عالمی ماہرین نے پاکستان کو دنیا کی چوتھی بڑی مارکیٹ قرار دے دیا

Published on January 22, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 351)      No Comments

3
کراچی(یو این پی)خوردنی تیل کی صنعت کے عالمی ماہرین نے پاکستان کو چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات کے بعد دنیا کی چوتھی بڑی مارکیٹ قرار دے دیا ہے پاکستان تیل درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے جہاں خوردنی تیل کی امپورٹ، پراسیسنگ اور اسٹوریج کی سہولتوں میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔ خوردنی تیل کی مقامی صنعت نے حکومت پر زور دیا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے خوردنی تیل کی درآمد پر عائد ٹیکسوں کو مناسب سطح پرلایا جائے۔ خوردنی تیل کی صنعت میں اب تک 50 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے ملک میں معاشی سرگرمیاں تیز ہونے اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے خوردنی تیل کی طلب بھی بڑھ رہی ہے اور آئندہ چند سال کے دوران مزید 50 ارب روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ پاکستان ایڈ ایبل کانفرنس(پی ای او سی) 2017 کا انعقاد گزشہ روز کراچی ک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ کانفرنس کا مقصدخوردنی تیل کی عالمی صنعت میں پاکستان کی ممتاز حیثیت اور نمایاں مقام کو تسلیم کرواتے ہوئے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگر کرنا تھا۔کانفرنس میں ملائیشیا، انڈونیشیا، برطانیہ، امریکا اور جرمنی سمیت دیگر ملکوں کے ماہرین اور خوردنی تیل کی مقامی صنعت سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سی ای او ایس ایم منیر نے نمائش کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ نمائش بین الاقوامی معیار کے مطابق منعقد کی گئی جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور بیرونی تجارت بڑھانے کے روشن امکانات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی اشاریے تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں جس کا اعتراف عالمی مالیاتی اداروں اور بین الاقوامی جریدوں میں بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2017 پاکستان کی ترقی کا سال ثابت ہو گا اس لحاظ سے خوردنی تیل کی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند امر ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہا کہ چین اور بھارت کی وسیع آبادی اور متحدہ عرب امارات میں شامل ریاستوں کی تعداد کے مقابلے میں پاکستان خوردنی تیل کی فی کس کھپت کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ انہوں نے پاکستان کو خوردنی تیل برآمد کرنے والے دو بڑے ملکوں انڈونیشیا اور ملائیشیا کے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں زبیر طفیل نے دونوں ملکوں کی حکومتوں پر بھی زور دیا کہ وہ توازن تجارت بہتر بنانے کے لیے پاکستانی مصنوعات کو انڈونیشیا اور ملائیشیا کی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ رسائی فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاجسٹک اور پورٹ سے متعلق سہولتوں کے اعلیٰ معیار کی بدولت پاکستان خطے میں خوردنی تیل کے ٹرانزٹ اور ایکسپوٹ کا مرکز بن کر ابھرے گا۔ پاکستان کے محل وقوع اور بندرگاہوں کے ذریعے خطے ک لینڈ لاک ملکوں کو خوردنی تیل برآمد کیا جا سکتا ہے جن میں افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستیں شامل ہیں۔ تقریب سے خطاب میں پاکستان ایڈایبل آئل کانفرنس کے چیف ایگزیکٹیو عبدالرشید جان محمد نے کہا کہ پاکستان خوردنی تیل کی عالمی منڈی میں نمایاں مقام کا حامل ہے پاکستانی صنعت ریفائنریز، گھی اور کوکنگ آئل پلانٹس، اسٹوریج اور بیجوں سے تیل نکالنے والے یونٹس پر مشتمل ہے۔ کانفرنس میں عالمی ماہرین کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ایڈیبل کانفرنس کے انعقاد کے مقاصد حاصل ہو رہے ہیں۔ سالانہ بنیادوں پر ایڈ ایبل کانفرنس کے انعقاد سے عالمی منڈی میں پاکستان کے مقام اور حیثیت کو تسلیم کروانے میں مدد ملے گی ساتھ ہی پاکستانی سرمایہ کاروں اور صنعت سے وابستہ افراد کو عالمی رجحانات اور ٹیکنالوجی کے بار ے میں آگہی فراہم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خوردنی تیل کی سالانہ درآمد 2.6 ملین ٹن جبکہ تیل دار بیجوں کی درآمد 2.2 ملین ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ خوردنی تیل کی طلب پوری کرنے کے لیے درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تیل دار بیجوں کی کاشت میں اضافے کے لیے زرعی شعبے کو معاونت فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل کی درآمد پر 30 فیصد کے لگ بھگ ٹیکس اور ڈیوٹیاں عائد ہیں جن کو مناسب سطح پر لا کر عوام کو قیمتوں میں ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ کانفرنس میں برطانوی تحقیقی ادارے ایل ایم سی انٹرنیشنل کے چیئرمین Dr. James Fryنے پام آئل کی پیداوار پر موسمی اثرات بالخصوص بارشوں کی کمی کے اثرات، انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے بائیو فیول کو دی جانے والی مالی معاونت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بائیو ڈیزل سے معلق ممکنہ پالیسی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے مستقبل قریب میں پام آئل کی قیمتوں کے بارے میں امکانات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بایا کہ خوردنی تیل کی قیمتوں کا بالواسطہ تعلق خام تیل سے بھی ہے۔ سال 2017 کے دوران پام آئل کی پیداوار اور سپلائی میں بہتری کی امید ہے۔ اس موقع پر امریکی ادارے ConsiliAgraکی منیجنگ ڈائریکٹر Emily Frenchنے بھی خصوصی مقالہ پیش کیا اور دنیا میں تیل دار بیجوں کی پیداوار، غذائی طلب میں اضافے اور اس کی وجہ سے خوردنی تیل کی صنعت پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس سے امریکا کی سویا بین کونسل کے چیف ایگزیکٹیو James Ted Sutter، انڈونیشیا کے ادارے جی اے پی کے آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد فاضل حسن، جرمن جریدے آئل ورلڈ آئی کے ڈائریکٹر و ایڈیٹر Thomas Mielkeو دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ دوسری سالانہ ایڈیبل آئل کانفرنس زیرِ اہتمام پاکستان و ناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن، پاکستان ایڈیبل آئل ریفائنرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان سولونٹ ایکسٹریکٹر ایسوسی ایشن، پاکستان سوپ مینوفیکچرر ایسوسی ایشن ملائشین پالم آئل کونسل، ملائشین پالم آئل بورڈ اور انڈونیشین پلانٹیشن اینڈ ریفنرز ایسوسی ایشن کے اشتراک سے منعقد کی گئی جس میں ملکی و غیرملکی کمپنیوں نے اسٹالز بھی لگائے جہاں پاکستان میں فروخت کی جانے والی مصنوعات کے علاوہ ملائیشیا اور انڈونیشیا کے اداروں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی گئیں جبکہ ٹیکنالوجی اور خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں نے بھی اسٹالز کے ذریعے نئی پیش رفت سے آگہی فراہم کی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy