پردہ

Published on August 6, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 354)      No Comments

Andleeb
مسلمان عورتوں کے لیے پردہ کرنا بہت ضروری ہے اس سے ہمارا اللہ بہت خوش ہوتا ہے ۔اگر مسلمان عورتیں پردہ نہ کرے تو ان میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کا جذبہ بھی بہت کم ہوتا ہے ۔اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتا ہے ۔جب مسلمان عورتیں اپنے حضور ؐ کی اطاعت کرتی ہے اُن کی باتوں پر عمل کرتی ہیں ۔اور مسلمان عورتوں پر فرض ہے کہ وہ پردہ کرے ۔پردہ کرنا ایسے جیسے کہ عورت کا وجود پوری طرح ڈھنپا ہو اور چہرے پر بھی پردہ ہو اور گھر سے باہر نکلتے وقت حوشبو بھی نہ لگائے تاکہ وہ بھی کسی غیر محرم مرد تک نہ جا سکے اور آرائش کے مطابق وہ اپنے شوہر اور بیٹے کے سامنے آئے ۔اور دوپٹہ اس چرح اوڑھے کہ اس کی پیشانی سے اوپر کے سر کے سارے بال چھپ جائے اور دوپٹہ اس طرح باندھ لے جیسے نماز پڑھتے وقت باندھا جاتا ہے ا
چنانچہ نامحرم مردوں کے سامنے بے پردہ نکلنے کے سلسلے میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا گیا اور پھر فرمایا کہ جہنم میں کثرت سے جانے کی چار وجہ ہیں ۔
ایک وجہ یہ ہے کہ ان میں اللہ کی اطاعت کا مادہ بہت کم ہے ۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ میری فرمانبرداری کا جذبہ بہت کم ہوتا ہے
تیسری وجہ یہ ہے کہ ان میں اپنے خاوند کی فرمانبرداری بہت کم ہوتی ہے ۔
چوتھی وجہ یہ ہے کہ ان کے اندر بن ٹھن کر بے پردہ گھر سے باہر نکلنے کا جزبہ بہت کم ہوتا ہے۔
جو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ آج کل خواتین جب گھر سے باہر نکلیں گی تو خوب اعلیٰ سے جوڑے اور میک اپ کر کے خوشبو لگا کر بے پردہ نکلے گی۔اگر کوئی خاتون مکمل شرعی پردے میں گھر سے باہر نکلے اور ایسی خوشبو لگا کر نہ نکلے جس کی خوشبو دوسرے نامحرم مردوں تک جائے یا جو آرائش زیبائش کے ساتھ صرف اپنے شوہر کے سامنے آئے تو اس میں کوئی برائی نہیں جائز ہے کیونکہ شوہر کے لئے آرائش و زیبائش کرنا نہ صرف جائز بلکہ بہتر ہے لیکن یہ عذاب اس صورت میں ہو گا جب عورتیں نا محرم کے لئے سب کرے۔
اگر کوئی نا محرم گھر کے اندر رہتے ہیں۔جن سے ہر وقت پردہ کرنا مشکل ہے مثلاً دیور یا جیٹھ گھر کے اندر ساتھ رہتے ہوں۔ہر وقت ان کی آمدورفت رہتی ہے اور وہ اکثر گھر کے کام کاج بھی کرتے ہیں ۔
ان کے بارے میں یہ حکم ہے کہ ان کے سامنے بھابھی کو چاہیے کہ موٹا دوپٹہ اس طرح اوڑھے کہ اس کی پیشانی سے اوپر سارے بال چھپ جائے اور دوپٹہ بھی مضبوطی سے باندھ لیں۔اور اس میں دونوں بازوں چھپ جائے اور اپنی پنڈلی بھی شلوار سے چھپائے ۔پنڈلی کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ آجکل انہیں کھلا رکھنے کا رواج چل رہا ہے جو سراسر ناجائز ہے صرف چہرہ اور دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پیر کھلے رہیں۔
س حالت ان کے سامنے آنا جانا رکھے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ چہرے پر گھونگھٹ ڈال کر ان کے سامنے آجائے اور ضرورت کے وقت گھونگھٹ میں ان سے بات بھی کر سکتی ہے ۔جواب بھی دے سکتی ۔ آخرت کی فکر ہو خوفِ خدا ہو تو یہ سب کرنا کوئی مشکل بات نہیں ہے اور جو پردے اور برقعے کا استعمال نہیں کرتی وہ بہت عذاب میں آئے گی جیسے سرکارِ دو عالمؐبیان فرماتے ہیں۔کہ میں اپنے آنکھوں سے ان کو جہنم کے اندر سر کے بل لٹکتے ہوئے دیکھا ہے اور ان کا دماغ ہانڈی کی طرح پک رہا تھا ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme