا نیہ ، فر ا نس اور بعض دیگر مما لک پا کستا ن کی معا شی تر قی پر ا ثر ا ند ا زہو نے کے لئے پا کستا ن کو د ہشت کر د گر و پو ں کے معا و نیں ملکو ں کی و ا چ لسٹ میں شا مل کر نا چا ہتے ہیں نر یند ر مو دی نے ا قتدر میں آ تے ہی پا کستا ن دشمنی پر مبنی پا ر ٹی منشو ر کو ا پنی کا حکو مت حصہ بنا لیا گز شتہ سا ل ا سلا م آ با د میں منعقد ہو نے وا لی سا ر ک سر بر ہ کا نفر نس سبو تا ز کر نا و ر کنگ با نڈ ر ی اور کنٹر و ل لا ئن پر روزانہ کی بنیا د پر بلا اشتعا ل فا ئر نگ ،پا کستا ن اور چین کے با ہمی تعا و ن سے شر و ع ہو نے و ا لے ا قتصا د ی را ہدار ی منصو بے کو کو سبو تا ز کر نے کے لئے بلو چستا ن میں را کے ا یجنٹ کے ذریعے تخر یب کا ر ی کا نیٹ ور ک پھلا نا اور بلو چستا ن میں علیحد گی پسند عنا صر کی سر پر ستی کر نا پا کستا ن سے 90 کا میٹردور چا بہا ر بند ر گا ہ کا آ پر یشنل کنٹر و ل تا کہ ا سے پا کستا ن کے خلا ف ا پنے عز ا ئم کی تکمیل کر سکے مقبو ضہ وا دی کی حق خو د را یت کے لئے ا ٹھنے و ا لی تو ا نا آ واز کو دبا نے کے لئے جنو نی کا ر وا ئیو ں کر نا اور پھر بھا ر ت میں ہو نے والی د ہشت گر دی اور تخر یبی کا ر ی خو د کر کے پا کستا ن کو مو ر د ا لزا م ٹھہر ا نے کا لا متنا ہی سلسلہ یہ سب نر یندمو دی کا پا ر ٹی منشو ر اور حکو متی پا لیسی ہے اور ا ب ا مر یکی قیا دت کی سر پر ستی ہو نے کی و جہ سے بھا ر ت کے حو صلے مز ید بڑ ے ہیں ا سی طر ح پو ر ی د نیا میں مسلما ن ہی ز یر عتا ب ہیں شا م میں مسلما نوں کی آ خر ی پنا گا ہ ا لغو ط ا لشر قیہ میں ا فو ا ج کی بمبا ر ی سے گز شتہ چند د نو ں میں سے ز ا ئد شا می مسلما ن شہید اور 300شد ید ز خمی 350000مسلما ن اس و قت خطر ے میں ہیں ملک شا م میں ہز ا رو ں عو ر تیں اور بچے چھیتڑ ے بن کر ا ڑ رہے ہیں ا نسا نیت ، ا نسا نیت کا ر ٹہ ما رنے وا لو ں کی غیر ت نہ جا گی کیا ا س مذ ہب ا نسا یت لبر ل ا زم کے نز د یک ا نسا ن صر ف خیر مسلم ہی ہیں ۔۔۔ ؟ یو نیسف نے خا لی ا علا میہ جا ر ی کیا وہ ا س لئے کہ لغت میں ا یسے ا لفا ظ نہیں جو شا م کی معصو م کلیو ں اور بن کھلے پھو لو ں پہ ظلم کے با ر ے د کھ کے ا ظہا ر کی طاقت ر کھتے ہو ں جنو ب مشر قی ا یشاء کی سلگتی چنگا ر ی کشمیر ہو ،فلسطین کے نہتے مسلما ن ہو ں بر ما کے بے سر و سا ما ن بے گھر مسلما ن ہو ں ہر جگہ مسلما ن ز یر عتا ب ہیں اور مسلما نو ں کے حو ا لہ سے ا قوام متحد ہ کا دو ہر ا معیا ر ہے آ ج مسلما نو ں کے حا لا ت آ پ کے سا منے ہیں ہم چھو ٹے چھو ٹے ا ختلا فا ت کی آ ڑ میں کشت و خو ن کر ر ہے ہیں لیکن یا د ر ہے کہ جب د شمن حملہ آ ور ہو تا ہے تو وہ فر قہ بند ی نہیں پو چھتا بلکہ ہر کلمہ گو کو ا پنا د شمن سمجھتا ہے مسلما ن آ ج بھی د نیا کی عظیم قوم اور قو ت بن کر ا بھر سکتے ہیں ا گر یہ ا پنے ا ندر ا تحا د کی حر ا ر ت پید ا کر لیں

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes