کومل جذبوں کی ملکہ ۔ شاعرہ لیلیٰ خٹک

Published on October 11, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 1,748)      No Comments

تجزیہ ۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ 
لیلیٰ خٹک کا شمار ملک کی معروف شاعرات میں ہوتا ہے وہ کرک ( کے پی کے) سے تعلق رکھتی ہیں اور ہائی کورٹ اسلام آباد میں پریکٹس کرتی ہیں ان کا اصل نام “شمائلہ امبرین “ہے ان کے پسندیدہ شاعر ناصر کاظمی اور مرزا غالب ہیں انہوں نے مسلسل محنت اور لگن سے میدانِ ادب میں ایک خاص مقام حاصل کیا ہے لیلیٰ خٹک کے تین مجموعہ کلام موسم ہجراں ، داغ ہجراں اور شبِ ہجراں ہیں لیلیٰ خٹک ایک جواں سالہ شاعرہ ہیں گذشتہ چند برسوں سے میں سوشل میڈیا پر انکی شاعری پڑھ کر محظوظ ہورہا تھا آج دل نے چاہا کہ لیلیٰ کی شاعری اور انکی سادہ زندگی کے بارے میں کچھ لکھ پاؤں لہٰذا آج قلم کو جنبش دے دی ہے تاکہ میں بھی اپنا فرض پورا کر پاؤں لیلیٰ نے وکالت کے ساتھ ساتھ سوشل لائف بھی اختیار کر رکھی ہے ان کے دل میں غریبوں ، مسکینوں اور یتیموں کے لئے بڑا رحم پایا جاتا ہے ان کے دکھ کو اپنا دکھ تصور کرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جو کچھ محسوس کرتی ہیں اور جس انداز سے محسوس کرتی ہیں وہی لکھ دیتی ہیں انکی شاعری ویران آنکھوں والے زندہ آدمی کی شاعری ہے لیلیٰ گل نے الفاظ کی بندش سے نئے معانی نکالنے کی اپنے تئیں بھرپور کوشش کی ہے پرانے اور نئے خیالات کو بھی اپنے انداز مخصوص سے زرق برق لباس جو اس نے پہنایاہے وہ بھی قاری پر خوشگوار اثر ڈالتا ہے اسکی مستقبل سے وابستہ امیدوں کی بار آوری کے لئے خلوص دل سے دُعا گو ہوں انکی شاعری آج کے نوجوانوں کو کئی پیغام دیتی نظر آتی ہے ان کے شعروں کے لفظوں میں بلا کا جادو ہے جس سے آج کے نوجوانوں کے جذبے سحر انگیز ہوجاتے ہیں بعض میں محبت و پیار کے پھول کھلتے نظر آتے ہیں انہوں نے کم عمری میں غزلوں میں نئے نئے رنگ بھر دئیے ہیں لیلیٰ خٹک ایک مفکر و مدبر شاعرہ ہیں انہوں نے جو لکھا ہے سچ لکھا ہے اسی لئے انکی شاعری میں بھی کسی جگہ نشتر کی چبھن تو کسی جگہ آسودگی آمیز تلخی ضرور محسوس ہوگی یہی چبھن اور یہی تلخی ہر ذی شعور کے ضمیر سے ہم آہنگ ہو کر معاشرے کی رگوں میں آنے والے اندھیروں کے خلاف احساس کی شمع ضرور فروزاں کرے گی یہی انکی خواہش ہے انکی اس کوشش میں سچائیوں کے راستے پر اورنگ زیب ، عزیزاللہ ، عابد اور محمد علی حیدری انکے جذبوں اور حوصلوں کے ہم سفر ہیں لیلیٰ کی شاعری یہ امید دلاتی ہے کہ وہ مستقبل کی ایک دانشوار ہ ادیبہ اور شاعرہ بنیں گی ہماری دُعا ہے کہ وہ معاشرے میں اپنی شاعری کے ذریعے ایسے رنگ بکھیریں کہ منافقت دم توڑ جائے اور صاف ستھری صحافت و ادب نکھر کر ہمارے رگ و پے میں داخل ہوکر ہمارا مستقبل سنوار دے ۔
چند پسندیدہ اشعار لیلیٰ خٹک کے شاعری مجموعوں سے لئے گئے :
اسلام کی توقیر حسین ابنِ علی ہے غم مفلسی کے مارے غم ہجر رو پڑے ہیں 
قرآن کی تفسیر حسین ابنِ علی ہے میرے پیار کے دشمن میرے سامنے کھڑے ہیں 
اس واسطے خدا نے دیا ہے تاج شہادت ………………………….
کردار کی تصویر حسین ابنِ علی ہے غیر سے رابطے بڑھانے کا ارادہ کرلو
…………………………. حلقہ یاراں کو ذرا اور کشادہ کرلو
سنگ میرے خوشبوؤں کا قافلہ ہے ………………………….
تیرے دل تک میرے دل کا راستہ ہے چھوڑ دو مجھ کو یا میرے ہی جاؤ 
…………………………. مجھے اچھا نہیں لگتا تمہیں پاکے کھو دینا 
اک بات تم کو بتانی ہے ………………………….
جوباقی سب سے چھپانی ہے یہ پھولوں میں جو رنگت ہے اور خوشبو بھی نرالی ہے 
مجھے تم سے شدید محبت ہے مہک سانسوں سے آئی اور میرے ہونٹوں کی لالی ہے
مختصر سی کہانی ہے ………………………….
………………………….
جب سے دیکھی ہیں وہ غزالی آنکھیں 
بھول سکتی نہیں مثالی آنکھیں 

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog