ہومیو پیتھک ایک موثر طریقہ علاج

Published on April 14, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 477)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ
ہومیو پیتھک ایک موثر اور جامعہ طریقہ علاج ہے اس کے موجد ڈاکٹر ہانیمن ایلو پیتھک ڈاکٹر تھے انہوں نے ہومیو پیتھی کو تخلیق کیا او ر اس طریقہ علاج کو مروجہ بنیادوں پر کھڑا کیا انہوں نے ہومیو پیتھی کی تحقیق پر طویل عرصہ تک کام کیا اور انسانیت کی خدمت کرنے میں کسی نوع کی کمزوری ظاہر نہیں کی انہوں نے اس کے استعمال کے لئے جامع حکمت عملی وضع کی “سنگل پوٹینسی “کے استعمال پر زور دیا مگر جبکہ آج کے پر یکٹیشنرز انکے وضع کردہ اصولوں کے بالکل الٹ کام کررہے ہیں پہلے پہل اسکی پریکٹس بہت مشکل کام تھا اور ہے بھی یہ طریقہ علاج بہت پچیدہ ہے غیر معمولی ذہانت کے لوگ اس سے صحیح استفادہ کرتے نظر آتے ہیں بیشتر معالجوں کو کئی برس تک اس کی “الف ب”سمجھ نہیں آتی ادویات کے نام یاد رکھنا ہی دشوار لگتاہے کئی ایک ایسے معالج ہیں جن کو اس طریقہ علاج کے مطالعہ سے الرجی ہوتی ہے اس کے 4سالہ کورس کی تکمیل آج کل لوگ گھر بیٹھے ہی کر لیتے ہیں میں نے ہومیو پیتھک کے بعض پرنسپلوں اور لیکچراروں کو بھی مردہ ذہانت کے حامل پایا ہے اس طریقہ علاج کو کوئی ایک بھی اپنی ذہانت سے پاس نہیں کرتا بس کیا بتاؤں سب کچھ پیسے سے ہوتا رہا ہے اور ہو رہا ہے شائد ہی کوئی کالج ریگولر کلاسز کا اجراء کرتا ہو نام کے کالج زیادہ اور عملی طور پر شائد کوئی ہو ڈگریاں بھی فروخت ہورہی ہیں زیادہ تر معالج ہومیو سے خوف زدہ ہیں انہیں خود پر اعتماد نہیں ہے وہ ایلو پیتھی کا سہارا لئے ہوئے ہیں بعض نے کلینک بند کر کے کوئی اور کاروبار کرلیا ہے کچھ عرصہ سے پاکستان ہومیو پیتھک آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر احمد بھٹی نے اس مشکل کا م کو آسان بنانے کے لئے دن رات ایک کیا ہوا ہے وہ ہومیو ڈاکٹروں کو گاہے بگاہے سیمناروں اور تربیتی ورکشاپس کے ذریعے تربیتی سہولتیں مہیا کر رہے ہیں بعض 6ماہ اور ایک سالہ تربیتی کورسز کا اہتمام بھی کر رکھا ہے حقیقتاً وہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں جبکہ انہوں نے ڈی ایچ ایم ایس کا کورس بھی پاس کیا ہوا ہے وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے خوف زدہ اور کمزور ذہانت کے ڈاکٹروں کو ان کے پاؤں پر کھڑا کردیں مشاہدے میں آیا ہے کہ ان تربیتی ورکشاپس اور سیمناروں سے بھی ہومیو معالجوں کی جان جاتی ہے وہ بہت کم دلچسپی لیتے ہیں ایک عرصہ سے میں ان کے تربیتی کورسز میں شرکت کرچکا ہوں جن کو میں اپنے کالموں کی زینت بھی بنا تا ہوں میری نظر میں یہ طریقہ علاج بجلی کا سا اثر دکھاتا ہے میں اس سے گاہے بگاہے استفادہ کرتا آرہا ہوں 1965سے میری اس طریقہ علاج سے دلچسپی ہے اور کئی ایک پچیدہ امراض پر اس سے فائدہ اُٹھا چکا ہوں عرصہ ہوا میرے پاس ایک شخص آیا جسے “نیورو “کا مسئلہ لاحق تھا وہ پاکستان کے ایک نیورو سرجن کے پاس جا چکا تھا علاج پر بھاری اخراجات اٹھنے کے باعث اس کے مرض میں مزید ااضافہ ہوگیا تھا اسے میرا کوئی دوست میرے پاس لے آیا میں نے اس کی علامات کا مطالعہ کیا اور اس کو 30طاقت میں کچھ گولیاں بنا کر دیں دوسرے دن شام کو آنے کا کہا جب وہ آیا تو اسکی تکلیف میں دو چند اضافہ ہوگیاتھا وہ گھبرایا ہوا آیا اور آہ و بکا کر نے لگا میں نے اسے حوصلہ دیا کہا کہ اب وہ سو فیصد صحت یاب ہوجائے گا اسے بتایا کہ جس چھوٹی پوٹینسی سے تکلیف میں اضافہ ہوجائے اسی کی ہائی پوٹینسی مرض کو جڑ سے اکھاڑ دیتی ہے ہوا بھی یہی میں نے اسے 200طاقت میں میڈیسن دی اور وہ دو تین خوراکوں میں مکمل صحت یاب ہوگیا اسی طرح کئی ایک پچیدہ اور موزی امراض سے کئی ایک مریض استفادہ کر چکے ہیں آج میں ایک ایسی میڈیسن کی بات کررہا ہوں جو شوگر (ذیابیطس(کو جڑ سے ختم کردیتی ہے لیک ڈیف ایک ایسی دوا ہے جسے عموماً ذیابیطس میں نظر انداز کیا گیا ہے حالانکہ اگر اس کی دوسری علامتوں کے ساتھ ذیابیطس بھی ہو تو یہ خدا کے فضل سے اکیلی دوا ہی شفا بخشنے کی طاقت رکھتی ہے بعض دفعہ اونچی طاقت میں ایک ہی خوراک مریض کو ٹھیک کردیتی ہے ایک زیرک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ میں نے بار بار ذیابیطس کے مریضوں کو اس دوائی کی اونچی طاقت سے ٹھیک ہوتے ہوئے دیکھاہے یہ کوئی ایسی بیماری نہیں جس کو بعض پروفیسروں نے تشویشناک بنا دیا ہے اور موذی مرض کا نام دے کر مریضوں کو نفسیاتی مریض بنا کر رکھ دیا ہے ایسے مریض جو نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوں اور یہ سمجھ بیٹھے ہوں کہ ان کو کسی دوائی سے آرام نہیں آئے گا ان کو آرسینک کی ایک ہزار طاقت میں ایک دو خوراکیں دیں انشاء اللہ انکی یہ بیماری ختم ہوجائے گی اور امید بر آئے گی مناسب ہومیو پیتھک علاج سے مرض سرے سے غائب ہو سکتاہے لیکن بہت سے مریضوں کا مسلسل علاج بھی کرنا پڑتا ہے ذیابیطس کے مریضوں سے تعلق رکھنے والی بعض علامتیں مثلاً پیشاب کی کثرت ، بار بار پیشاب آنا ، شدید پیاس” لیک ڈیف “میں بغیر ذیابیطس کے بھی پائی جاتی ہے پیشاب کا بار بار آنا ایسی کوئی تشویش والی بات بھی نہیں ایک مریض کو ہر پانچ منٹ کے بعد پیشاب کی حاجت ہورہی تھی ا س کو کریا زوٹم 30کی خوراکیں دینے سے یہ مرض دور ہو گیا ہومیو پیتھی دوائیں بیماریوں کے مخصوص گروہوں سے تعلق رکھتی ہیں اگر بنیادی علامتوں کا علاج کیاجائے تو اس گروہ سے تعلق رکھنے والے دیگر امراض بھی دور ہوسکتے ہیں وہ مریض جنہیں دودھ سے نفرت ہو یا ان کی تکلیف دودھ پینے سے بڑھ جائے متلی ، قے ، سر درد ، ڈکار ،معدہ میں تکلیف ہو وغیرہ پیدا ہونے لگے تو اس قسم کی سب علامتوں میں” لیک ڈیف” کی ایک لاکھ کی ایک خوراک ہی کارگر ثابت ہو سکتی ہے بعض دفعہ اسے کچھ عرصہ بعد دوہرانا بھی پڑتا ہے اگر ایک دو خوراکوں سے فرق نہ پڑے تو اس دوا کے پیچھے نہیں پڑنا چاہئیے” لیک ڈیف” کی سب علامتوں میں ملیریا کے پرانے اثرات بھی ملتے ہیں ان سب علامتوں کو الگ الگ یا د رکھنے کی بجائے صرف یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئیے کہ اس کا مزاج سخت ٹھنڈا ہے جلد سردی کی وجہ سے سخت زودحس ہوجاتی ہے اگر یہ علامتیں اکھٹی ہوں تو پھر دل کی تکلیف ہویا ملیریا اور ذیابیطس کے آثار ظاہر ہوں تو ان میں اس بات کا بھاری امکان ہوتا ہے کہ یہ ان سب بیماریوں میں بھی مفید ثابت ہوگی دل کے مریض اس دوائی کی چھوٹی طاقت سے شروع کریں اور آہستہ آہستہ آگے بڑھیں دل کو نسبتاً آہستہ آہستہ آرام آتاہے اس لئے چھوٹی طاقتیں محفوظ ہوا کرتی ہیں دل اور جگر کی چربی کی بیماری اور یاداشت کی کمزوری کے لئے بھی یہ دوا استعمال میں لائی جا سکتی ہے عمو ماً یہ بیماری شراب ، گوشت اور چکنائی استعمال کرنے والوں میں پائی جاتی ہے جن بچوں کو دودھ پینے سے الرجی ہوجائے وہ دودھ ہضم نہ کر پائیں اسہال آنے لگیں تو بعض اوقات “لیک ڈیف” کی ایک سی ایم میں ایک خوراک ہی کام کر جاتی ہے” لیک ڈیف” ٹھنڈے مزاج کی دوا ہے میں اپنے آئیندہ کالم میں بائیو کیمک کی دوا سیلشیاء بارے تفصیلی بحث لکھوں گا میرا انگلش ڈاکٹروں ، پروفیسروں اور سرجنوں کو مشورہ ہے کہ وہ ہومیو پیتھک کتابوں کا مطالعہ کریں 85فیصد مریض آپریشن کے بغیر ٹھیک ہو سکتے ہیں ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes