مہنگائی کا طوفان

Published on July 20, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 369)      No Comments

تحریر ۔۔۔ایم ایس مہر
آج ایک طرف مہنگائی کا طوفان ہے، دوسری طرف تمام دشمن اکھٹے ہو کر ہمارے خلاف اپنے تمام حربے استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں، حکومت بےشک بہت سے محاذوں پہ کامیاب ہو رہی ہے لیکن بڑھتی مہنگائی بھی ایک اہم مسلہ ہے جس کا اثر پاکستان کے تقریباً 90% سے زائد طبقے پر پڑتا ہے اور مہنگائی وہ واحد مسلہ ہے جس کا دفاع نہیں کیا جاسکتا جب تک اسکا حل نہ نکالا جائے یا کم از کم اسکے موجبین کو سزا نہ دی جائے.اس وقت موجودہ حکومت کو بجٹ کا ایک بڑا حصہ بیرونی قرضوں اور ان پہ سود کی مد میں دینا پڑ رہا ہے وہ بیرونی قرضے جن سے ہمیں چینی، گھی اور دالوں پہ سبسڈی ملتی رہی ہے. رہی بات بجلی کی تو ماشائاللہ ہماری سابقہ حکومتیں خواہ وہ کسی کی بھی حکومت رہی ہو، کمیشن کے چکروں میں ایسے ایسے معاہدے کر گئے جو اگلے دس پندرہ سال ہمارے گلے پڑے رہیں گے چاہے بجلی دیں یا نہ دیں، ہم اربوں روپے دیتے رہیں گے، اس پہ سابقہ دونوں حکومتوں نے کبھی بات نہیں کی کیونکہ دونوں نے بجلی پہ سیاست کرنا ہوتی تھی.میں عمران خان حکومت کا مہنگائی کے معاملے پر دفاع ہرگز نہیں کرونگا کیونکہ عمران حکومت میں خود مافیا کے آلہ کار بیٹھے ہیں جو نہیں چاہتے کہ عمران خان اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں اور مافیا سمیت انکی بھی دکانیں بند ہوں، مگر گزشتہ حکومتوں کے حالات بھی کچھ یوں تھے کہ دھڑا دھڑ بیرونی قرضے لیے جاتے رہے جب الیکشن نزدیک ہوتے، جب عوام مہنگائی کے خلاف آواز اٹھاتی تو انہی قرضوں سے سبسڈی دے دی جاتی تو اور عوام خوش ہوجاتی لیکن کیا مستقل طور پہ کیا کیا گیا؟ کچھ نہیں آج مہنگائی اور بہت ہے میں بار بار بار بار کہہ رہا ہوں کہ مہنگائی کا دفاع نہیں ہوسکتا لیکن ذرا یہ بھی دھیان دیکھیں کہ آج مہنگائی اور لوڈشیڈنگ پہ شور کون کر رہا ہے 40 سال حکومت کرنے والے پٹواری، جیالے، انکی گود میں بیٹھی جے یو آئی ف و دیگر جماعتیں، آج سوشل میڈیا پہ مہنگائی، مہنگائی اور بس مہنگائی، اپنے دورِ حکومت میں جنہیں مہنگائی پہ سانپ سونگھا ہوا تھا دن رات عالمی قیمتیں بتا کر عوام کو بیوقوف بنایا گیا. لفافوں کو تو آج سارے ریٹ بھی یاد ہیں پرانے اور نئے ریٹس کا فرق بھی مگر چونکہ اس وقت لفافہ تھا تو مہنگائی نظر نہیں آئی.عارضی طور پہ بینکوں میں ڈالر بھر کر، قرضوں سے سبسڈی دیکر عوام کو چونا لگایا، کہاں ہیں وہ قرضے صرف چند سڑکیں بنیں، باقی تو نہ ڈیم بنے، نہ بجلی کے منصوبے، نہ اور کسی میگا پروجیکٹ کا کوئی وجود، نہ روزگار کا بندوبست ہوا، ریلوے برباد، پی ٹی وی برباد، کارخانے و دیگر تقریباً تمام صنعتیں بند، پی آئی اے برباد، پاک اسٹیل مل برباد، نادرا برباد، سیاحت برباد، اداروں میں من پسند افراد، ہر ادارے میں بدترین کرپشن، اربوں روپے نواز، زردآری کے خاندان اور دوستوں کی عیاشیوں میں برباد، دنیا میں کوئی ریاست کوئی سرمایہ کار ہم پہ بھروسہ کرنے کو تیار نہیں تھا، پاکستان کا مطلب انہوں نے صرف شرمندگی اور جگ ہنسائی بنا دیا تھا.ہم بھی انہی چور اچکوں کیساتھ خوش تھے الیکشن سے چند دن پہلے لوڈشیڈنگ ختم، مہنگائی کم، اربوں روپے کے پیکجز، ٹرانسفارمر کی مرمتی، نالی کی مرمتی، نالوں کی صفائی، جنازے، فاتحہ خوانی، غمی خوشی میں شرکت، پاکستان بھر میں دورے اور جھوٹے وعدے، الیکشن سے پہلے ہم اسی میں خوش ہوجاتے تھے نہ ہمارا کوئی منشور تھا نہ کوئی سوچ نہ ہی کسی اور کو سوچنے کی ضرورت تھی ن لیگ، پی پی کا معاہدہ تھا 5 سال تم 5 سال ہم اس لیے قوم نے بھی اس پہ اکتفاءکیا.الیکشن میں ہمارا منشور صرف چاچے، مامے، بھانجے، بھتیجے، دوست، دوست کا دوست، پھوپھی، پھوپھا ہمارے پڑوسی تمھارے پڑوسی رہا ہے، مستقبل کی سوچ، تعلیم، مہنگائی، بجلی، ترقیاتی منصوبے، ڈیم، صحت، روزگار، صنعتیں، کرپشن کا خاتمہ کبھی ہمارا مدعا رہا ہی نہیں تو اب اگر ان چیزوں سے نکلنا بھی ہے تو ظاہر مافیا جس نے سابقہ دوروں میں جی بھر کے عیاشی کی، پیسے بٹورے، اب انکی اور حکومت کے درمیان کھینچا تانی میں ہماریکوتاہیوں کی سزا تو ہمیں ضرور ملے گی کچھ عرصے ہی سہی لیکن ہم سب اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں تو ہمیں ہی بھگتنا ہوگا لیکن ان شائاللہ یہ مشکل وقت ذیادہ عرصہ نہیں رہے گا یقین رکھیں اندرونی و بیرونی مافیا جلد اپنے انجام کو پہچنے گا ان شاء اللہ…

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog