نماز قائم کریں

Published on May 29, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 334)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
نماز اللہ تعالیٰ اور بندہ کے درمیان تعلق کا ایک ذریعہ ہے ، مخلوق کا اپنے دل ، زبان اور ہاتھ پاؤں سے اپنے خالق کے سامنے بندگی اور عاجزی کا اظہار ہے نماز کے بارے میں محدثین ، مفسرین ، مورخین اور فقہائے اسلام کا اتفاق ہے کہ یہ شبِ معراج میں فرض ہوئی ان میں اکثر اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس کے اوقات اور تعداد بھی اسی موقع پر مقرر ہوئے جو نبیﷺ کی بعث کا بارہواں سال ہے تا ہم یہ بات بھی حقیقت ہے کہ اس واقعہ سے پہلے بھی مسلمان رات کے وقت چوری چھپے نماز پڑھتے تھے جیسا کہ سورۃمز مل کی آیات سے پتہ چلتا ہے “بے شک رات کا اُٹھنا نفس پر قابو پانے کیلئے بہت کار گر ہے “یہ وہ دور تھا جب اسلام اپنی ابتدائی حالات میں تھا مسلمان زیادہ تر مفلوک الحال اور مظلوم و بے سرو سامان تھے اس کے بعد نماز کا سلسلہ میں ارتقاء کی صورت نظر آئی ہے چناچہ جب آپﷺ کو دعوت اسلام کا حکم ملا اور آپ ﷺ نے اپنے اہل خاندان کے سامنے اسلام پیش کیا تو رات کو طویل نما یعنی تہجد کے علاوہ دو نمازوں میں اضافہ نظر آتا ہے یعنی نمازِ عشاء اور نمازِ فجر جیسا کہ سورۃ طور کی اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے “اور کچھ رات کے حصہ میں اس کی تسبیح کر اور ستاروں کے پیٹھ پھرتے وقت بھی “ظاہر ہے کہ رات کے حصہ سے مراد عشاء کا وقت ہے اور ستاروں کے پیٹھ پھیرتے وقت سے مراد فجر کا وقت ہے اس کے بعد ہمیں دن کے وقت کی ایک نماز کا پتہ چلتا ہے “اور صبح کو اور تیسرے پہر کو اپنے رب کا نام لیا کر اور کچھ رات گئے اس کو سجدہ کیا کر “جس طرح رات کی طویل نماز تہجد کے علاوہ ہمیں دیگر نمازوں کے بارے میں احکام کا پتہ چلتا ہے ایک فجر کے وقت ایک سپہ ہر کے وقت اور ایک رات کو لیکن ان میں ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کے اوقات کا صبح تعین نہیں ہوتا تاہم سورۃ ہود کی ایک آیت سے اسکی وضاحت ہوتی ہے “دن کے دونوں کناروں اور رات کو ایک ٹکڑے میں نماز پڑھ “قرآن کریم کی غالباً یہ پہلی آیت ہے جس میں قیام صلوٰ ۃ کا باقاعدہ حکم دیا گیا ہے اس سے پہلے کی آیات میں عام طور پر تسبیح کا لفظ استعمال ہوا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ اس زمانے میں لوگ صرف اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا اور پاکی بیان کرتے ہوں ، قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دُعائیں مانگتے ہوں اور باقاعدہ نماز کی شکل کا تعین نہ ہوا ہو نماز پڑھنا مسلمان پر فرض ہے اس کی قطعاً چھوٹ نہ ہے نماز دین کا ستون ہے نماز دل کی ٹھنڈک ہے جس نے ظہر کی نماز ترک کی اسکی روزی سے برکت ختم کر دی جاتی ہے جس نے عصر کی نماز کی ترک کی اس کے جسم سے طاقت ختم کر دی جاتی ہے جس نے فجر کی نماز ترک کی اس کے چہرے سے نور ختم کر ددیا جاتا ہے جس نے مغرب کی نماز ترک کی اسے اپنی اولاد سے فائدہ اور فیض حاصل نہیں ہوتا جس نے عشاء کی نماز ترک کی اسکی نیند سے راحت ختم کر دی جاتی ہے بے نمازی کو پندرہ عذاب سے پالا پڑے گا ۔
“چھ عذاب دنیا میں ہو نگے “عمر میں برکت کم ہو جائے گی ، نیکیوں کی چمک چہرے سے چھین لی جائے گی ، کسی بھی عمل کا ثواب نہیں ملے گا ، اسکی دُعا قبول نہ ہوگی ، لوگوں کے سامنے ذلیل ہوگا ، نیک بندوں کی دعائیں اس کے حق میں مقبول نہ ہونگیں ، مو ت کے وقت کے تین عذاب ہو نگے ، ذلت کے ساتھ موت آئے گی ، بھوکا مرے گا ، پیاسا مرے گا “قبر کے تین عذاب ہونگے قبر شدت سے دبائی جائی گی اور پسلیاں ٹوٹ کر ایک دوسرے کے اندر گھس جائیں گی ، قبر میں آگ ہوگی ، ایک بہت ہی خونخوار اور خوفناک سانپ قیامت تک روزانہ پانچ مرتبہ ڈنگ مارے گا اور ہر بار بے نمازی ستر گز میں دھنس جائے گا ،قیامت کر روز تین عذاب ہونگے جہنم کی آگ کی طرف لے جائے گا ، بوقت حساب اللہ جل جلا لہ چشم غضب سے دیکھے گا تو چہرے سے گوشت جھڑ جائے گا شدت کے ساتھ حساب ہو گا اورجہنم کا حکم سنایا جائے گا مسلمان مومن کو چاہئیے کہ وہ اللہ کے ان احکامات کو تسلیم کر تے ہوئے نمازی بن جائیں اسی میں فلاح اور بہتری ہے ورنہ حکم عدولی کی صورت میں عذاب الٰہی سے بچنا بہت مشکل ہے وہ جو کہتا ہے کر کے دکھاتا ہے اللہ تعالیٰ سے یہ دُعا بھی کیا کرو کہ ہمیں نیک اور صالح حاکم عطا فرما جو ہمیں سیدھے راستے پر لگانے کے لئے اللہ اور اس کے سچے رسول ﷺ کی پیروی و تقلید خود بھی کریں اور ہم سے بھی کروائیں نظام اسلام کا نفاذ کر کے ملک عزیز کو اسلامی ریاست بنائیں یہی واحد راستہ ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب کرے گا ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy