عورت کی آزادی۔ نعمت یا بربادی

Published on January 13, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 386)      No Comments

فرحت عارف،شاہدرہ لاہور
جب عورت کی کفالت کا حکم اللہ العظیم نے مرد کو دیا ہے تو وہ عورت کو ورغلا کر، بہکا کر، آزادی کا چکمادے کر صرف اپنے سر سے بوجھ اتار پھینکنا چاہتا ہے تا کہ وہ مرد کا بوجھ ہلکا کرے اور پھر بھی مرد احسان مند رہے کہ میں نے ہی تجھے آزادی دی ہے۔ تو میری قید میں تھی اور پھر جب اس مردکا اس عورت سے دل بھر جائے تو اس کو بے دھڑک، آوارہ بد چلن،بد کردار ثابت کر کے نکال باہر کرے یا ایسے ہی طعنے دے دے کر پاؤں کے نیچے مسلتا رہے اور جس عورت کا اور کوئی وارث نہیں ہوتا وہ مجبور ہو جاتی ہے اس کے پاس رہنے پر اس کا طنز و تشدد برداشت کرنے پر اس کی رنگ برنگی محبوباؤں کی خدمت گزاریوں پر۔ مرد یہ کبھی نہیں بتاتا کہ آزادی کے بعد میں تیرے ساتھ کیا کرنے والا ہوں ایک تو عورت کو گھر سے باہر اس لیے بھی نکالنا چاہتا ہے کہ باہر نکلنے والی عورت کی حفاظت کی ذمہ داری ختم۔دوسرا وہ گھر ہو یا باہر ہو اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر لیتا ہے دیدار زن سے۔دوسری اسکی زمہ داری سے آزاد۔ تیسرا جب جی چاہے بدکردار ثابت کرسکے۔چوتھا اس کے مال بچے سے دل بہلانا۔ پانچواں ہمدرد آزادی دینے والا ثابت ہو سکے۔ یہ تو تھا عورت کی آزادی سے مرد کا فائدہ اب دیکھتے ہیں عورت کا کتنا نقصان ہے عورت کو اللہ پاک نے کمزور لچکیلے جسم والی نرم و نازک زیادہ تر جو نظروں کو بھائے کیونکہ بابا آدم کی فرمائش پر بنائی گئی اس لئے مرد کو بھا جانے والی بنائی گئی۔ اسے جسامتی طور پر بھا جائے والا بنایا گیا اور بچے کی پیدائش عورت کی زمہ دی گئی۔ اس کے لیے بھی ضروری تھا عورت کی گود کوکھ مظبوط نرم و نازک ہو اور تکلیف پر تکلیف سہار سکے جو مرد کو کوالٹی نہیں دی گئی۔ اس وقت پر عورت کو نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے وہ مرد کے ذمہ ہے اور مرد اسے آزادی کے نام پر اس کی کمائی کھانے کو کہتا ہے۔ نو ماہ دس دن وہ قرب میں رہ
 مرد کے لئے کما کر لائے گی مگر کیونکہ عورت کا نان نفقہ تو مرد پر واجب ہے تو کیسی آزادی عورت کو دے رہا ہے وہ تو الٹا آپ سے بیگار لے رہا ہے اپنی ذمہ داری عورت پر ڈال کر۔ جب عورت کو اس وقت اپنی نگہداشت کی اضافی ضرورت ہو اس وقت بھی وہ اپنی ایک چالاکی سے اس کی نگہداشت سے بچ جاتا ہے اور نام روشن خیال ہے بس اگلا مرحلہ ڈلیوری وغیرہ کا۔ اس دوران جاب کا کام جمع رہے گا اور ڈلیوری کے بعد میں عورت بچہ بھی سنبھالے گی  اورجاب بھی کرے اور پینڈنگ کام بھی کرے گی۔  جب وہ  اپنا وقت دور گھر سے باہر جاب میں گزارے گی تو نہ بچوں کی ٹھیک تربیت کرسکے گی نہ گھر سنبھال سکے گی تو پھوڑ عورت کہلائے گی اور یہ بھی پوائنٹ مرد کے حق میں جائے گا اور مرد کو نفسانی تسکینِ ملے گی کمتر ثابت ہو گئی عورت بڑا پن ثابت ہو گا مرد کا کہ اس نے پھوڑ عورت کو برداشت کیا ہوا ہے لہٰذا جب جہاں دل چاہے بے عزت کر دے یا اس سے ہمدردی جتا کر دونوں صورتوں میں مرد کی عزت و نفس کی تسکین ہے اور دونوں صورتوں میں بے عزت پھوڑ کام چور یا حڈ حرام کہلا کر اپنے بچاؤ کے لئے کچھ کہنا چاہے گی تو بد تمیز اور بدزبان بھی گردانی جائے گی یہ دونوں پوائنٹ بھی مرد کے حق میں جائیں گے۔ عورت کی آزادی ایک اور تکلیف دے گی عورت کو اسکے بچوں کی پرورش کون کرے گا؟؟؟ بچوں کی ٹھیک پرورش نہیں ہوئی تو اس کا الزام بھی ماں پر۔ماں نے بچوں کی تربیت نہیں کی اور پھر ایسے اکثر بچے بڑے ہو کرکانوں میں پڑی آوازوں کو یاد رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں ماں ہی غلط تھی جس نے ہمیں وقت نہیں دیا اور وہ بڑھاپے میں ماں کے اکثر کام نہیں آتے اور کوئی اہمیت نہیں دیتے پھر اس وقت پچھتاوا اسکے کسی کام کا نہیں ہے بلکہ وہ کسی کو روک بھی نہیں سکتی ایسی زندگی سے آگے سے جواب ملتا آپ خود موجیں کر لیں اور ہمیں روکا جا رہا ہے۔ نقصان ہر صورت میں عورت کا ہی ہے۔ یہ بات لمحہ فکریہ ہے

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes