یادرفتگان

Published on July 10, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 484)      No Comments

Hajiمعروف ڈرامہ نگارشکسپئیرکامشہورمقولہ ہے کہ’’دنیاایک سٹیج ہے اورانسان اس کاکردارہے‘‘یہاں سماج کے اندر اللہ کی مخلوق اپنے اپنے کردارمیں رنگی دنیاکورنگین کررہی ہے بعض کرداراپنے فن کو نکھارد ے کر منظرعام پر آتے ہیں اورلوگوں کے اندر نمایاں مقام بنالیتے ہیں عظیم انسان اور ہستیاں وہ ہوتی ہیں جنہیں قدرت خاص کاموں کے لیے منتخب کر لیتی ہے اوروہ معاشرہ کے اندر بے نام اورگمنام انسانوں میں نامور ہوکر صدیوں تک اپنا نام بنائے رکھتے ہیں ۔انسان سمیت ہر شے فانی ہے ۔انسان کے مرنے کے بعد اس کے کارنامے زندہ رہتے ہیں ان کارناموں کی بدولت نام بھی تاریخ کے اوراق پر سفر کرتا رہتا ہے ۔ قدرت نے مختلف انسانوں کوخوبیوں سے نواز کر انسانی خدمت پر مامور کررکھاہے ہرانسان کے اندر ایک ایسی کوالٹی ہوتی ہے جواسے نمایاں کردیتی ہے بعض لوگ اپنے اندر چھپی ہوئی خوبیوں کاتدارک کرکے سامنے لے آتے ہیں مگربعض اپنے اندرچھپے ہوئے انسان اورخوبیوں کومنظرعام پرلانے سے قاصرہوتے ہیں اس سرزمین ٹیکسلامیں کئی شخصیات وکردارپیداہوئے جنہوں نے آنے والی نسلوں کے ذہنوں کے اندرگھرکرلیاایسے ہی انسانوں وکرداروں میں ٹیکسلا کی معروف ہستی محمد صدیق خان مرحوم کا بھی شمارہوتاہے درازقد،خوبصورت،کشادہ،سرخ وسپیدچہرہ اورپرسوزآوازنے ان کی شخصیت کو چارچاندلگادی تھی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و ممبر پنجاب اسمبلی محمد صدیق خان مرحوم کو مرحوم لکھتے ہوئے عجیب سا محسوس ہورہا ہے جیسے کسی نے مزاق کیا ہو کہ وہ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے ہیں ان کے جنازہ میں شرکت کے باوجود یقین کرنے کو جی نہیں کررہا شائد یہ ان کے ساتھ انس ہے یا ان کی شفقت بھری طبیعت کا کمال ہے جب بھی ملاقات ہوئی ان کی گفتگو سے اپنائت کی مہک محسوس کی صدیق خان مرحوم کا تعلق کھٹر برادری سے تھا آپ کے والد حیات خان مرحوم علاقے کے نامور زمیندار تھے علاقہ میں اپنی جاگیر کے مالک تھے عوامی خدمت کا جزبہ انھیں وراثت میں ملا تھاجس کی بنا پر آپ نے اپنے بڑے بھائی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و ممبر قومی اسیمبلی غلام سرور خان کے ساتھ مل کر 1980میں سیاسی سفرکا آغاز کیا چار دھائیوں سے سیاست میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں ۔آپ نے ساری زندگی اصولی سیاست کی ہے صدیق خان کے الفاظ آج بھی میرے کانوں میں گونج رہے ہیں کہ وہ اصول ہی کیا جسے وقت کی دیمک کھوکھلا کر دے حیات خان مرحوم کے سپوتوں نے اصول پرستی میں کئی وقت کے بڑے جابر حکمرانوں سے بغاوت بھی کرنے سے گریز نہ کیا اسی کے باعث کئی جماعتوں سے منہ موڑ لینا پڑا سیاسی سمت متعدد بار تبدیل کی ۔اور آخر کا ر تبدیلی کا علم بلند کرتے ہوئے عمران خان کے ہمسفر بن گئے ۔صدیق خان نڈربے باک شخصیت کے مالک تھے اپنے بڑے بھائی غلام سرور خان کی طرح جزباتی نہیں تھے ۔تحمل مزاجی سے تنقید کوسنتے اور پھر معقول الفاظ کا چناؤ کر کے تنقید کرنے والے کومطمین کرکے اپنا گرودہ بنا لیتے تھے اپنے حلقہ کے ایک ایک فرد اور ووٹر کی پہچان رکھتے تھے یہ بھی جانتے تھے کہ اپنا ووٹر کونسا ہے اور کہا سے کتنے ووٹ ملیں گئے ۔خاندان کی زمہ داری کو لڑکپن سے اپنے کندوں پر لیے زندگی کا سفرطے کررہے تھے چائے انتقام ہو یا خاندانی دشمنی نڈر وبے باک انداز میں نبایا ہے سیاست میں بھی اپنے بھائی کو رلیف دینے میں پیش پیش رہے آج غلام سرور خان شائد اپنے آپ کو ادھورا محسوس کر رہے ہیں ۔صدیق خان کا متباد ل تلاش کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے صدیق خان کا کردار تھا کہ آج ان کے مخالین بھی ان کی کمی محسوس کرتے ہوئے آنسوبہا رہے ہیں ،ٹیکسلا کے سیاسی حلقوں میں صدیق خان کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل تھا ،ان کے بغیر ٹیکسلا کی سیاست ادھوری ہے،صدیق خان کا شمار ان دبنگ سیاستدانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو بچھاڑنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ، ہر تدبیر استعمال کی ،اور اپنے گروپ اور دھڑے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ہر مشکل وقت کا مردانہ وار سامنا کیا،صدیق خان کی یہ کوالٹی تھی کہ جب کو کسی سے بات کرتے تو ایسا معلوم ہوتا شائد وہ اس شخص کو کتنے عرصہ سے جانتے ہیں،صدیق خان کے بڑے بھائی غلام سرور خان کے اندر گو کہ یہ کوالٹی نہیں لیکن صدیق خان کی شبانہ روز کاوشوں کا ہی ثمر تھا کہ غلام سرور خان کی سیاسی تحریک انتہائی تیزی سے چل رہی تھی ،لوگوں کو متحرک کرنے اور پارٹی کو مضبوط کرنے میں دونووں بھائیوں نے انتہاکی محنت کی ،صدیق خان گو کہ اس دنیا سے کوچ کر گئے مگر اپنے اخلاق ، غریب پروری ، ملنساری ، تدبر کی بدولت وہ آج بھی ہزاروں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں حلقہ کی سیاسی تاریخ میں صدیق خان کا کردار ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy