رانی کھیت

Published on May 27, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 1,630)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر سنیل کمار لکھوانی
مرغیوں کی یہ چھوت کی بیماری ایک وائرس سے پیدا ہوتی ہے، اور فارمر کی معیشت پر بُری طرح اثرانداز ہوتی ہے۔ اس بیماری کا وائرس مرغیوں کی تمام رطوبتوں اور فظلات وغیرہ میں ہوتا ہے، اس بیماری سے شرح اموات 90 فیصد تک بھی ہو سکتی ہے، لیکن عام طور پر تقریباً 30 فیصد پرندے اس کے سبب موت کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ بیماری چھوٹے چوزوں میں زیادہ خطرناک ہوتی ہے، یے بیماری 3 سے 6 دن کے اندر ظاہر ہوتی ہے۔
یہ بیماری بیمار پرندے سے تندرست پندے تک خوراک، پانی اور ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے۔ پرندوں کے آپس میں گھلے ملنے، گندی خوراک و پانی اور ویکسیناس کے پھیلاٶ کا اہم ذریعہ ہیں۔ مرغی خانوں/مرغی شیڈ میں ملازموں کے گندے پیروں، کپڑوں، ویکسین کرنے والے گندے آلات کی وجہ سے بھی یہ مرض پھیلتا ہے۔ مرغابی، کوے، بطخیں، تیتر وغیرہ اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
یہ بیماری بہت اہم ہے کیونکہ اس کی وجہ سے مرغیوں کی پیداوار بہت متاثر ہوتی ہے_ اور کسی ملک کی معیشت پر اس کا بہت اثر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے گوشت اور انڈے دونوں کا نقصان ہوتا ہے۔
علامات
اس بیماری کا عرصہ مخفی 5 سے 6 دن ہے جو کہ وائرس کی قسم، پرندے کی عمر اور ماحول پر انحصار کرتا ہے۔
چھوٹی عمر کے چوزے سُست ہو جاتے ہیں۔ خوراک کم اور پانی زیادہ پیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ادہر اُدہر چکر لگانا، گردن کا بَل کھانا، جسم کا کانپنا، پیچھے کی طرف مڑنا بھی علامات میں شامل ہیں۔ ٹانگوں کا فالج، کھانسی، چھینکیں اور منہ اور ناک سے لیس دار مادہ خارج ہوتا ہے۔ چوزے گردن اوپر کرکے سانس لیتے ہیں۔ اور مخصوص قسم کی آواز لگاتے ہیں۔ پرندوں کی بیٹھیں نرم پتلی و بدبودار اور سبزی مائل سفید رنگ کی ہو جاتی ہے۔ اور اس کی علامات میں مرغیاں سُست ہو جاتی ہیں کھانا بند کر دیتی ہیں۔ اگر انڈے دینے والی ہوں تو انڈے دینا بند کر دیتی ہیں یا کچے انڈے دیتی ہیں منہ سے لیس دار تھوک نکلتا ہے۔ مرغی کو کھانسی، چھینک اور سانس میں تکلیف ہوتی ہے۔ مرغی کی ٹانگوں پر فالج ہو جاتا ہے اور 3 دن میں مر جاتی ہے۔
تشخیص
اس بیماری کی تشخیص، بیماری کی علامات خوراک کھانے کی تفصیل ناک اور منہ سے بہنے والے مواد کے لیبارٹری ٹیسٹ سے کی جاتی ہے۔
علاج اور روک تھام
کیونکہ یہ ایک وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے اس لیئے اس کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے لہٰذا بیماری سے بچاٶ کے لیئے حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں۔ انڈے دینے والی مرغیوں میں ڈیڑھ سے دو ماہ بعد اس کی ویکسینیشن کروائی جائے۔ اور بیکٹیریل انفیکشن سے بچنے کے لیئے انٹی بائیو ٹک کا استعمال کریں۔
تدارک و کنٹرول
یہ بات واضع ہے کہ ایک دفعہ اس بیماری کی وبا پھیل جائے تو پھر اس کو روکنا مشکل ہے۔ اس صورت میں مردہ پرندوں کو صحیح طریقے سے دفنانا یا جلانے سے ہی اس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ ویکسینیشن بذریعہ قطرے، پانی میں ملا کر یا پروں میں لگائی جا سکتی ہے۔ اس کی ویکسینیشن بار بار کرنی چاہیے، تمام پنجرے کو فینائل سے اچھی طرح دھوئیں۔ مرغی خانے جب خالی ہو تو ان کو فیومیگیشن کرائیں یہ بیماری جنگلی پرندے کی بیٹ سے بھی پھیلتی ہے۔ مثلاً کوے کی بیٹ۔ بیماری سے بچاٶ کے لیئے بائیوسکیورٹی کا خاص خیال رکھیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes